محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,552
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم و رحمت الله -اگر آپ کو اس حدیث میں موجود لفظ ۔۔( صاحب ہذا) سمجھ نہیں آیا ۔۔تو کیا ۔۔(إن الميت ليعذب ببكاء ) بھی نظر نہیں آیا ۔آپ کو اتنا بھی پتا نہیں کہ ۔۔میت ۔۔روح ۔۔یا ۔آپ کی برزخ ۔۔ میں موجود انسان کو ہرگز نہیں کہتے،،بلکہ قبر میں مدفون انسان کو کہا جاتاہے
اسی لئے میرا مکرر مشورہ ہے ۔آپ حدیث کسی ثقہ اہل الحدیث عالم سے پڑھیں،،
محترم -
ذرا ان آیات کے متعلق بھی میری رہنمائی فرما دیں -
إِنِّي آمَنْتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ-بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ سوره یٰسین ٢٥-٢٧.
(حبیب نجارنے کہا ) بے شک میں تمہارے رب پر ایمان لایا پس میری بات سنو -(اس کو شہید کر دیا گیا) اس سے کہا گیا جنت میں داخل ہو جا- اس نے کہا اے کاش! میری قوم کو معلوم ہو جائے کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے عزت والوں میں کر دیا-
حبیب نجارکو کون سی جنّت میں بھجا گیا -زمینی یا آسمانی - (کیوں کہ اکثر پیش کردہ احادیث میں یہ بھی ہے کہ زمینی قبرمیں جنّت کے طرف ایک کھڑکی کھول دی جاتی ہے)-؟؟؟
حبیب نجار کو جنّت میں جسم اور روح کے ساتھ بھیجا گیا یا صرف روح کے ساتھ - کیوں کہ اشارہ حبیب نجار طرف ہے کہ اس کو جنّت میں جانے کے لئے کہا گیا - لیکن آیت کے ظاہری الفاظ سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ اس سے مراد اس کی روح اور جسم دونوں ہیں یا صرف روح ہے -؟؟؟
اپنے کسی مستند عالم کی شرح سے دیکھ کر بتائیں تا کہ میرے علم اضافہ ہو سکے -
اور یہ سوال میں اپنے فہم سے پوچھ رہا ہوں - اس کا ڈاکٹر عثمانی کے عقائد سے کوئی تعلق نہیں -
Last edited: