لاہورریلوے اسٹیشن کے قریب سے کئی من سورکا گوشت برآمد، ملزم گرفتار
ویب ڈیسک بدھ 2 ستمبر 2015
کارروائی کے دوران ایک شخص کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
لاہور: پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ریلوے اسٹیشن کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کئی من سور کا گوشت برآمد کرلیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پنجاب فوڈ کنٹرول اتھارٹی نے لاہورمیں ریلوے اسٹیشن کے قریب کارروائی کی اور مردہ جانوروں کا کئی من گوشت برآمد کرلیاجس میں بڑی مقدار میں سور کا گوشت بھی شامل ہے، کارروائی کے دوران ایک شخص کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل پنجاب فوڈ کنٹرول اتھارٹی عائشہ ممتاز کا کہنا ہے کہ انہیں کئی دنوں سے اس بات کی اطلاعات مل رہی تھیں کہ راولپنڈی سے بڑی مقدار میں حرام جانوروں کا گوشت لایا جارہا ہے جو لاہوراورگرد و نواح کے مختلف علاقوں میں فراہم کیا جاتا ہے۔ اطلاعات کی روشنی میں مکمل ریکی کے بعد پنجاب فوڈ نے کارروائی کی۔عائشہ ممتاز کا کہنا تھا کہ حرام جانور کا گوشت سپلائی کرنے والے شخص کو حراست میں لے کر اس سے تفتیش کی جارہی ہے ، جلد ہی اس مکرووہ دھندے میں ملوث لوگوں کو قانون کے کٹھہرے میں لایا جائے گا۔
دوسری جانب ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریلوے اسٹیشن پرپکڑا جانے والا گوشت راولپنڈی سے توصیف نامی شخص نے بک کرایا جو لاہور کے رہائشی اشفاق شاہ کے نام پربھجوایا گیا جوکیمیکل انجنئر ہے جبکہ انکا کہنا ہے کہ یہ گوشت ہر ہفتے راولپنڈی سے لاہوربک کرایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب فوڈ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے لاہور سمیت پنجاب بھر میں مضر صحت گوشت کی خرید و فروخت میں ملوث افراد لوگوں کی کارروائی کی جارہی ہیں۔
خنزیر (سؤر ) کا گوشت حرام کیوں ہے
17 January 2013 at 04:59
خنزیر (سؤر ) کا گوشت حرام کیوں ہے ؟-----------------------------------------------سوال : میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ خنزیر کا گوشت حرام کیوں ہے؟ اس سوال کے پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس سے اجتناب کرنے میں مجھے کوئی پروبلم نہیں ہے، لیکن اسٹرلیا کے میرے کچھ احباب پوچھتے ہیں کہ اگر تم لوگ بڑے کا گوشت ، بھیڑ، اور چکن کا گوشت کھاتے ہو توپھر خنزیر کا گوشت کیوں نہیں کھاتے ہو؟ میں نے ان کو یہ وجہ بتائی کہ طبی اعتبار سے یہ صحت کے لیے مفید نہیں ہے، مگر وہ کہتے ہیں کہ اگر تم اسے اچھی طرح سے پکاؤ تو یہ صحت کے لیے مضر نہیں ہے۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈال دیں۔
جواب:
اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (سورة البقرة, آية 168)
اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر ذبح کے وقت غیر اﷲ کا نام پکارا گیا ہو حرام کیا ہے (سورة البقرة, آية 173)
کھانے کی چیزیں جسمانی اور اخلاقی بگاڑ کا قوی ترین سبب ہیں یعنی انسان جیسی غذا کھائے گا ویسے ہی اثرات اس پر ہوں گے،
یہ امر مسلّم ہے اور انسان پر بہت زیادہ اثر انداز ہونے والی چیز اس جانور (خنزیر) کا کھانا ہے، جس کی صورت میں بعض اقوام کا مسخ واقع ہوا ہے اور مسخ کا تذکرہ سورة المائدہ میں موجود ہے اور جس جانور کی صورت میں مسخ واقع ہوتا ہے، وہ خبیث ترین جانور ہوتا ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی پھٹکار اورناراضگی کی وجہ سےاس کا مزاج ایسا بن جاتا ہے جو سلامتی سے برطرف اور نہایت دور ہوتا ہے اور یہ تبدیلی اس حد تک ہوجاتی ہے کہ وہ انسان ہی باقی نہیں رہتا اور یہ بھی جسمانی تعذیب کی ایک صورت ہے اور جب ایسا موقع آتا ہے تو اس شخص کا مزاج ایسے خبیث جانور کے مزاج کی طرف منقلب ہوجاتا ہے جس سے سلیم طبیعتیں نفرت کرتی ہیں اور اللہ کے علم ازلی میں اس خبیث جانور اوراس مبغوض اور رحمت سے دور کیے ہوئے انسان کے درمیان کوئی مخفی سبب ہوتا ہے اور اس کے درمیان اور سلیم الفطرت لوگوں کے درمیان آسمان وزمین کا تفاوت ہوتا ہے، پس ایسے جانور کا کھانا اور ا س کو اپنے بدن کا جزء بنانا، نجاستوں کے ساتھ اختلاط سے زیادہ سخت ہے۔ چنانچہ اولین رسول حضرت نوح علیہ السلام سے لے کر مابعد تک تمام انبیاء خنزیر کو برابر حرام ٹھہراتے رہے ہیں اور اس سے کلی اجتناب کا حکم دیتے رہیں ہیں، یہاں تک کہ عیسی علیہ السلام اتریں گے، وہ بھی اس کو قتل کریں گے۔ (ماخوذ از رحمة اللہ الواسعة، شرح حجة اللہ البالغة)
________________
اس میں رتی برابر بھی شک و شبہ نہیں کہ اللہ تعالی اور اسکے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی احکامات کے تحت حرام کردہ فہرست میں ہر چیز انسان کے لیے مضر ہے جبھی اسے حرام قرار دیا گیا اور حلال کردہ فہرست میں کسی نہ کسی حوالے سے یقینا خیر اور بھلائی ہے جبھی اسے حلال کیا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالی اپنے بندوں پر سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک رحمۃ اللعالمین اور مومنین کے لیےہر طرح سے بہتری کے لیے حریص ہیں۔
طبی طور پر مضر صحت گوشت ۔
سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔------------------------------------1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔
2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے۔
3۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔
4۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔
5۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی۔ اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہےسؤر کا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کیے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے
6۔ سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔
امید ہے اگر ہم جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادگی ہوجائے گی۔ان شاء اللہ العزیز۔
باقی واللہ اعلم بیشک حقیقی علم اللہ تعالی کو ہی ہے !
واللہ سبحانه و تعالیٰ اعلم بالصواب —
https://www.facebook.com/notes/beauty-of-islam/خنزیر-سؤر-کا-گوشت-حرام-کیوں-ہے/512570902097501