• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قید خانہ اور تصنیف

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
[ قید خانہ اور تصنیف]
...........
️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
......
علما اور قید خانوں کا تعلق نہایت گہرا ہے،قید خانے بھی مختلف دور میں مختلف قسم کے رہے ہیں، علما کو جہاں بھی پابندِ سلاسل کرکے پسِ زنداں ڈالا گیا کسی بھی حالت میں ان کا رشتہ قلم وقرطاس سے نہ ٹوٹا.
بہت ساری ایسی کتابیں ہیں جو علما نے قید خانوں میں لکھی ہیں.
1-المبسوط:
شمس الائمہ علامہ سَرَخْسِی[ت:490ھ] کو حاکمِ وقت نے گہرے اور اندھیرے کواں میں ڈال دیا تھا، لیکن وہاں بھی انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا،اور تعلیم وتعلم کا سلسلہ جاری رکھا،کنواں کے اندر سے کنواں کے اوپر کھڑے اپنے تلامذہ کو املا کراتے رہے.
"المبسوط" فقہ حنفی کی معتبر کتابوں میں شمار کی جاتی ہے،یہ کتاب آج تیس(30)جلدوں میں چھپ چکی ہے.
2-الاستقامة ،اقتضاء الصراط المستقيم اور بیان تلبيس الجهمية وغيرہ:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ[ت:728ھ] نے اپنی زیادہ تر کتابیں قید خانوں میں لکھی ہیں، جب دمشق کے قید خانہ میں ان سے قلم وقرطاس چھین لیا گیا، تو وہ تڑب اٹھے اور پھر کچھ دن بعد ہی ان کا جنازہ دمشق کے قید خانہ سے نکلا.
ابن تیمیہ کا مشہور قول ہے :"ما يفعل بي أعدائي؟ أنا جنتي وبستاني في صدري، أين رحت فهي معي لا تفارقني، إن حبسي خلوة وقتلي شهادة وإخراجي من بلدي سياحة".
3-مختصر صحيح مسلم:
شیخ البانی[ت:1999م] کو ان کے کچھ شاگردوں کے ساتھ دمشق کے قید خانہ بند کر دیا گیا تھا، شیخ البانی کہتے ہیں اس وقت میرے پاس میری پسندیدہ کتاب"صحیح مسلم" اور پنسل کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا، میں نے اس دوران مسلسل رات ودن تین مہینے محنت کئے، میرے دشمن مجھے زک پہنچانے کی کوشش کی تھی، لیکن جیل کی کالی کوٹھری میں بھی وہ میرے قلم کو نہ روک سکے، آج ہزاروں لوگ اس کتاب سے مستفید ہو رہے ہیں.
4-"تفسیر ترجمان القرآن"، "تذکرہ" اور "غبار خاطر":
یہ کتابیں امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد[1958م] کی ہیں، جو انہوں نے نظر بندی یا پھر جیل کی کالی کوٹھریوں میں لکھی ہیں.
خود اپنی تفسیر کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:
"نظر بندی کے بعد کوئی موقع باقی نہیں رہا کہ باہر کی دنیا سے کسی طرح کا علاقہ رکھ سکوں.
اب میرے اختیار میں صرف ایک ہی کام رہ گیا تھا، یعنی تصنیف وتسوید کا مشغلہ، نظر بندی کی انیس دفعات میں سے کوئی دفعہ بھی مجھے اس سے نہیں روکتی تھی، میں نے اس پر قناعت کی، اتنا ہی نہیں بلکہ میں نے خیال کیا، اگر زندگی کی تمام آزادیوں سے محروم ہونے پر بھی لکھنے پڑھنے کی آزادی سے محروم نہیں ہوں، اور اس کے نتائج محفوظ ہیں، تو زندگی کی راحتوں میں سے کوئی راحت بھی مجھ سے الگ نہیں ہوئی، میں اس عالم میں پوری زندگی بسر کردے سکتا ہوں".
5-تفسير"في ظلال القرآن":
یہ سید قطب مصری[ت:1966م] کی معروف کتاب ہے، جس کا اکثر حصہ انہوں نے قید خانہ میں لکھا ہے.
6-الأمالي المستظرفة على الرسالة المستطرفة :
احمد بن صدیق الغماری[ت:1961م] کی تصنیف ہے جو نظر بندی کی حالت میں لکھی گئی ہے.
7-كتاب التسهيل شرح لطائف الإشارات :
یہ کتاب محمود بن اسرائیل المعروف بابن قاضی سماونہ[ت:823ھ] کی ہے، جو انہوں نے جیل میں لکھی ہے.
8-آج کل تو ما شاء اللہ جیل خانوں میں لائبریریاں بھی موجود ہیں، بلکہ برازیل میں یہ قانون ہے کہ اگر آپ کو قید خانہ سے جلدی نکلنا ہے تو آپ کو زیادہ کتابیں پڑھ کر دیکھانا ہوگی، ایک کتاب مکمل کرنے پر چار دن کی سزا کم کر دی جائیگی.
معلوم ہوا دنیا پرست لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم علما کو سزائیں دے رہے ہیں لیکن ان کو معلوم نہیں یہ ان کے لئے عذاب نہیں بلکہ رحمت ہے:{فضرب بينهم بسور له باب باطنه فيه الرحمة وظاهره من قبله العذاب}.
 
Top