محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
كسٹم كے بارہ ميں مستقل كميٹى كا فتوى!!!
ميں نے ابن حجر الھيتمى كى ٹيكس كے حكم كے متعلق كتاب " الزوجر عن اقتراف الكبائر" كا مطالعہ كيا اس ميں تھا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے، اور ٹيكس لينے والوں كو روز قيامت سب سے زيادہ عذاب ہو گا، ليكن بہت سے ممالك كى اقتصاديات كا انحصار ہى باہر سے درآمد كى جانے والى اشياء پر كسٹم لگا كر كيا جاتا ہے، جس كى وجہ سے تاجر پرچون خريدارى پر عام لوگوں كے ليے اشياء كى قيمت ميں اضافہ كر ديتے ہيں، اور حكومت اس حاصل كردہ مال سے مختلق قسم كے پراجيكٹ قائم كرتى ہے تا كہ حكومتى نظام چل سكے، لھذا ميرى گزارش ہے كہ آپ اس كسٹم كى فيس اور اس پر عمل كرنے كے حكم كى وضاحت كريں، اور كيا يہ ٹيكس كے حكم ميں آتا ہے كہ يہ نفس الحكم شمار نہيں ہوتا ؟
الحمد للہ:
درآمد اور برآمد كى جانے والى اشياء پر ليا جانے والا كسٹم ٹيكس ہے اور ٹيكس حرام ہے، اور اس پر عمل كرنا بھى حرام ہے، اگرچہ سربراہان حكومت اس ٹيكس كو حكومت كے مختلف امور ميں صرف كريں كيونكہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان ميں شامل ہے جس ميں ٹيكس لينے سے منع كيا گيا اور اس كى ممانعت بہت شديد قسم كى ہے.
عبداللہ بن بريدہ اپنے والد سے اس غامدى عورت كے رجم كے متعلق بيان كرتے ہيں جس نے زنا سے بچہ جنا اور اس كى وجہ سے اسے رجم كيا گيا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے اس عورت نے ايسى توبہ كى ہے كہ اگر ٹيكس لينے والا ايسى توبہ كرے تو اس كى توبہ بھى قبول ہو جائے"
اس حديث كو امام احمد، امام مسلم، اور ابوداود رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا ہے، اور امام احمد اور ابوداود اور امام حاكم نے عقبہ بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ٹيكس لينے والا جنت ميں داخل نہيں ہو گا" امام حاكم رحمہ اللہ تعالى نےاسے صحيح قرار ديا ہے.
اور امام ذھبى رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب" الكبائر" ميں كہتے ہيں:
اور ٹيكس لينے والا مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى كے عموم ميں داخل ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
يہ راستہ تو صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم كريں اور زمين ميں ناحق فساد كرتے پھريں يہى لوگ ہيں جن كے ليے دردناك عذاب ہے الشورى ( 42 ).
اور ٹيكس لينے والا شخص ظالم لوگوں كا سب سے بڑا معاون مددگار ہے بلكہ وہ تو اپنے آپ پر ظلم كرنے والے ظالموں ميں سے ہے كيونكہ وہ ايسى چيز لے رہا ہے جس كا وہ مستحق ہى نہيں، اور انہوں نے اس دليل اوپر بيان كى جانے والى بريدہ اور عقبہ رضي اللہ تعالى عنہما كى دونوں حديثوں سے استدلال كيا اور پھر كہا ہے:
اور ٹيكس لينے والے ميں تو ڈاكو جو راستہ ميں ڈاكہ ڈالے اس سے مشابہت پائى جاتى ہے اور وہ چوروں ميں سے ہے، اور ٹيكس وصول كرنےوالا، اس كا لكھنے والا، اور اس پر گواہ بننے والا، اور اسے لينے والا چاہے وہ سپاہى اور شيخ اور افسر ہو يہ سب گناہ ميں شريك ہيں اور حرام كھانے والے ہيں. انتہى.
اور اس ليے بھى كہ يہ لوگوں كا باطل طريقہ سے مال كھانے ميں شامل ہے حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا ہے:
{اور تم آپس ميں ايك دوسرے كا مال باطل طريقہ سے نہ كھاؤ} البقرۃ ( 188 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے حجۃ الوداع كے موقع پر عيد كے دن منى ميں فرمايا تھا:
" بلا شبہ تم پر اس دن كى حرمت كى طرح اور تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہينہ كى حرمت كى طرح تمہارا خون اور مال اور تمہارى عزت تم پر حرام ہے" .
لھذا مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اللہ تعالى كا ڈر اور تقوى اختيار كرے اور حرام كمائى كرنا ترك كر دے، اور حلال كمائى كرنے كے طريقے اختيار كرے، اور الحمد للہ حلال كمائى كے بہت سے طريقے ہيں، اور جو كوئي بھى غنا حاصل كرنا چاہے تو اللہ تعالى اسے غنى كرديتا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
{اور جو كوئي بھى اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے اور اسے رزق وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئي بھى اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرے اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے، بلا شبہ اللہ تعالى اپنا امر پورا كرنے والا ہے، يقينا اللہ تعالى نے ہر چيز كا ايك اندازہ مقرر كر ركھا ہے} الطلاق ( 2 - 3 )
اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:
{اور جو كوئي بھى اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرے گا اللہ تعالى اس كے ہر معاملہ كو آسان كر دے گا} الطلاق ( 4 )
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 23 / 489 )
http://islamqa.info/ur/42563
ميں نے ابن حجر الھيتمى كى ٹيكس كے حكم كے متعلق كتاب " الزوجر عن اقتراف الكبائر" كا مطالعہ كيا اس ميں تھا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا ہے، اور ٹيكس لينے والوں كو روز قيامت سب سے زيادہ عذاب ہو گا، ليكن بہت سے ممالك كى اقتصاديات كا انحصار ہى باہر سے درآمد كى جانے والى اشياء پر كسٹم لگا كر كيا جاتا ہے، جس كى وجہ سے تاجر پرچون خريدارى پر عام لوگوں كے ليے اشياء كى قيمت ميں اضافہ كر ديتے ہيں، اور حكومت اس حاصل كردہ مال سے مختلق قسم كے پراجيكٹ قائم كرتى ہے تا كہ حكومتى نظام چل سكے، لھذا ميرى گزارش ہے كہ آپ اس كسٹم كى فيس اور اس پر عمل كرنے كے حكم كى وضاحت كريں، اور كيا يہ ٹيكس كے حكم ميں آتا ہے كہ يہ نفس الحكم شمار نہيں ہوتا ؟
الحمد للہ:
درآمد اور برآمد كى جانے والى اشياء پر ليا جانے والا كسٹم ٹيكس ہے اور ٹيكس حرام ہے، اور اس پر عمل كرنا بھى حرام ہے، اگرچہ سربراہان حكومت اس ٹيكس كو حكومت كے مختلف امور ميں صرف كريں كيونكہ يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان ميں شامل ہے جس ميں ٹيكس لينے سے منع كيا گيا اور اس كى ممانعت بہت شديد قسم كى ہے.
عبداللہ بن بريدہ اپنے والد سے اس غامدى عورت كے رجم كے متعلق بيان كرتے ہيں جس نے زنا سے بچہ جنا اور اس كى وجہ سے اسے رجم كيا گيا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے اس عورت نے ايسى توبہ كى ہے كہ اگر ٹيكس لينے والا ايسى توبہ كرے تو اس كى توبہ بھى قبول ہو جائے"
اس حديث كو امام احمد، امام مسلم، اور ابوداود رحمہ اللہ تعالى نے روايت كيا ہے، اور امام احمد اور ابوداود اور امام حاكم نے عقبہ بن عامر رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ٹيكس لينے والا جنت ميں داخل نہيں ہو گا" امام حاكم رحمہ اللہ تعالى نےاسے صحيح قرار ديا ہے.
اور امام ذھبى رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب" الكبائر" ميں كہتے ہيں:
اور ٹيكس لينے والا مندرجہ ذيل فرمان بارى تعالى كے عموم ميں داخل ہے:
فرمان بارى تعالى ہے:
يہ راستہ تو صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم كريں اور زمين ميں ناحق فساد كرتے پھريں يہى لوگ ہيں جن كے ليے دردناك عذاب ہے الشورى ( 42 ).
اور ٹيكس لينے والا شخص ظالم لوگوں كا سب سے بڑا معاون مددگار ہے بلكہ وہ تو اپنے آپ پر ظلم كرنے والے ظالموں ميں سے ہے كيونكہ وہ ايسى چيز لے رہا ہے جس كا وہ مستحق ہى نہيں، اور انہوں نے اس دليل اوپر بيان كى جانے والى بريدہ اور عقبہ رضي اللہ تعالى عنہما كى دونوں حديثوں سے استدلال كيا اور پھر كہا ہے:
اور ٹيكس لينے والے ميں تو ڈاكو جو راستہ ميں ڈاكہ ڈالے اس سے مشابہت پائى جاتى ہے اور وہ چوروں ميں سے ہے، اور ٹيكس وصول كرنےوالا، اس كا لكھنے والا، اور اس پر گواہ بننے والا، اور اسے لينے والا چاہے وہ سپاہى اور شيخ اور افسر ہو يہ سب گناہ ميں شريك ہيں اور حرام كھانے والے ہيں. انتہى.
اور اس ليے بھى كہ يہ لوگوں كا باطل طريقہ سے مال كھانے ميں شامل ہے حالانكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے فرمايا ہے:
{اور تم آپس ميں ايك دوسرے كا مال باطل طريقہ سے نہ كھاؤ} البقرۃ ( 188 ).
اور اس ليے بھى كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے حجۃ الوداع كے موقع پر عيد كے دن منى ميں فرمايا تھا:
" بلا شبہ تم پر اس دن كى حرمت كى طرح اور تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہينہ كى حرمت كى طرح تمہارا خون اور مال اور تمہارى عزت تم پر حرام ہے" .
لھذا مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ اللہ تعالى كا ڈر اور تقوى اختيار كرے اور حرام كمائى كرنا ترك كر دے، اور حلال كمائى كرنے كے طريقے اختيار كرے، اور الحمد للہ حلال كمائى كے بہت سے طريقے ہيں، اور جو كوئي بھى غنا حاصل كرنا چاہے تو اللہ تعالى اسے غنى كرديتا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
{اور جو كوئي بھى اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے اور اسے رزق وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے گمان بھى نہيں ہوتا، اور جو كوئي بھى اللہ تعالى پر توكل اور بھروسہ كرے اللہ تعالى اسے كافى ہو جاتا ہے، بلا شبہ اللہ تعالى اپنا امر پورا كرنے والا ہے، يقينا اللہ تعالى نے ہر چيز كا ايك اندازہ مقرر كر ركھا ہے} الطلاق ( 2 - 3 )
اور ايك مقام پر اس طرح فرمايا:
{اور جو كوئي بھى اللہ تعالى كا تقوى اور ڈر اختيار كرے گا اللہ تعالى اس كے ہر معاملہ كو آسان كر دے گا} الطلاق ( 4 )
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميہ والافتاء ( 23 / 489 )
http://islamqa.info/ur/42563