عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
قرآن میں اللہ تعالی نے لباس کا حکم دینے کے لیے تمام بنی آدم کو خطاب فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ لباس کا حکم بلا استثنا مذہب و ملت تمام اولاد آدم کے لیے ایک جیسا ہے ۔ گویہ ایمان اور نماز روزہ سے بھی پہلے لباس کے حکم بر عمل کرنا ضروری ہے ۔ اور قرآن میں جو کہا گیا ہے کہ ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے اس کے من جملہ مطالب میں سے ایک یہ ہے کہ لباس تیار کرنے کے وسائل اور اسباب اللہ تعالی نے مہیا فرمائے ہیں ۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کے اندر شرم و حیا کا ایک ایسا فطری جذبہ رکھ دیا ہے جو ازخود لباس کا تقاضہ کرتا ہے ۔ گویہ لباس پہننا اللہ تعالی نے ہر انسان کی فطرت میں رکھ دیا ہے ۔ جس کے بغیر انسان ، انسان نہیں محض حیوان بن کر رہ جاتا ہے ۔ لباس کا اولین مقصد جسم کے قابل شرم حصوں کو چھپانا ہے ۔ لیکن اسی لباس کو عمدہ اور باذوق طریقے سے استعمال کر کے زیب و زینت اور حسن و جمال حاصل کرنا بھی مطلوب ہے ۔ لباس اللہ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جس کا ہمیں شکر ادا کرنا چاہیے ۔قرآن کی نظر میں لباس صرف ایک اخلاقی اور فطری ضرورت نہیں بلکہ شرعی تقاضہ بھی ہے ۔ لباس کے مذکورہ پہلو اور اس طرح کے دیگر کئی ایک پہلووں کی طرف درج ذیل کتاب میں اشارہ فرمایا گیا ہے ۔ اقبال کیلانی صاحب کی اس کے علاوہ بھی کئی ایک کتب منظر عام پر آکر مقبولیت حاصل کرچکی ہیں ۔ ان کا اسلوب تحریر انتہائی سادہ ہوتا ہے اور زیر بحث مسئلہ میں حتی الوسع تمام احادیث کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔(ع۔ح)
Last edited: