لیجئے ایک اور حوالہ حاضر ہےکون لوگ ۔۔؟ کوئی حوالہ ؟
یعنی رسول اللہ ﷺ فرمارہے ہیں کہ اللہ نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا لیکن میں نے شفاعت کو چنا (مفہوم حدیث )اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قیامت والے دن مختلف مواقع پر یا مختلف لوگوں کی شفاعت کریں گے ۔
اور شفاعت قرآن وسنت سے ثابت ہے ۔ لیکن شفاعت اسی وقت ہوگی جب اللہ تعالی اس کی اجازت دیں گے ۔
من ذالذی یشفع عندہ إلا بإذنہ
گویا شفاعت اللہ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کے لیے ایک اعزاز اور تکریم کا ذریعہ ہے اس کو غلط رنگ میں پیش نہیں کرنا چاہیے ۔
ورنہ كلمة حق أريد بها الباطل کا مصداق ہوگا ۔
اللہ تعالیٰ نے تو رسول اللہﷺ کو شفاعت کا اختیا ر دنیا میں ہی عطاء فرمادیا کہ کل قیامت میں آپ ﷺ شفاعت فرمائیں
لیکن خوارج کی طرح کی سوچ رکھنے والے اب بھی شک میں مبتلاء ہیں اور کہتے ہیں کہ
"جب اللہ اجازت دیں گے تب آپ ﷺ شفاعت فرمائیں گے "
اللہ ایسی سوچ سے بچائے آمین