• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت اورمیدانِ محشرکا بیان! (آخری حصہ)

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156

(آخری حصہ)
قیامت والے دن کے دل ہلادینے والے مناظر
وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ ﴿٤٢﴾ مُهْطِعِينَ مُقْنِعِي رُءُوسِهِمْ لَا يَرْتَدُّ إِلَيْهِمْ طَرْفُهُمْ ۖ وَأَفْئِدَتُهُمْ هَوَاءٌ ﴿٤٣﴾ وَأَنذِرِ النَّاسَ يَوْمَ يَأْتِيهِمُ الْعَذَابُ فَيَقُولُ الَّذِينَ ظَلَمُوا رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَىٰ أَجَلٍ قَرِيبٍ نُّجِبْ دَعْوَتَكَ وَنَتَّبِعِ الرُّسُلَ ۗ أَوَلَمْ تَكُونُوا أَقْسَمْتُم مِّن قَبْلُ مَا لَكُم مِّن زَوَالٍ ﴿٤٤﴾ وَسَكَنتُمْ فِي مَسَاكِنِ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ وَتَبَيَّنَ لَكُمْ كَيْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَضَرَبْنَا لَكُمُ الْأَمْثَالَ ﴿٤٥﴾ وَقَدْ مَكَرُوا مَكْرَهُمْ وَعِندَ اللَّهِ مَكْرُهُمْ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ الْجِبَالُ ﴿٤٦﴾ فَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ مُخْلِفَ وَعْدِهِ رُسُلَهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ ذُو انتِقَامٍ ﴿٤٧﴾ يَوْمَ تُبَدَّلُ الْأَرْضُ غَيْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ ۖ وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ﴿٤٨﴾ وَتَرَى الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ ﴿٤٩﴾ سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٍ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ النَّارُ ﴿٥٠﴾ لِيَجْزِيَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴿٥١﴾ هَٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٥٢﴾
اب یہ ظالم لوگ جو کچھ کر رہے ہیں، اللہ کو تم اس سے غافل نہ سمجھو اللہ تو اِنہیں ٹال رہا ہے اُس دن کے لیے جب حال یہ ہوگا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی ہیں سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہیں، نظریں اوپر جمی ہیں اور دل اڑے جاتے ہیں اے محمدؐ، اُس دن سے تم اِنہیں ڈراؤ جبکہ عذاب اِنہیں آلے گا اُس وقت یہ ظالم کہیں گے کہ "اے ہمارے رب، ہمیں تھوڑی سی مہلت اور دے دے، ہم تیری دعوت کو لبیک کہیں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے" (مگر انہیں صاف جواب دے دیا جائے گا کہ) کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اِس سے پہلے قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ ہم پر تو کبھی زوال آنا ہی نہیں ہے؟ حالانکہ تم ان قوموں کی بستیوں میں رہ بس چکے تھے جنہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا تھا اور دیکھ چکے تھے کہ ہم نے اُن سے کیا سلوک کیا اور اُن کی مثالیں دے دے کر ہم تمہیں سمجھا بھی چکے تھے انہوں نے اپنی ساری ہی چالیں چل دیکھیں، مگر اُن کی ہر چال کا توڑ اللہ کے پاس تھا اگرچہ اُن کی چالیں ایسی غضب کی تھیں کہ پہاڑ اُن سے ٹل جائیں پس اے نبیؐ، تم ہرگز یہ گمان نہ کرو کہ اللہ کبھی اپنے رسولوں سے کیے ہوئے وعدوں کے خلاف کرے گا اللہ زبردست ہے اور انتقام لینے والا ہے ڈراؤ اِنہیں اُس دن سے جبکہ زمین اور آسمان بدل کر کچھ سے کچھ کر دیے جائیں گے اور سب کے سب اللہ واحد قہار کے سامنے بے نقاب حاضر ہو جائیں گے اُس روز تم مجرموں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں ہاتھ پاؤں جکڑے ہونگے تارکول کے لباس پہنے ہوئے ہوں گے اور آگ کے شعلے اُن کے چہروں پر چھائے جا رہے ہوں گے یہ اِس لیے ہوگا کہ اللہ ہر متنفس کو اس کے کیے کا بدلہ دے گا اللہ کوحساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لیے، اور یہ بھیجا گیا ہے اس لیے کہ اُن کو اِس کے ذریعہ سے خبردار کر دیا جائے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں خدا بس ایک ہی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں وہ ہوش میں آ جائیں۔
قرآن ، سورت ابراہیم ، آیت نمبر 52-42
وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا ﴿٤٧﴾
فکر اُس دن کی ہونی چاہیے جب کہ ہم پہاڑوں کو چلائیں گے، اور تم زمین کو بالکل برہنہ پاؤ گے، اور ہم تمام انسانوں کو اس طرح گھیر کر جمع کریں گے کہ (اگلوں پچھلوں میں سے) ایک بھی نہ چھوٹے گا ۔
قرآن ، سورت الکہف ، آیت نمبر47
يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ ۚ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا ﴿١٠٢﴾
اُس دن جبکہ صُور پھُونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اِس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں (دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں گی۔
قرآن ، سورت طٰہٰ ، آیت نمبر 102
وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا ﴿١٠٥﴾ فَيَذَرُهَا قَاعًا صَفْصَفًا ﴿١٠٦﴾ لَّا تَرَىٰ فِيهَا عِوَجًا وَلَا أَمْتًا ﴿١٠٧﴾
یہ لوگ تم سے پُوچھتے ہیں کہ آخر اُس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے۔
قرآن ، سورت طٰہٰ ، آیت نمبر 107-105
وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ ﴿٩٧﴾ إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ ﴿٩٨﴾ لَوْ كَانَ هَٰؤُلَاءِ آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا ۖ وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿٩٩﴾ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ ﴿١٠٠﴾ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ ﴿١٠١﴾ لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا ۖ وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ ﴿١٠٢﴾ لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَٰذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿١٠٣﴾
اور وعدہ برحق کے پورا ہونے کا وقت قریب آ لگے گا تو یکا یک اُن لوگوں کے دیدے پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے جنہوں نے کفر کیا تھا کہیں گے "ہائے ہماری کم بختی، ہم اِس چیز کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے تھے، بلکہ ہم خطا کار تھے" بے شک تم اور تمہارے وہ معبُود جنہیں تم پوجتے ہو، جہنّم کا ایندھن ہیں، وہیں تم کو جانا ہے اگر یہ واقعی خدا ہوتے تو وہاں نہ جاتے اب سب کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہے" وہاں وہ پھنکارے ماریں گے اور حال یہ ہو گا کہ اس میں کان پڑی آواز نہ سنائی دے گی رہے وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے بھَلائی کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہوگا، تو وہ یقیناً اُس سے دُور رکھے جائیں گے اس کی سرسراہٹ تک نہ سُنیں گے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اپنی من بھاتی چیزوں کے درمیان رہیں گے وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت اُن کو ذرا پریشان نہ کرے گا، اور ملائکہ بڑھ کر اُن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ "یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا"۔
قرآن ، سورت الانبیاء ، آیت نمبر 103-97
يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ ﴿١﴾ يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَىٰ وَمَا هُم بِسُكَارَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ ﴿٢﴾
لوگو، اپنے رب کے غضب سے بچو، حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے جس روز تم اسے دیکھو گے، حال یہ ہو گا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچّے سے غافل ہو جائے گی، ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا۔
قرآن ، سورت الحج ، آیت نمبر 02-01
يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ ۚ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ ۚ وَعْدًا عَلَيْنَا ۚ إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ ﴿١٠٤﴾
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا اعادہ کریں گے یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے۔
قرآن ، سورت الانبیاء ، آیت نمبر 104
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلَا أَنسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلَا يَتَسَاءَلُونَ ﴿١٠١﴾ فَمَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٠٢﴾ وَمَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَٰئِكَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ ﴿١٠٣﴾ تَلْفَحُ وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيهَا كَالِحُونَ ﴿١٠٤﴾
پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے اُس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور اُن کے جبڑے باہر نکل آئیں گے۔
قرآن ، سورت المومنون ، آیت نمبر 104-101
رِجَالٌ لَّا تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَن ذِكْرِ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ ۙ يَخَافُونَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَالْأَبْصَارُ ﴿٣٧﴾
اُن میں ایسے لوگ صبح و شام اُس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کر دیتی وہ اُس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹنے اور دیدے پتھرا جانے کی نوبت آ جائے گی۔
قرآن ، سورت النور ، آیت نمبر 37
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاءُ بِالْغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلَائِكَةُ تَنزِيلًا ﴿٢٥﴾
آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے۔
قرآن ، سورت الفرقان ، آیت نمبر 25
وَيَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَفَزِعَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۚ وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ ﴿٨٧﴾ وَتَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً وَهِيَ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ ۚ صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ ۚ إِنَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَفْعَلُونَ ﴿٨٨﴾
اور کیا گزرے گی اس روز جب کہ صُور پھونکا جائے گا اور ہَول کھا جائیں گے وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، سوائے اُن لوگوں کے جنہیں اللہ اس ہَول سے بچانا چاہے گا، اور سب کان دبائے اس کے حضور حاضر ہو جائیں گے آج تو پہاڑوں کو دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ خوب جمے ہوئے ہیں، مگر اُس وقت یہ بادلوں کی طرح اڑ رہے ہوں گے، یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہو گا جس نے ہر چیز کو حکمت کے ساتھ استوار کیا ہے وہ خوب جانتا ہے کہ تم لوگ کیا کرتے ہو۔
قرآن ، سورت النمل ، آیت نمبر 88-87
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ ﴿٥١﴾ قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ ﴿٥٢﴾ إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ ﴿٥٣﴾ فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٥٤﴾
پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے گھبرا کر کہیں گے: "ارے، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اُٹھا کھڑا کیا؟" "یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی" ایک ہی زور کی آواز ہو گی اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کر دیے جائیں گے آج کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے عمل تم کرتے رہے تھے ۔
قرآن ، سورت یٰس ، آیت نمبر 54-51
فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ﴿١٩﴾ وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَٰذَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿٢٠﴾ هَٰذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ﴿٢١﴾
بس ایک ہی جھڑکی ہو گی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جا رہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے اُس وقت یہ کہیں گے "ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے" "یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے"۔
قرآن ، سورت الصٰفٰت ، آیت نمبر 21-19
وَمَا يَنظُرُ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَّا لَهَا مِن فَوَاقٍ ﴿١٥﴾
یہ لوگ بھی بس ایک دھماکے کے منتظر ہیں جس کے بعد کوئی دوسرا دھماکا نہ ہوگا۔
قرآن ، سورت ص ، آیت نمبر 15
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ ﴿٦٨﴾
اور اُس روز صور پھونکا جائے گا اور وہ سب مر کر گر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے اُن کے جنہیں اللہ زندہ رکھنا چاہے پھر ایک دوسرا صور پھونکا جائے گا اور یکایک سب کے سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔
قرآن ، سورت الزمر ، آیت نمبر 68
رَفِيعُ الدَّرَجَاتِ ذُو الْعَرْشِ يُلْقِي الرُّوحَ مِنْ أَمْرِهِ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ لِيُنذِرَ يَوْمَ التَّلَاقِ ﴿١٥﴾ يَوْمَ هُم بَارِزُونَ ۖ لَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ ۚ لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۖ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ﴿١٦﴾ الْيَوْمَ تُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ ۚ لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ ﴿١٧﴾ وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ إِذِ الْقُلُوبُ لَدَى الْحَنَاجِرِ كَاظِمِينَ ۚ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ ﴿١٨﴾
وہ بلند درجوں والا، مالک عرش ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن سے خبردار کر دے وہ دن جبکہ سب لوگ بے پردہ ہوں گے، اللہ سے ان کی کوئی بات بھی چھپی ہوئی نہ ہو گی (اُس روز پکار کر پوچھا جائے گا) آج بادشاہی کس کی ہے؟ (سارا عالم پکار اٹھے گا) اللہ واحد قہار کی (کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اُس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اُس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہونگے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے۔
قرآن ، سورت غافر ، آیت نمبر 18-15
وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ ﴿٤١﴾ يَوْمَ يَسْمَعُونَ الصَّيْحَةَ بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكَ يَوْمُ الْخُرُوجِ ﴿٤٢﴾ إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَإِلَيْنَا الْمَصِيرُ ﴿٤٣﴾ يَوْمَ تَشَقَّقُ الْأَرْضُ عَنْهُمْ سِرَاعًا ۚ ذَٰلِكَ حَشْرٌ عَلَيْنَا يَسِيرٌ ﴿٤٤﴾
اور سنو، جس دن منادی کرنے والا (ہر شخص کے) قریب ہی سے پکارے گا جس دن سب لوگ آوازۂ حشر کو ٹھیک ٹھیک سن رہے ہوں گے، وہ زمین سے مُردوں کے نکلنے کا دن ہو گا ہم ہی زندگی بخشتے ہیں اور ہم ہی موت دیتے ہیں، اور ہماری طرف ہی اُس دن سب کو پلٹنا ہے جب زمین پھٹے گی اور لوگ اس کے اندر سے نکل کر تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے یہ حشر ہمارے لیے بہت آسان ہے۔
قرآن ، سورت ق ، آیت نمبر 44-41
إِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌ ﴿٧﴾ مَّا لَهُ مِن دَافِعٍ ﴿٨﴾ يَوْمَ تَمُورُ السَّمَاءُ مَوْرًا ﴿٩﴾ وَتَسِيرُ الْجِبَالُ سَيْرًا ﴿١٠﴾
کہ تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں وہ اُس روز واقع ہوگا جب آسمان بری طرح ڈگمگائے گا اور پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے۔
قرآن ، سورت الطور ، آیت نمبر 10-07
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ يَوْمَ يَدْعُ الدَّاعِ إِلَىٰ شَيْءٍ نُّكُرٍ ﴿٦﴾ خُشَّعًا أَبْصَارُهُمْ يَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ كَأَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنتَشِرٌ ﴿٧﴾ مُّهْطِعِينَ إِلَى الدَّاعِ ۖ
پس اے نبیؐ، اِن سے رخ پھیر لو جس روز پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف پکارے گا لوگ سہمی ہوئی نگاہوں کے ساتھ اپنی قبروں سے اِس طرح نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں پکارنے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے۔
قرآن ، سورت القمر ، آیت نمبر 08-06
فَإِذَا انشَقَّتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ ﴿٣٧﴾ فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ ﴿٣٨﴾
پھر (کیا بنے گی اُس وقت) جب آسمان پھٹے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟ اے جن و انس (اُس وقت) تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟
قرآن ، سورت الرحمٰن ، آیت نمبر 38-37
إِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ﴿١﴾ لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ ﴿٢﴾ خَافِضَةٌ رَّافِعَةٌ ﴿٣﴾ إِذَا رُجَّتِ الْأَرْضُ رَجًّا ﴿٤﴾ وَبُسَّتِ الْجِبَالُ بَسًّا ﴿٥﴾ فَكَانَتْ هَبَاءً مُّنبَثًّا ﴿٦﴾
جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہوگی زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے۔
قرآن ، سورت الواقعۃ ، آیت نمبر 06-01
الْحَاقَّةُ ﴿١﴾ مَا الْحَاقَّةُ ﴿٢﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ ﴿٣﴾
ہونی شدنی! کیا ہے وہ ہونی شدنی؟ اور تم کیا جانو کہ وہ کیا ہے ہونی شدنی؟
قرآن ، سورت الحاقہ ، آیت نمبر 03-01
فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ ﴿١٣﴾ وَحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً ﴿١٤﴾ فَيَوْمَئِذٍ وَقَعَتِ الْوَاقِعَةُ ﴿١٥﴾ وَانشَقَّتِ السَّمَاءُ فَهِيَ يَوْمَئِذٍ وَاهِيَةٌ ﴿١٦﴾ وَالْمَلَكُ عَلَىٰ أَرْجَائِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ ﴿١٧﴾ يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌ ﴿١٨﴾
پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا اُس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے وہ دن ہوگا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا۔
قرآن ، سورت الحاقہ ، آیت نمبر 18-13
يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلًا ﴿١٤﴾
یہ اُس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہو جائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جا رہے ہیں۔
قرآن ، سورت المزمل ، آیت نمبر 14
فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِن كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا ﴿١٧﴾ السَّمَاءُ مُنفَطِرٌ بِهِ ۚ كَانَ وَعْدُهُ مَفْعُولًا ﴿١٨﴾
تم ماننے سے انکار کرو گے تو اُس دن کیسے بچ جاؤ گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا اور جس کی سختی سے آسمان پھٹا جا رہا ہوگا؟ اللہ کا وعدہ تو پورا ہو کر ہی رہنا ہے۔
قرآن ، سورت المزمل ، آیت نمبر 18-17
لَا أُقْسِمُ بِيَوْمِ الْقِيَامَةِ ﴿١﴾ وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ ﴿٢﴾ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُ ﴿٣﴾ بَلَىٰ قَادِرِينَ عَلَىٰ أَن نُّسَوِّيَ بَنَانَهُ ﴿٤﴾ بَلْ يُرِيدُ الْإِنسَانُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُ ﴿٥﴾ يَسْأَلُ أَيَّانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ ﴿٦﴾ فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ ﴿٧﴾ وَخَسَفَ الْقَمَرُ ﴿٨﴾ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ ﴿٩﴾ يَقُولُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ الْمَفَرُّ ﴿١٠﴾ كَلَّا لَا وَزَرَ ﴿١١﴾ إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ الْمُسْتَقَرُّ ﴿١٢﴾ يُنَبَّأُ الْإِنسَانُ يَوْمَئِذٍ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ ﴿١٣﴾
نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟ ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے پوچھتا ہے "آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟" پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے اور چاند بے نور ہو جائیگا اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے اُس وقت یہی انسان کہے گا "کہاں بھاگ کر جاؤں؟" ہرگز نہیں، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہوگی اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھیرنا ہوگا اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا۔
قرآن ، سورت القیامۃ ، آیت نمبر 13-01
إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ ﴿٧﴾ فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ ﴿٨﴾ وَإِذَا السَّمَاءُ فُرِجَتْ ﴿٩﴾ وَإِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ ﴿١٠﴾ وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ ﴿١١﴾ لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ ﴿١٢﴾ لِيَوْمِ الْفَصْلِ ﴿١٣﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ ﴿١٤﴾ وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٥﴾
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟ فیصلے کے روز کے لیے اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
قرآن ، سورت المرسلٰت ، آیت نمبر 15-07
يَوْمَ يُنفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًا ﴿١٨﴾ وَفُتِحَتِ السَّمَاءُ فَكَانَتْ أَبْوَابًا ﴿١٩﴾ وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا ﴿٢٠﴾
جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے۔
قرآن ، سورت النباء ، آیت نمبر 20-18
يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ ﴿٦﴾ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ ﴿٧﴾ قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ ﴿٨﴾ أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ ﴿٩﴾ يَقُولُونَ أَإِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ ﴿١٠﴾ أَإِذَا كُنَّا عِظَامًا نَّخِرَةً ﴿١١﴾ قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ ﴿١٢﴾ فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ ﴿١٣﴾ فَإِذَا هُم بِالسَّاهِرَةِ ﴿١٤﴾
جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے گا کچھ دل ہوں گے جو اُس روز خوف سے کانپ رہے ہوں گے نگاہیں اُن کی سہمی ہوئی ہوں گی یہ لوگ کہتے ہیں "کیا واقعی ہم پلٹا کر پھر واپس لائے جائیں گے؟ کیا جب ہم کھوکھلی بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے؟" کہنے لگے "یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کی ہوگی!" حالانکہ یہ بس اتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی اور یکایک یہ کھلے میدان میں موجود ہوں گے۔
قرآن ، سورت النٰزعٰت ، آیت نمبر 14-06
فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْكُبْرَىٰ ﴿٣٤﴾ يَوْمَ يَتَذَكَّرُ الْإِنسَانُ مَا سَعَىٰ ﴿٣٥﴾ وَبُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَن يَرَىٰ ﴿٣٦﴾ فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾ وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا ﴿٣٨﴾ فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾ وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾ فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾ يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا ﴿٤٢﴾ فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَاهَا ﴿٤٣﴾ إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَاهَا ﴿٤٤﴾ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَاهَا ﴿٤٥﴾
پھر جب وہ ہنگامہ عظیم برپا ہوگا جس روز انسان اپنا سب کیا دھرا یاد کرے گا اور ہر دیکھنے والے کے سامنے دوزخ کھول کر رکھ دی جائے گی تو جس نے سرکشی کی تھی اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی دوزخ ہی اس کا ٹھکانا ہوگی اور جس نے اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف کیا تھا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا تھا جنت اس کا ٹھکانا ہوگی یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ "آخر وہ گھڑی کب آ کر ٹھیرے گی؟" تمہارا کیا کام کہ اس کا وقت بتاؤ اس کا علم تو اللہ پر ختم ہے تم صرف خبردار کرنے والے ہو ہر اُس شخص کو جو اُس کا خوف کرے۔
قرآن ، سورت النٰزعٰت ، آیت نمبر 45-34
إِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ ﴿١﴾ وَإِذَا النُّجُومُ انكَدَرَتْ ﴿٢﴾ وَإِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ ﴿٣﴾ وَإِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ ﴿٤﴾ وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ ﴿٥﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ﴿٦﴾ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ ﴿٧﴾ وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ ﴿٨﴾ بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ ﴿٩﴾ وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ ﴿١٠﴾ وَإِذَا السَّمَاءُ كُشِطَتْ ﴿١١﴾ وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ ﴿١٢﴾ وَإِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ ﴿١٣﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا أَحْضَرَتْ ﴿١٤﴾
جب سورج لپیٹ دیا جائے گا اور جب تارے بکھر جائیں گے اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کر دیے جائیں گے اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑ دی جائیں گی اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟ اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا اور جب جہنم دہکائی جائے گی اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی اُس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔
قرآن ، سورت التکویر ، آیت نمبر 14-01
إِذَا السَّمَاءُ انفَطَرَتْ ﴿١﴾ وَإِذَا الْكَوَاكِبُ انتَثَرَتْ ﴿٢﴾ وَإِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ﴿٣﴾ وَإِذَا الْقُبُورُ بُعْثِرَتْ ﴿٤﴾ عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ ﴿٥﴾ يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ ﴿٦﴾ الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ ﴿٧﴾ فِي أَيِّ صُورَةٍ مَّا شَاءَ رَكَّبَكَ ﴿٨﴾ كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِالدِّينِ ﴿٩﴾ وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَافِظِينَ ﴿١٠﴾ كِرَامًا كَاتِبِينَ ﴿١١﴾ يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ﴿١٢﴾ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ ﴿١٣﴾ وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ ﴿١٤﴾ يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ ﴿١٥﴾ وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ ﴿١٦﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٧﴾ ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٨﴾ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ ﴿١٩﴾
جب آسمان پھٹ جائے گا اور جب تارے بکھر جائیں گے اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے اور جب قبریں کھول دی جائیں گی اُس وقت ہر شخص کو اُس کا اگلا پچھلا سب کیا دھرا معلوم ہو جائے گا اے انسان، کس چیز نے تجھے اپنے اُس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے نک سک سے درست کیا، تجھے متناسب بنایا اور جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ کر تیار کیا؟ ہرگز نہیں، بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جزا و سزا کو جھٹلاتے ہو حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں ایسے معزز کاتب جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں یقیناً نیک لوگ مزے میں ہوں گے اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے اور اُس سے ہرگز غائب نہ ہو سکیں گے اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟ ہاں، تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟ یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا، فیصلہ اُس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہوگا۔
قرآن ، سورت الانفطار ، آیت نمبر 19-01
وَيْلٌ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾ الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾ وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾ أَلَا يَظُنُّ أُولَٰئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾ لِيَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٥﴾ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿٦﴾
تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے کہ ایک بڑے دن، یہ اٹھا کر لائے جانے والے ہیں؟ اُس دن جبکہ سب لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔
قرآن ، سورت المطففین ، آیت نمبر 06-01
إِذَا السَّمَاءُ انشَقَّتْ ﴿١﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٢﴾ وَإِذَا الْأَرْضُ مُدَّتْ ﴿٣﴾ وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ ﴿٤﴾ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٥﴾
جب آسمان پھٹ جائے گا اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)اور جب زمین پھیلا دی جائے گی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)۔
قرآن ، سورت الانشقاق ، آیت نمبر 05-01
هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ﴿١﴾
کیا تمہیں اُس چھا جانے والی آفت کی خبر پہنچی ہے؟
قرآن ، سورت الغاشیہ ، آیت نمبر 01
كَلَّا إِذَا دُكَّتِ الْأَرْضُ دَكًّا دَكًّا ﴿٢١﴾ وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا ﴿٢٢﴾
ہرگز نہیں، جب زمین پے در پے کوٹ کوٹ کر ریگ زار بنا دی جائے گی اور تمہارا رب جلوہ فرما ہوگا اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے۔
قرآن ، سورت الفجر ، آیت نمبر 22-21
إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا ﴿١﴾ وَأَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا ﴿٢﴾ وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا ﴿٣﴾ يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا ﴿٤﴾ بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَىٰ لَهَا ﴿٥﴾ يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِّيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ ﴿٦﴾
جب زمین اپنی پوری شدت کے ساتھ ہلا ڈالی جائے گی اور زمین اپنے اندر کے سارے بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی اور انسان کہے گا کہ یہ اِس کو کیا ہو رہا ہے اُس روز وہ اپنے (اوپر گزرے ہوئے) حالات بیان کرے گی کیونکہ تیرے رب نے اُسے (ایساکرنے کا) حکم دیا ہوگا اُس روز لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے تاکہ اُن کے اعمال اُن کو دکھائے جائیں۔
قرآن ، سورت الزلزال ، آیت نمبر 06-01
أَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ ﴿٩﴾ وَحُصِّلَ مَا فِي الصُّدُورِ ﴿١٠﴾ إِنَّ رَبَّهُم بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّخَبِيرٌ ﴿١١﴾
تو کیا وہ اُس حقیقت کو نہیں جانتا جب قبروں میں جو کچھ (مدفون) ہے اُسے نکال لیا جائے گا اور سینوں میں جو کچھ (مخفی) ہے اُسے برآمد کر کے اس کی جانچ پڑتال کی جائے گی؟ یقیناً اُن کا رب اُس روز اُن سے خوب باخبر ہوگا۔
قرآن ، سورت العٰدیٰت ، آیت نمبر 11-09
الْقَارِعَةُ ﴿١﴾ مَا الْقَارِعَةُ ﴿٢﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْقَارِعَةُ ﴿٣﴾ يَوْمَ يَكُونُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ ﴿٤﴾ وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنفُوشِ ﴿٥﴾
عظیم حادثہ!کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟ تم کیا جانو کہ وہ عظیم حادثہ کیا ہے؟ وہ دن جب لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی طرح ہوں گے۔
قرآن ، سورت القارعۃ ، آیت نمبر 05-01

نوٹ:-
یہ مضمون پی-ڈی-ایف فارمٹ میں ڈاؤنلوڈ کرنے کےلیے ساتھ موجود ہے۔
 

اٹیچمنٹس

Top