محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 85
علم جہاں انبیاء ؑ کی میراث ہے وہیں لا علمی بھی بڑی نعمت ہے۔
ایک طرف اللہ احکم الحاکمین نے نبی کریم ﷺ پر وحی کے ذریعے ہمیں اپنی پہچان اور دنیا و آخرت کی بھلا ئی کا علم دیا ہے تو دوسری طرف بعض معاملات میں ہمیں بے خبر رکھ کر لاعلمی کی نعمتوں سے بھی نوازا ہے۔ کہیں علم ہمارے لئے نعمت ہے تو کہیں لاعلمی اور اس کا طے کرنے والا بھی ہمارا خالق ہی ہے جو احکم الحاکمین ہے جس کا ہر فیصلہ مبنی بحکمت ہے۔
ہمارے رب نے ہمیں بعض علم سیکھنے سے منع کیا ہے‘ بعض باتوں کا کھوج لگانے سے بھی دور رہنے کا حکم دیا ہے اور بعض علم کو ہم پر مکمل مخفی رکھا ہے۔
جادو کا علم سیکھنے کی ممانت ہے تو کسی مسلمان بھائی کی تجسس یا کھوج میں رہنا بھی حرام ہے اور ہر انسان پر دوسرے انسان کی دل کی حقیقت مخفی رکھی گئی ہے۔ مستقبل کا علم بھی ہمیں نہیں دیا گیا اور کسی کاہن سے اسے جاننے کی کوشش کرنے کو بھی منع کردیا گیا ہے۔
جس علم میں ہمارے لئے بھلائی نہیں ہے یا جو علم ہماری برداشت سے باہر ہے‘ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ نےاس علم سے ہمیں دور رکھا یا دور رہنے کو کہا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : ”اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤو“
احکم الحاکمین کے ہر حکم میں بے شمار حکمتیں ہیں اور بعض علوم سے لاعلم رہنے میں ہی انسان اور انسانییت کی بھلائی ہے۔
جو علم انسان کو فائدہ نہ دے اور نقصان کا باعث بنے‘ اس علم سے لاعلمی ہی بہتر ہے اور اس سے دور رہنے میں ہی خیر ہے ۔ اسی لئے رحمت اللعالمین ﷺ نے ہر مسلمان کو علم نافع سکھایا اور اُسے سیکھنے ‘ سِکھانے اور اُسے حاصل کرنے کیلئے ہر صبح و شام دعا کرنے کو کہا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
( اے اللہ! میں آپ سے نفع پہنچانے والا علم‘ پاکیزہ و حلال رزق اور مقبول عمل کی توفیق مانگتا ہوں)
اور غیر نافع علم سے دور رہنے اور اُس سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَ مِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا
(اے اللہ میں تجھ سے ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع دینے والا نہ ہوں اور ایسے دل سے جو ڈرنے والا نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیر ہونے والا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول ہونے والی نہ ہو)۔
ان دعاؤں کو اپنی معمولات میں شامل کرتے ہوئے ہر مسلمان کو علم نافع طلب کرنا اور غیر نافع علم سے اللہ سے پناہ مانگنتے رہنا چاہئے اور یاد رکھنا چاہئے کہ اگر علم انبیاء ؑ کی میراث ہے تو بعض معاملے میں لاعلمی بھی بڑی نعمت ہے۔
ایک طرف اللہ احکم الحاکمین نے نبی کریم ﷺ پر وحی کے ذریعے ہمیں اپنی پہچان اور دنیا و آخرت کی بھلا ئی کا علم دیا ہے تو دوسری طرف بعض معاملات میں ہمیں بے خبر رکھ کر لاعلمی کی نعمتوں سے بھی نوازا ہے۔ کہیں علم ہمارے لئے نعمت ہے تو کہیں لاعلمی اور اس کا طے کرنے والا بھی ہمارا خالق ہی ہے جو احکم الحاکمین ہے جس کا ہر فیصلہ مبنی بحکمت ہے۔
ہمارے رب نے ہمیں بعض علم سیکھنے سے منع کیا ہے‘ بعض باتوں کا کھوج لگانے سے بھی دور رہنے کا حکم دیا ہے اور بعض علم کو ہم پر مکمل مخفی رکھا ہے۔
جادو کا علم سیکھنے کی ممانت ہے تو کسی مسلمان بھائی کی تجسس یا کھوج میں رہنا بھی حرام ہے اور ہر انسان پر دوسرے انسان کی دل کی حقیقت مخفی رکھی گئی ہے۔ مستقبل کا علم بھی ہمیں نہیں دیا گیا اور کسی کاہن سے اسے جاننے کی کوشش کرنے کو بھی منع کردیا گیا ہے۔
جس علم میں ہمارے لئے بھلائی نہیں ہے یا جو علم ہماری برداشت سے باہر ہے‘ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ نےاس علم سے ہمیں دور رکھا یا دور رہنے کو کہا۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : ”اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤو“
احکم الحاکمین کے ہر حکم میں بے شمار حکمتیں ہیں اور بعض علوم سے لاعلم رہنے میں ہی انسان اور انسانییت کی بھلائی ہے۔
جو علم انسان کو فائدہ نہ دے اور نقصان کا باعث بنے‘ اس علم سے لاعلمی ہی بہتر ہے اور اس سے دور رہنے میں ہی خیر ہے ۔ اسی لئے رحمت اللعالمین ﷺ نے ہر مسلمان کو علم نافع سکھایا اور اُسے سیکھنے ‘ سِکھانے اور اُسے حاصل کرنے کیلئے ہر صبح و شام دعا کرنے کو کہا:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
( اے اللہ! میں آپ سے نفع پہنچانے والا علم‘ پاکیزہ و حلال رزق اور مقبول عمل کی توفیق مانگتا ہوں)
اور غیر نافع علم سے دور رہنے اور اُس سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَ مِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَ مِنْ دَعْوَةٍ لَا يُسْتَجَابُ لَهَا
(اے اللہ میں تجھ سے ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع دینے والا نہ ہوں اور ایسے دل سے جو ڈرنے والا نہ ہو اور ایسے نفس سے جو سیر ہونے والا نہ ہو اور ایسی دعا سے جو قبول ہونے والی نہ ہو)۔
ان دعاؤں کو اپنی معمولات میں شامل کرتے ہوئے ہر مسلمان کو علم نافع طلب کرنا اور غیر نافع علم سے اللہ سے پناہ مانگنتے رہنا چاہئے اور یاد رکھنا چاہئے کہ اگر علم انبیاء ؑ کی میراث ہے تو بعض معاملے میں لاعلمی بھی بڑی نعمت ہے۔