حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
ہمارے معاشرے میں یہ لفظ بہت زیادہ بولا اور لکھا جاتا ہے، جب کوئی کسی جدا ہوتا ہے ، سفر میں روانا ہوتا ہے تو وہ یہ لفظ بار بار یہ لفظ دہراتا ہے حتی کے والدین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی یہ لفظ سکھاتے ہیں، لیکن یہ لفظ اپنے اندر شرکیہ معنی رکھتا ہے، اس کا معنی یہ بنتا ہے جاؤ تم پوپ کے حوالے ہو اور وہ ہمیشہ تمہاری حفاظت کرے گاہم مسلمان ہوتے ہوے بھی ویسٹ کی اندھی تقلید کرتے ہیں اور ہمین یہ علم بھی نہیں ہوتا کہ ہم کیا کر رہے ہیں،اسی لیے رسول کریم کا ارشاد گرامی ہے:
"وَإنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بالكَلِمَةِ مِنْ سَخْطِ اللَّهِ تَعالى لا يُلْقِي لَها بالاً يَهْوِي بِها في جَهَنَّمَ" (بخاری)
"بندہ اللہ کی ناراضی میں کوئی بات کرتا ہے اور اس بات کو اتنی اہمیت بھی نہیں دیتا جس کی وجہ سے وہ جہنم مین چلا جاتا ہے۔"
اس لفظ کی وجہ سے ہم اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور ہمین اس کا علم بہی نھیں ہوتا کہ ہم اللہ کے ساتھ پوپ کو شریک ٹھہرا رہے ہیں ، لہذا ہمیں اس لفظ کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے اور اس لفظ بائیکاٹ کرنا چاہیے اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین یا رب العالمین!!
"وَإنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بالكَلِمَةِ مِنْ سَخْطِ اللَّهِ تَعالى لا يُلْقِي لَها بالاً يَهْوِي بِها في جَهَنَّمَ" (بخاری)
"بندہ اللہ کی ناراضی میں کوئی بات کرتا ہے اور اس بات کو اتنی اہمیت بھی نہیں دیتا جس کی وجہ سے وہ جہنم مین چلا جاتا ہے۔"
اس لفظ کی وجہ سے ہم اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور ہمین اس کا علم بہی نھیں ہوتا کہ ہم اللہ کے ساتھ پوپ کو شریک ٹھہرا رہے ہیں ، لہذا ہمیں اس لفظ کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے اور اس لفظ بائیکاٹ کرنا چاہیے اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین یا رب العالمین!!