• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لشکر طیبہ کے مالی معاونین کے خلاف پابندیاں

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
محکمہ خزانہ کی جانب سے لشکر طیبہ کے مالی معاونین کے خلاف پابندیاں​

امریکی دفتر خارجہ
دفتر برائے ترجمان

دہشت گردوں کے مالی وسائل جمع کرنے اور ان کی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کے خلاف پابندیوں کا تسلسل

واشنگٹن ۔۔ امریکی محکمہ خزانہ میں غیرملکی اثاثہ جات پر کنٹرول کے دفتر (او ایف اے سی) نے لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کے لیے مالی وسائل جمع کرنے اور اس کی معاونت کرنے والے نیٹ ورکس کو منتشر کرنے کے لیے اس کے دو مالی معاونین حمید الحسن (حسن)اور عبدالجبار (جبار) کو انتظامی حکم (ای او) 13224 کی مطابقت سے خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گرد قرار دیا ہے۔’ او ایف اے سی ‘حسن اور جبار کی نامزدگی پاکستان سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے لیے یا اس کی جانب سے کام کرنے پر عمل میں لا رہا ہے۔

دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سے متعلق امور کی نائب وزیر خزانہ سیگل مینڈلکر کا کہنا ہے کہ ”لشکر طیبہ کے یہ مالی معاونین اس دہشت گرد گروہ کی مدد اور انتہاپسندوں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈ جمع کرنے، ان کی منتقلی اور تقسیم کے ذمہ دار ہیں۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے نامزدگیوں کا مقصد ناصرف لشکر طیبہ کے مالیاتی نیٹ ورک کو سامنے لانا اور اسے بند کرنا ہے بلکہ پُرتشدد دہشت گرد حملوں کے لیے وسائل جمع کرنے کی اس کی صلاحیت میں تخفیف لانا بھی ہے۔

امریکی دائرہ کار میں حسن اور جبار کے تمام اثاثے اور مفادات منجمد کر دیے گئے ہیں اور عمومی طور پر امریکی شہریوں کا ان سے لین دین ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

حمید الحسن

حسن لشکر طیبہ کا مالی معاون ہے۔ 2016 تک اس نے فنڈ جمع کر کے شام بھیجنے کے لیے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے لیے کام کیا جو کہ لشکر طیبہ ہی کا دوسرا نام ہے۔ مزید براں 2016 کے اوائل میں حسن نے لشکر طیبہ کی جانب سے مالی وسائل پاکستان منتقل کرنے کے لیے اپنے بھائی محمد اعجاز سفارش اور خالد ولید کے ساتھ کام کیا۔ قبل ازیں ‘او ایف اے سی ‘نے بالترتیب مارچ 2016 اور ستمبر 2012 میں لشکر طیبہ سے تعلق پر سفارش اور ولید کو خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ علاوہ ازیں حسن کا ٹویٹر اکاؤنٹ بھی چل رہا ہے جس سے یہ نشاندہی ہوتی ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں جماعت الدعوۃ (لشکر طیبہ کا دوسرا نام) کا رہنما ہے۔

عبدالجبار

جبار لشکر طیبہ کا مالی معاون ہے اور اس دہشت گرد گروہ میں تنخواہیں تقسیم کرتا ہے۔ جبار 2000 کے لگ بھگ لشکر طیبہ کے مالیاتی شعبے میں کام کر چکا ہے۔ مزید براں 2016 کے وسط تک اس نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کی جانب سے مالی وسائل تقسیم کیے تھے جو کہ لشکر طیبہ کا دوسرا نام ہے۔

دسمبر 2001 میں دفتر خارجہ نے امیگریشن اور شہریت کے قانون کے سیکشن 219 کی مطابقت سے لشکر طیبہ کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم اور انتظامی حکم 13224 کے تحت خصوصی طور پر نامزد کردہ عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ مئی 2005 میں لشکر طیبہ کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1989/1267 کے تحت پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا۔

اپریل 2006 میں جماعت الدعوۃ کے نام سے کام کرنے والی تنظیم لشکر طیبہ کو انتظامی حکم 13224 کے تحت دہشت گرد نامزد کیا گیا تھا ۔ دسمبر 2008 میں اس کا نام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1989/1267 کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ نومبر 2010 میں دفتر خارجہ نے لشکر طیبہ کی بطور دہشت گرد تنظیم نامزدگی میں ترمیم کی اور اس کے دوسرے نام فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو بھی بطور دہشت گرد نامزد کیا۔ مارچ 2012 میں اقوام متحدہ نے اپنی پابندیوں کی فہرست میں ترمیم کر کے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا نام اس میں شامل کیا جو دراصل لشکر طیبہ ہی کا دوسرا نام ہے۔

 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اول فول نہ لکھتے رہا کریں۔
جس طرح آپ امریکی حکومت کے کارندے ہیں، اسی طرح لشکر طیبہ والے بھی پاکستانی اداروں کے تعاون سے مظلوم کشمیروں کی حمایت میں کام کرتے ہیں۔
اگر لشکر طیبہ دہشت گرد ہے تو آپ بھی ضرور دہشت گرد ہیں۔
دوسروں کے ہر معاملے میں ٹانگ اڑانے والے سب سے بڑے دہشت گرد خود ہیں۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جس طرح آپ امریکی حکومت کے کارندے ہیں، اسی طرح لشکر طیبہ والے بھی پاکستانی اداروں کے تعاون سے مظلوم کشمیروں کی حمایت میں کام کرتے ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ پوشيدہ امر نہيں ہے کہ لشکر طيبہ اور اس سے منسلک جماعت الدعوہ پر القا‏ئدہ سے تعلقات کی وجہ سے عالمی سطح پر پابندياں عائد کی جا چکی ہيں۔

ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستان کی حکومت نے سال 2002 مين لشکر طيبہ پر پابندی عائد کر دی تھی۔

http://www.cnn.com/2002/WORLD/asiapcf/south/01/12/pakistan.india/index.html

ہم نے ماضی ميں بھی اور اب بھی پاکستانی حکومت پر زور ديا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد 1267/1989 سے متعلق اپنی ذمہ دارياں پوری کرے۔ ان قراردادوں کے مطابق تمام ممالک پر يہ لازمی ہے کہ وہ کالعدم تنظيموں کے اثاثے منجمند کريں، ان تک اسلحے کی فراہمی کی روک تھام کی جاۓ اور جن افراد پر پابندی عائد کی گئ ہے انھيں اپنے علاقوں ميں کھلم کھلا سرگرميوں کی اجازت نہ دی جاۓ۔

پر تشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ کرنے پر ہم سب ممالک متفق ہيں. یہ پاکستان کے استحکام سمیت خطے کے لیے نہایت اہم ہے۔ امریکی حکومت لشکر طیبہ اور اس کی قیادت کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے خطرہ تصورکرتی ہے ،اور اسی طرح يہ جنوبی ایشیا کے خطے اور امریکہ کے ليے بھی ايک خطرہ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ہم نے ماضی ميں بھی اور اب بھی پاکستانی حکومت پر زور ديا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سيکورٹی کونسل کی قرارداد 1267/1989 سے متعلق اپنی ذمہ دارياں پوری کرے۔
جو ذمہ داریاں ہیں، وہ پوری کریں۔
نیندر لینڈ کی پارلیمنٹ میں توہین رسالت کا اعلان کیا جارہا ہے۔ اس طرف توجہ کریں۔
ورنہ یہی لشکر طیبہ والے یا ان جیسا کوئی انہیں پھڑکانا شروع کردے گا، تو پھر آپ جیسے سب لوگوں کو انسانی حقوق یاد آنا شروع ہوجائیں گے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
جو ذمہ داریاں ہیں، وہ پوری کریں۔
نیندر لینڈ کی پارلیمنٹ میں توہین رسالت کا اعلان کیا جارہا ہے۔ اس طرف توجہ کریں۔
ورنہ یہی لشکر طیبہ والے یا ان جیسا کوئی انہیں پھڑکانا شروع کردے گا، تو پھر آپ جیسے سب لوگوں کو انسانی حقوق یاد آنا شروع ہوجائیں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ امريکی حکومت سے کيا توقع رکھتے ہيں کہ ايک غير ملکی سياست دان کی جانب سے اپنے ہی ملک ميں ديے گۓ بيانات کے حوالے سے کيا کاروائ کرے؟


دوسری جانب امريکی حکومت نے لشکر طيبہ اور ديگر دہشت گرد گروہوں اور تنظيموں پر جو پابندياں اور قدغنيں عائد کی ہيں وہ ان جاری اجتماعی عالمی کاوشوں کا حصہ ہيں جن کا مقصد دنيا بھر کے عام شہريوں کو ان دہشت گرد کاروائيوں سے محفوظ کرنا ہے جس کا عنديہ اور دھمکياں ان دہشت گردوں کی جانب سے ريکارڈ کا حصہ ہیں۔

آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ امريکی حکومت دنيا کے مختلف ممالک ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے ضمن ميں رپورٹس بھی شائع کرتی ہے، بيانات بھی ديتی ہے، پابندياں بھی لگاتی ہے اور اس ضمن ميں عالمی شعور بھی بيدار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم ايک آزاد شہری کی جانب سے اپنے ہی ملک ميں اپنی سوچ کا اظہار ايسا قدم نہيں ہے جسے امريکی حکومت انسانی حقوق کی پامالی قرار دے سکے۔ تاہم اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم مذکورہ شخص کی تشہير کردہ سوچ کی کسی بھی حوالے سے حمايت کرتے ہيں، اسے درست سمجھتے ہيں يا کسی بھی درجے ميں اس سے اتفاق کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميں نہيں سمجھ سکا کہ آپ امريکی حکومت سے کيا توقع رکھتے ہيں کہ ايک غير ملکی سياست دان کی جانب سے اپنے ہی ملک ميں ديے گۓ بيانات کے حوالے سے کيا کاروائ کرے؟


دوسری جانب امريکی حکومت نے لشکر طيبہ اور ديگر دہشت گرد گروہوں اور تنظيموں پر جو پابندياں اور قدغنيں عائد کی ہيں وہ ان جاری اجتماعی عالمی کاوشوں کا حصہ ہيں جن کا مقصد دنيا بھر کے عام شہريوں کو ان دہشت گرد کاروائيوں سے محفوظ کرنا ہے جس کا عنديہ اور دھمکياں ان دہشت گردوں کی جانب سے ريکارڈ کا حصہ ہیں۔

آپ نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ امريکی حکومت دنيا کے مختلف ممالک ميں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کے ضمن ميں رپورٹس بھی شائع کرتی ہے، بيانات بھی ديتی ہے، پابندياں بھی لگاتی ہے اور اس ضمن ميں عالمی شعور بھی بيدار کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ تاہم ايک آزاد شہری کی جانب سے اپنے ہی ملک ميں اپنی سوچ کا اظہار ايسا قدم نہيں ہے جسے امريکی حکومت انسانی حقوق کی پامالی قرار دے سکے۔ تاہم اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم مذکورہ شخص کی تشہير کردہ سوچ کی کسی بھی حوالے سے حمايت کرتے ہيں، اسے درست سمجھتے ہيں يا کسی بھی درجے ميں اس سے اتفاق کرتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
اس دوغلے کردار پر سوائے لعنت کے کچھ نہیں بھیجا جاسکتا۔
جب کسی کے ملک میں مداخلت کرنی ہو تو وہ اجتماعی قوانین کی مخالفت ہے۔
اور جب کسی سے چشم پوشی تو وہ اس کا ذاتی معاملہ۔
آپ کا بہت انتظار کیا، امید ہے فورم پر آپ کے یہ آخری ایام ہوں گے۔
ہم اس فورم پر امریکی لعنتی ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کی مزید اجازت نہیں دے سکتے۔
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
ہم اس فورم پر امریکی لعنتی ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کی مزید اجازت نہیں دے سکتے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم

فورمز پر ميری موجودگی کے دو مقاصد ہيں۔ يہ درست ہے کہ ميں مختلف ايشوز کے حوالے سے امريکی حکومت کا نقطہ نظر اور درست پاليسی بيان کرتا ہوں ليکن اس کے ساتھ ميں مختلف موضوعات پر عام پاکستانيوں کے جذبات، ان کی راۓ اور تحفظات بھی جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک امريکی اہلکاروں سے اپنی ملاقاتوں ميں آپ لوگوں کے جذبات اور آراء سے سب کو آگاہ کرتا ہوں۔

مختلف پاکستانی فورمز پر آراء کے تبادلے سے مجھے فورمز کے ممبران کے خيالات اور عمومی تاثر سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے جو ميں اپنی ہفتہ وار رپورٹس، ميٹنگز اور مختلف تھنک ٹينکس کے سيمينار اور کانفرنسز ميں اجاگر کرتا رہتا ہوں۔

ايک طرف تو يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ امريکی حکومت عام پاکستانيوں کی راۓ کو اہميت نہيں ديتی ليکن اس کے ساتھ آپ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم پر تنقيد بھی کرتے ہيں جس کا مقصد ہی مختلف فورمز کے ذريعے پاکستانيوں سے براہ راست رابطہ ہے۔

ميں آپ کی راۓ کا احترام کرتا ہوں ليکن ميرا آپ سے سوال ہے کہ کيا يہ بہتر نہيں ہے کہ ميں انٹرنيٹ پر آپ لوگوں کے خيالات اور آراء سے امريکی حکومت کو آگاہ کروں؟ اردو فورمز پر دوستوں کی آراء جاننے کے علاوہ ميری يہ کوشش ہوتی ہے کہ جذباتيت اور غلط عمومی تاثر کے برعکس امريکی حکومت کا اصل موقف آپ تک پہنچاؤں۔ ميرا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسيوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ ايک تعميری بحث کے ليے بنياد فراہم کرنا ہے۔ ميرا "ايجنڈا" صرف اتنا ہے کہ دوسرے فريق کا نقطہ نظر بھی آپ کے سامنے پيش کروں تا کہ آپ ايک متوازن راۓ قائم کر سکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

محترم

فورمز پر ميری موجودگی کے دو مقاصد ہيں۔ يہ درست ہے کہ ميں مختلف ايشوز کے حوالے سے امريکی حکومت کا نقطہ نظر اور درست پاليسی بيان کرتا ہوں ليکن اس کے ساتھ ميں مختلف موضوعات پر عام پاکستانيوں کے جذبات، ان کی راۓ اور تحفظات بھی جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے منسلک امريکی اہلکاروں سے اپنی ملاقاتوں ميں آپ لوگوں کے جذبات اور آراء سے سب کو آگاہ کرتا ہوں۔

مختلف پاکستانی فورمز پر آراء کے تبادلے سے مجھے فورمز کے ممبران کے خيالات اور عمومی تاثر سے بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے جو ميں اپنی ہفتہ وار رپورٹس، ميٹنگز اور مختلف تھنک ٹينکس کے سيمينار اور کانفرنسز ميں اجاگر کرتا رہتا ہوں۔

ايک طرف تو يہ الزام لگايا جاتا ہے کہ امريکی حکومت عام پاکستانيوں کی راۓ کو اہميت نہيں ديتی ليکن اس کے ساتھ آپ ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم پر تنقيد بھی کرتے ہيں جس کا مقصد ہی مختلف فورمز کے ذريعے پاکستانيوں سے براہ راست رابطہ ہے۔

ميں آپ کی راۓ کا احترام کرتا ہوں ليکن ميرا آپ سے سوال ہے کہ کيا يہ بہتر نہيں ہے کہ ميں انٹرنيٹ پر آپ لوگوں کے خيالات اور آراء سے امريکی حکومت کو آگاہ کروں؟ اردو فورمز پر دوستوں کی آراء جاننے کے علاوہ ميری يہ کوشش ہوتی ہے کہ جذباتيت اور غلط عمومی تاثر کے برعکس امريکی حکومت کا اصل موقف آپ تک پہنچاؤں۔ ميرا مقصد امريکہ کی خارجہ پاليسيوں کے ليے حمايت حاصل کرنا نہيں ہے بلکہ ايک تعميری بحث کے ليے بنياد فراہم کرنا ہے۔ ميرا "ايجنڈا" صرف اتنا ہے کہ دوسرے فريق کا نقطہ نظر بھی آپ کے سامنے پيش کروں تا کہ آپ ايک متوازن راۓ قائم کر سکيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
تو پھر الٹی سیدھی باتیں، جو اشتعال کا باعث بنیں، کم لکھا کریں۔
اگر امریکی حکومت واقعتا آپ جیسے لوگوں کے ذریعے عوام کے تاثرات حاصل کرتی، اور اس پر نوٹس لیتی ہے، تو پھر اس قسم کے عجیب و غریب بیان اور پالیسیاں کیوں سامنے آتی ہیں؟
نینڈر لینڈ کی حکومت کے متعلق آپ کو لوگوں کے جذبات نظر نہیں آتے ؟ یا پھر آپ کے بزرگ انہیں خاطر میں لانا گوارہ نہیں کرتے ؟؟
 
Top