اب جو لوگ عراق کو نجد ثابت کرنا چاہتے ہیں ان کی خدمت میں اصح کتاب بعد کتاب اللہ کے ترجمہ داؤد راز کی گواہی کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں تو عراق تھا ہی نہیں
1 - وقَّتَ النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قرنًا لأهلِ نجدٍ، والجُحفةَ لأهلِ الشأمِ، وذا الحُليفةَ لأهلِ المدينةِ . قال : سمعتُ هذا منَ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ، وبلغني أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ قال : ( ولأهلِ اليمنِ يلمْلمَ ) . وذكر العراقَ، فقال : لم يكن عراقٌ يومئذٍ .
ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن ' حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
جب عراق تھا ہی نہیں تو پھر اس کو حدیث نجد کی بحث میں زیر بحث لانا کہاں کا انصاف ہے اور ساتھ ہی اہل نجد کے لئے میقات کا مقام قرن بتایا گیا ہے آج بھی جو لوگ ریاض اور اس کے گرد نواح سے حج کے لئے مکہ مکرمہ جاتے ہیں وہ احرام قرن کے مقام سے بندھتے ہیں اب اتنی واضح دلیل کو جو دلیل نہ مانے ان کی عقلوں پر ماتم نہ کیا جائے تا پھر کیا کیا جائے؟
اب اس روایت میں بیان کئے گئے معنی کو ذہین میں رکھتے ہوئے کہ
" آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔"
اب حدیث نجد کو ملاحظہ فرمائیں
- ذكَر النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم : ( اللهمَّ بارِكْ لنا في شامِنا ، اللهمَّ بارِكْ لنا في يَمَنِنا ) . قالوا : يا رسولَ اللهِ ، وفي نَجدِنا ؟ قال : ( اللهمَّ بارِكْ لنا في شامِنا ، اللهمَّ بارِكْ لنا في يَمَنِنا ) . قالوا : يا رسولَ اللهِ ، وفي نَجدِنا ؟ فأظنُّه قال في الثالثةِ : ( هناك الزلازِلُ والفِتَنُ ، وبها يَطلُعُ قرنُ الشيطانِ ) .
صحيح البخاري » كتاب الفتن » باب قول النبي صلى الله عليه وسلم الفتنة من قبل المشرق ، الصفحة أو الرقم: 7094
ترجمہ داؤد راز
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! ہمارے ملک شام میں ہمیں برکت دے، ہمارے یمن میں ہمیں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کیا اور ہمارے نجد میں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے شام میں برکت دے، ہمیں ہمارے یمن میں برکت دے۔ صحابہ نے عرض کی اور ہمارے نجد میں؟ میرا گمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
اس حدیث نبوی میں تین خطوں کا ذکر ہے
1۔ شام
2۔ یمن
3۔ نجد
شام اور یمن میں برکت کے لئے رسول اللہﷺ نے دعا فرمائی اور ان خطوں کے لئے کسی نے دعا کے لئے درخواست بھی نہیں کی رسول اللہﷺ نے اس حدیث میں صرف یمن فرمایا لیکن کچھ لوگ یمن کو بھی نجد یمن اور عراق کو نجد عراق کہتے ہیں یمن کو نجد یمن کہنا رسول اللہﷺ اس فرمان کے خلاف ہے کہ جب بھی رسول اللہ ﷺ نے خطہ یمن کا ذکر کیا ہمیشہ صرف یمن ہی فرمایا نہ کہ نجد یمن اور عراق اس بحث سے خارج ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے نہیں تھا
ایک طرف تو رسول اللہﷺ بغیر کسی کی درخواست کے شام اور یمن کے لئے دعا فرمارہے ہیں لیکن دوسری جانب رسول اللہﷺ عالمین کے لئے رحمت ہونے کے باوجود خطہ نجد کے لئے تکرار کے ساتھ کی گئی درخواست کے باوجود دعا نہیں فرماتے بلکہ فرماتے ہیں کہ " وہاں زلزلے اور فتنے ہیں اور وہاں شیطان کا سینگ طلوع ہو گا "
اس کے علاوہ صحیح بخاری کی احادیث کے مطابق شیطان کا سینگ طلوع ہونے کی سمت کی بھی رسول اللہﷺ نے نشاندہی فرمادی ہے
سمِعتُ رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم يقولُ وهو على المِنبَرِ : ( ألا إنَّ الفِتنَةَ ها هنا - يُشيرُ إلى المَشرِقِ - من حيثُ يَطلُعُ قَرنُ الشيطانِ ) .
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3511
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر فرما رہے تھے، آگاہ ہو جاؤ اس طرف سے فساد پھوٹے گا۔ آپ نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے یہ جملہ فرمایا، جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔
یعنی منبر پر رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد ہے کہ شیطان کا سینگ مشرق کی جانب سے طلوع ہوگا اب منبر رسول ﷺ سے مشرق کی سمت کے تعین کے لئے صحیح بخاری کی اس حدیث سے مدد لیتے ہیں
- قام النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ خطيبًا ، فأشار نحو مسكنِ عائشةَ ، فقال : ( هنا الفتنةُ - ثلاثًا - من حيث يطلَعُ قرنُ الشيطانِ ) .
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث: البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 3104
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ داؤد راز
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی طرف سے (یعنی مشرق کی طرف سے) فتنے برپا ہوں گے ' تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا کہ یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہو گا۔
یعنی منبر رسول ﷺ کے جس جانب امی عائشہ کا حجرہ تھا وہی سمت مشرق کی ہے اور جو لوگ رسول اللہﷺ کے روضہ اطہر کی حاضری سے فیض یاب ہوئے ہیں جانتے ہیں کہ موجودہ جغرافیہ جس سمت کو مشرقی سمت کہتا ہے وہی رسول اللہﷺ کا فرمان ہے اب جو لوگ رسول اللہﷺ کی تعین کی ہوئی مشرقی سمت کو نہ مانے اوراپنے نفس کی مانتے ہوئے ہزار حیلے بہانے کرے اس کو سمجھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے
والسلام