• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کے دن کوئی کسی کے کام نہ آئے گا

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
کون لوگ ۔۔؟ کوئی حوالہ ؟
لیجئے ایک اور حوالہ حاضر ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن مختلف مواقع پر یا مختلف لوگوں کی شفاعت کریں گے ۔
اور شفاعت قرآن وسنت سے ثابت ہے ۔ لیکن شفاعت اسی وقت ہوگی جب اللہ تعالی اس کی اجازت دیں گے ۔
من ذالذی یشفع عندہ إلا بإذنہ
گویا شفاعت اللہ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کے لیے ایک اعزاز اور تکریم کا ذریعہ ہے اس کو غلط رنگ میں پیش نہیں کرنا چاہیے ۔
ورنہ كلمة حق أريد بها الباطل کا مصداق ہوگا ۔
یعنی رسول اللہ ﷺ فرمارہے ہیں کہ اللہ نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا لیکن میں نے شفاعت کو چنا (مفہوم حدیث )
اللہ تعالیٰ نے تو رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیا ر دنیا میں ہی عطاء فرمادیا کہ کل قیامت میں آپ ﷺ شفاعت فرمائیں
لیکن خوارج کی طرح کی سوچ رکھنے والے اب بھی شک میں مبتلاء ہیں اور کہتے ہیں کہ
"جب اللہ اجازت دیں گے تب آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے "
اللہ ایسی سوچ سے بچائے آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آپ کی جہالت کے کیا کہنے
یعنی رسول اللہ ﷺ فرمارہے ہیں کہ اللہ نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا لیکن میں نے شفاعت کو چنا (مفہوم حدیث ) اللہ تعالیٰ نے تو رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیا ر دنیا میں ہی عطاء فرمادیا کہ کل قیامت میں آپ ﷺ شفاعت فرمائیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کس نے دیا
اللہ نے

اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ اختیار نہ دیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کی سفارش نہیں کر سکتے تھے
لیکن خوارج کی طرح کی سوچ رکھنے والے اب بھی شک میں مبتلاء ہیں اور کہتے ہیں کہ
"جب اللہ اجازت دیں گے تب آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے "
لیکن یہاں تو آپ نے منکرین حدیث کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کی ہے، اگر آپ کو اس بات پر اعتراض ہے کہ میرا یہ نظریہ کہ جب اللہ اجازت دیں گے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے" تو یہ بات حدیث سے ثابت ہے۔ ملاحظہ کریں:
فيأتوني فأنطلق حتى أستأذن على ربي فيؤذن ‏ {‏ لي‏}‏ فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيدعني ما شاء الله ثم يقال ارفع رأسك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وسل تعطه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقل يسمع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ واشفع تشفع‏.‏ فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أشفع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيحد لي حدا
میں ان کے ساتھ جاؤ ںگا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ حمد بیان کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی گئی ہو گی۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا اور میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی
حدیث کے اس حصے سے واضح ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کے لئے اجازت طلب کریں گے، اور اجازت طلب کرنے کا جو طریقہ اختیار کریں گے وہ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جائیں گے،(فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا) اور پھر اللہ ہی حکم دیں گے(ثم يقال ارفع رأسك) ۔ اس قدر واضح حدیث کے بعد بھی آپ کہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کے لئے اللہ کی اجازت کی ضرورت نہیں تو پھر لعنت اور پھٹکار ہے آپ کی سوچ پر۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,480
پوائنٹ
964
بہرام صاحب
شفاعت بإذن الله كا اثبات خارجيت ہے تو
اس میں آپ کا وڈیرا ( حسین فضل اللہ ) بھی مبتلا ہے : ملاحظہ فرمائیں :
فالشفاعة لا تنفع إلا بإذن الله ورضاه، فالأنبياء والأئمة يملكون الشفاعة بإذن الله،
یہ بھی شک میں مبتلا ہیں کیا ؟
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
آپ کی جہالت کے کیا کہنے
ایگنور
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کس نے دیا
اللہ نے

اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ اختیار نہ دیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کی سفارش نہیں کر سکتے تھے
یعنی اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیار دے دیا ہے
اور خارجی یہ بات مانے کو تیار نہیں
لیکن یہاں تو آپ نے منکرین حدیث کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کی ہے، اگر آپ کو اس بات پر اعتراض ہے کہ میرا یہ نظریہ کہ جب اللہ اجازت دیں گے تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے" تو یہ بات حدیث سے ثابت ہے۔ ملاحظہ کریں:
فيأتوني فأنطلق حتى أستأذن على ربي فيؤذن ‏ {‏ لي‏}‏ فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيدعني ما شاء الله ثم يقال ارفع رأسك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وسل تعطه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقل يسمع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ واشفع تشفع‏.‏ فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أشفع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيحد لي حدا
میں ان کے ساتھ جاؤ ںگا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ حمد بیان کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی گئی ہو گی۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا اور میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی
حدیث کے اس حصے سے واضح ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کے لئے اجازت طلب کریں گے، اور اجازت طلب کرنے کا جو طریقہ اختیار کریں گے وہ رب ذوالجلال کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو جائیں گے،(فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا) اور پھر اللہ ہی حکم دیں گے(ثم يقال ارفع رأسك) ۔ اس قدر واضح حدیث کے بعد بھی آپ کہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کے لئے اللہ کی اجازت کی ضرورت نہیں تو پھر لعنت اور پھٹکار ہے آپ کی سوچ پر۔
لیکن معاف کیجئے گا یہاں آپ خارجیت کے نقش قدم پر چلتے اب بھی رسول اللہﷺ کی شفاعت کے منکر ہی نظر آرہے ہیں جبکہ ایک طرف آپ یہ اعتراف بھی فرمارہے ہیں کہ اللہ نے رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیار دے دیا ہے غور فرمائیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یعنی اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیار دے دیا ہےاور خارجی یہ بات مانے کو تیار نہیں
کوئی خارجی، رافضی، ناصبی یا کوئی اور گمراہ مانے یا نہ مانے ، ہم کسی کے مکلف نہیں ہیں، ہم اہل حدیث کے لئے جو بات اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرما دیں گے ہم نے من و عن بس اس بات پر ایمان لانا ہے اور عمل کرنا ہے۔ ہمیں دوسروں کی کوئی پرواہ نہیں۔ جو گمراہ ہیں ہم اللہ سے ان کی ہدایت کا سوال کرتے ہیں۔
لیکن معاف کیجئے گا یہاں آپ خارجیت کے نقش قدم پر چلتے اب بھی رسول اللہﷺ کی شفاعت کے منکر ہی نظر آرہے ہیں جبکہ ایک طرف آپ یہ اعتراف بھی فرمارہے ہیں کہ اللہ نے رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیار دے دیا ہے غور فرمائیں
جو کچھ قرآن و حدیث میں ہے وہی اہل حدیث کا منہج ہے، احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا تذکرہ آیا ہے، لہذا ہمارا ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن اپنی کلمہ گو لیکن موحد گناہ گار امت کی شفاعت فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ
اسی ضمن میں تین اہم باتیں یہ ہے کہ
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو شفاعت فرمائیں گے وہ اللہ کی اجازت و مرضی سے ہو گی، جو اس بات کو نہیں مانتا وہ قرآن و حدیث کا منکر ہے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف موحدین کی سفارش کریں گے جو گناہ گار ہوں گے۔
(3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا مشرکین کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
« لِكُلِّ نَبِىٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِىٍّ دَعْوَتَهُ وَإِنِّى اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِى شَفَاعَةً لأُمَّتِى يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَهِىَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِى لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا »
'' ہر نبی کی ایک دعا ہے جسے شرف قبولیت بخشا جاتا ہے،چنانچہ ہر نبی نے اپنی دعوت کو عجلت میں کرلیا ہے، لیکن میں نے اپنی دعا کو روز قیامت کو اپنی امت کےلیے بطور سفارش چھپایا ہے پس وہ ان شاء اللہ میری امت میں سے ہراس شخص کو پہنچے گی جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔(صحیح مسلم:199).
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ [٧:٥٣]
کیا یہ لوگ اس کے وعدہٴ عذاب کے منتظر ہیں۔ جس دن وہ وعدہ آجائے گا تو جو لوگ اس کو پہلے سے بھولے ہوئے ہوں گے وہ بول اٹھیں گے کہ بےشک ہمارے پروردگار کے رسول حق لے کر آئے تھے۔ بھلا (آج) ہمارا کوئی سفارشی ہیں کہ ہماری سفارش کریں یا ہم (دنیا میں) پھر لوٹا دیئے جائیں کہ جو عمل (بد) ہم (پہلے) کرتے تھے (وہ نہ کریں بلکہ) ان کے سوا اور (نیک) عمل کریں۔ بےشک ان لوگوں نے اپنا نقصان کیا اور جو کچھ یہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے سب جاتا رہا [٧:٥٣]
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 ، قَالَ : يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ ، أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ ، لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي ، لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب (سورۃ الشعراء کی) یہ آیت اللہ تعالیٰ نے اتاری «وأنذر عشيرتك الأقربين» اور اپنے نزدیک ناطے والوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش کے لوگو! یا ایسا ہی کوئی اور کلمہ تم لوگ اپنی اپنی جانوں کو (نیک اعمال کے بدل) مول لے لو (بچا لو) میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا (یعنی اس کی مرضی کے خلاف میں کچھ نہیں کر سکوں گا) عبد مناف کے بیٹو! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ عباس عبدالمطلب کے بیٹے! میں اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ صفیہ میری پھوپھی! اللہ کے سامنے تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔ فاطمہ! بیٹی تو چاہے میرا مال مانگ لے لیکن اللہ کے سامنے تیرے کچھ کام نہیں آؤں گا
صحيح البخاري كِتَاب الْوَصَايَا بَاب هَلْ يَدْخُلُ النِّسَاءُ وَالْوَلَدُ فِي الْأَقَارِبِ
 
Top