• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کا زلزلہ

muntazirrehmani

مبتدی
شمولیت
فروری 24، 2015
پیغامات
72
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
18
ﺑِﺴْـــــــــــﻢِﺍﻟﻠّﻪِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍﻟﺮَّﺣِﻴْﻢ
قیامت کے زلزلے

یایھاالناس اتقو رباکم ان زلزت الساعة شیء عظیم الخ
ترجمہ:۔ لوگو ڈرو اپنے رب سے بیشک زلزلہ قیامت کی ایک بڑی چیز ہے۔
قرآن کریم نے زلزلہ کو قیامت کی نشانی قرار دیا ۔ قیامت کے عظیم الشان زلزلہ دو ہیں ۔ ایک عین قیامت کے وقت یا نفخہء ثانیہ کے بعد دوسرا قیامت سے کچھ پیشتر جو علامات قیامت میں سے ہے۔ قیامت صور اسرافیل کی خوفناک چیخ کانام ہے جس سے پوری کائنات زلزلہ میں آجائے گا، اس زلزلہ کے ابتدائی جھٹکوں ہی سے دہشت زدہ ہو کر دودھ پلانے والی مائیں اپنے دودھ پیتے بچوں کو بھول جائیں گی، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوجائیں گے اس چیخ اور زلزلہ کی شدت بڑھتی جائےگی جس سے تمام انسان اور جانور مر نے شرع ہوجائیں گے یہاں تک زمین و آسمان میں کوئی جاندار زندہ نہ بچے گا ، پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی طرح اڑتے پھریں گے ستارے اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے۔ آفتاب کی روشنی فنا ہو جائیگی، آسمان کے پر خچے اڑ جائیں گے اور پوری کائنات موت کی آغوش میں چلی جائے گی۔ قیامت ایک حقیقت ہے اس کا کوئی انکار نہیں کر سکتا خاص طور پر ایمان والوں کوقیامت کی حقیقت کے بارے میں مزید باور کرانے کی ضرورت نہیں قرآن وحدیث میں بیشمار دلائل موجود ہیں اور اس عظیم دن کی خبر تمام انبیاء کرام علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کو دیتے چلے آئے تھے مگر رسول ﷲ ﷺ نے آکر یہ بتایا کہ قیامت قریب ہے، رسول ﷲ ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی پیدا ہونے والا نہیں اسلئے آپ نے اس کی علامات سب سے زیادہ تفصیل سے ارشاد فرمائیں، تاکہ لوگ یوم آخرت کی تیاری کرلیں، اپنے اعمال کی اصلاح کر لیں اور نفسانی خوہشات و لذت میں انہماک سے باز آجائے۔ قیامت کی علامات میں سے رسول اکرمﷺ نے بعض علامات ایسی بیان فر مائی ہیں جن کے وقوع سے پہلے قیامت نہیں آئیگی۔ راقم کو ان تمام نشانیوں کو قلم بند کر نا مقصود نہیں بلکہ ان علامات کی نشان دہی کر نی ہے جو کہ موجودہ زمانے میں ہمیں صاف اور واضح نظر آتی ہے،
(بخاری اور مسلم) میں ایک روایت ہیں جس کے راوی حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہے قیامت اس وقت نہ آئے گی جب تک تیس کے ایسے دجال وکذاب پیدا نہ ہو جائیں جن میں سے ہر ایک اپنے آپ کو ﷲ کا رسول بتا ئے گا اور اس وقت تک قیامت نہ آئیگی جب تک زلزلوں کی کثرت نہ ہو جائے۔ (ترمذی شریف ) میں اسی قسم کی ایک تفصیلی روایت ملتی جس کہ راوی بھی حضرت ابو ہریرہؓ ہیں فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جب مال غنیمت کو گھر کی دولت سمجھا جانے لگے اور امانت غنیمت سمجھ کر دبالی جایا کرے اور زکوٰة کو تاوان سمجھا جانے لگے اور دینی تعلیم دنیا کے لئے حاصل کی جا ئے اور انسان اپنی بیوی کی اطاعت کر نے لگے اور ماں کو ستا ئے اور دوست کو قریب کرے اور ماں باپ کو دور کرے اور انسان کی عزت اسلئے کی جائے تاکہ وہ شرارت نہ پھیلائے۔ گانے بجانے والی عورتیں اور گانے بجانے کے سامان کی کثرت ہو جائے شرابیں پی جا نے لگے اور بعد میں آنے والے لوگ امت کے پچھلے لوگوں پر لعنت کرنے لگیں تو اس زمانہ میں سرخ اور زلزلوں کا انتظار کرو، زمین میں دھنس جانے اور صورتیں مسخ ہوجانے اور آسمان سے پتھر برسنے کے بھی منتظر رہو اور ان عذابوں کے ساتھ دوسری ان نشانیوں کا بھی انتظار کرو جو پے در پے اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی لڑی کا تاگہ ٹوٹ جائے اور پے در پے دانے گر نے لگیں۔ اس ارشاد میں جن باتوں کی خبر دی گئی ہے سب کی سب سو فیصد پوری ہوچکی ہیں یہ وہ برائیاں ہیں جن میں آج پوری دنیا مبتلا ہے اور ان کے بعض نتیجے ہمارے سامنے ظاہر ہورہے ہیں کسی ملک میں طوفان و سونامی اور سرخ آندھی اور کسی ملک میں خطرناک اور خوفناک زلزلے- اگر ہم اس کے اسباب وجوہات اور امت کے کارناموں پر ایک سرسری نظر ڈالیں اور پھر ان عذابوں پر غورکریں تو پھر ہمیں معلوم ہو گا کہ جو زلزلہ کی صورت سامنے آرہی ہیں، ہمیں اس حقیقت کا پورا یقین ہو جائے گاکہ جو کچھ مصائب وآفات آج ہم دیکھ رہے ہیں وہ ہماری کرتوتوں کا نتیجہ اور بدکاریوں کا بدلہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے زمین کی رگیں بنائی ہیں اور وہ فرشتوں کے ہاتھ میں دیدی ہیں جہاں کہیں گناہوں کا بار بڑھ جا تا ہے اور اﷲ تعالیٰ وہاں فوری عذاب نازل کر نا چاہتا ہے تو فرشتوں کو حکم فرماتا ہے۔ فرشتہ زمین کی رگ کو کھینچتا ہے زمین لرزتی ہے، زلزلہ آجاتا ہے۔
حضورﷺ کے مبارک زمانہ میں زلزلہ آیا۔ آپﷺ نے صحابہ ؓ کوخطاب کر تے ہوئے فر مایا کہ تمہارا رب تم سے توبہ چاہتا ہے تم توبہ کرو۔ بہرحال ان احادیث سے معلوم ہواکہ گناہوں کی کثرت زلزلہ کا سبب ہوتا ہے۔ اور تو بہ ذریعہ نجات ہے۔ حضرت عمرفاروقؓ کے مبارک دور میں بھی زلزلہ آیا۔ آپؓ نے لوگوں کوخطاب کر کے فرمایا۔ کوئی خاص گنا ہ ہے جس کا ارتکاب ہو رہاہے ۔ لوگوتوبہ کرو، میں قسم کہتاہوں کہ اگر دوبارہ زلزلہ آیا تومیں یہاں نہیں رہوگا۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے زلزلہ کے متعلق پو چھاتو فر مایا ۔ کہ زنا، شراب نوشی، رقص، گانا بجا نا لوگوں کا مزاج بن جائے ۔تو غیرت حق کوبھی جوش آتاہے ۔ اگر معمولی تنبیہہ پر توبہ کرلیں ۔ تو فبہا، ورنہ عمارتیں منہدم اور عالی شان تعمیرات خاک کے تودے کردئے جاتے ہیں ۔ پوچھا گیاکہ کیا زلزلہ عذاب ہے؟ فرمایا مومن کے حق میں رحمت اور کا فر کےلئے عذاب۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے بحیثیت خلیفہ ہونے کے ایک فرمان نامہ لکھ کر ملکوں میں روانہ کیا۔ کہ یہ زلزلہ ایک ایسی چیز ہے کہ ﷲتعالیٰ اس سے اپنے بندوں پر اپنا عتاب ظاہر فرماکر ان سے توبہ کا مطالبہ فرماتے ہیں، اس وقت صدق دل سے توبہ کرنی چاہئے بدکاری چھوڑدینی چاہئے۔ ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ حتیٰ الامکان اس بات کی کوشش کرے کہ وہ اپنی ذات کوقیامت کی ان علامتوں میں سے کسی بھی علامت کے ظہور کا ذریعہ نہ بنے دے اﷲ تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں آمین۔
 
Top