حقیقت اسلام کے سلسلے میں سب سے پہلی چیز اس کا علم حاصل کرنا ہے، لاالہ الا اللہ، یہ وہ کلمہ ہے جس سے ہم سب واقف ہیں اور اکثر جانتے ہیں کہ اس کے دو حصے ہیں، ایک لا الہ اور دوسرا الا اللہ، اسے نفی اثبات بھی کہتے ہیں، یعنی پہلے تمام باطل معبودوں کی نفی اور اس کے بعد صرف ایک اللہ کا اقرار اور اثبات.
کسی بھی مضمون( subject(کا کوئی بھی نظریہ اس مضمون کی خاص اصطلاحات(terminologies(استعمال کرتا ہے ، جو دیکھنے میں تو محض ایک یا دو لفظ ہوتے ہیں لیکن ایک پورا تصور اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتے ہیں ، اور ان بنیادی تصورات کو سمجھے بغیر اس علم میں آگے بڑھنا ناممکن ہوتا ہے. مثلا فزکس میں سب سے پہلے ہمیں سپیڈ یعنی رفتار،ولاسٹی اور اسراع( acceleration(وغیرہ کو سمجھنا پڑتا ہے، تب جا کر ہم اس قابل ہوتے ہیں کہ نیوٹن کے قوانین کو سمجھ سکیں.
تقریبا یہی مشکل ہے جو اسلام کے معاملے میں آج ہمیں درپیش ہے.
قرآن جن پر نازل ہوا تھا اور لاالہ کی صدا جن لوگوں نے سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، لاالہ الاللہ... ان "چار لفظوں" اور ان سے متعلق تمام تصورات )concepts( اور اصطلاحات ان کے ہاں کرسٹل کلیر تھیں. . . . ہمارے ہاں صرف الفاظ پائے جاتے ہیں !!!
اس لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے ان بنیادی تصورات کو اچھی طرح ذہن میں اتار لیں، جن کے بغیر کلمہ توحید کی حقیقت آج ہماری اکثریت کے ذہنوں سے محو ہو چکی ہے یا محض ایک تنگ سے دائرے میں محدود ہو کر رہ گئی ہے. ابھی شاید آپ کو ان کی اہمیت کا اندازہ نہ ہونے پائے لیکن آگے چل کر آپ ضرور یہ محسوس کریں گے کہ لا الہ الا اللہ کے نکھر کر سامنے آنے میں ان کا کتنا بنیادی کردار ہے.ان شاء اللہ
یہ پانچ تصورات ہیں::
1:: عبادت
2::رب
3::الٰہ
4::طاغوت
5::دین
اس کے ساتھ ساتھ فہم قرآن کے سلسلے میں بھی یہ تصورات کلیدی اہمیت کے حامل ہیں. اس لیے کہ ""قرآن کی ساری دعوت یہی ہے کہ اللہ ہی اکیلا رب اور الٰہ ہے، اس کے سوا نہ کوئی الٰہ ہے نہ کوئی رب، نہ الوہیت و ربوبیت میں کوئی اس کا شریک ہے، لہذا اسی کو اپنا الٰہ تسلیم کرو اور اس کے سوا ہر ایک (طاغوت( کی الٰہیت و ربوبیت تسلیم کرنے سے انکار کر دو، اس کی عبادت اختیار کرو اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اس کے لیے اپنے دین کو خالص کرو اور ہر دوسرے دین کو رد کر دو.""(1(
آئندہ ہم عبادت پر بات کریں گے، ان شاء اللہ
کسی بھی مضمون( subject(کا کوئی بھی نظریہ اس مضمون کی خاص اصطلاحات(terminologies(استعمال کرتا ہے ، جو دیکھنے میں تو محض ایک یا دو لفظ ہوتے ہیں لیکن ایک پورا تصور اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتے ہیں ، اور ان بنیادی تصورات کو سمجھے بغیر اس علم میں آگے بڑھنا ناممکن ہوتا ہے. مثلا فزکس میں سب سے پہلے ہمیں سپیڈ یعنی رفتار،ولاسٹی اور اسراع( acceleration(وغیرہ کو سمجھنا پڑتا ہے، تب جا کر ہم اس قابل ہوتے ہیں کہ نیوٹن کے قوانین کو سمجھ سکیں.
تقریبا یہی مشکل ہے جو اسلام کے معاملے میں آج ہمیں درپیش ہے.
قرآن جن پر نازل ہوا تھا اور لاالہ کی صدا جن لوگوں نے سب سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، لاالہ الاللہ... ان "چار لفظوں" اور ان سے متعلق تمام تصورات )concepts( اور اصطلاحات ان کے ہاں کرسٹل کلیر تھیں. . . . ہمارے ہاں صرف الفاظ پائے جاتے ہیں !!!
اس لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے ان بنیادی تصورات کو اچھی طرح ذہن میں اتار لیں، جن کے بغیر کلمہ توحید کی حقیقت آج ہماری اکثریت کے ذہنوں سے محو ہو چکی ہے یا محض ایک تنگ سے دائرے میں محدود ہو کر رہ گئی ہے. ابھی شاید آپ کو ان کی اہمیت کا اندازہ نہ ہونے پائے لیکن آگے چل کر آپ ضرور یہ محسوس کریں گے کہ لا الہ الا اللہ کے نکھر کر سامنے آنے میں ان کا کتنا بنیادی کردار ہے.ان شاء اللہ
یہ پانچ تصورات ہیں::
1:: عبادت
2::رب
3::الٰہ
4::طاغوت
5::دین
اس کے ساتھ ساتھ فہم قرآن کے سلسلے میں بھی یہ تصورات کلیدی اہمیت کے حامل ہیں. اس لیے کہ ""قرآن کی ساری دعوت یہی ہے کہ اللہ ہی اکیلا رب اور الٰہ ہے، اس کے سوا نہ کوئی الٰہ ہے نہ کوئی رب، نہ الوہیت و ربوبیت میں کوئی اس کا شریک ہے، لہذا اسی کو اپنا الٰہ تسلیم کرو اور اس کے سوا ہر ایک (طاغوت( کی الٰہیت و ربوبیت تسلیم کرنے سے انکار کر دو، اس کی عبادت اختیار کرو اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، اس کے لیے اپنے دین کو خالص کرو اور ہر دوسرے دین کو رد کر دو.""(1(
آئندہ ہم عبادت پر بات کریں گے، ان شاء اللہ