• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لفظ "Bye " کی حقیقت؟

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ہمارے معاشرے میں یہ لفظ بہت زیادہ بولا اور لکھا جاتا ہے، جب کوئی کسی جدا ہوتا ہے ، سفر میں روانا ہوتا ہے تو وہ یہ لفظ بار بار یہ لفظ دہراتا ہے حتی کے والدین اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی یہ لفظ سکھاتے ہیں، لیکن یہ لفظ اپنے اندر شرکیہ معنی رکھتا ہے، اس کا معنی یہ بنتا ہے جاؤ تم پوپ کے حوالے ہو اور وہ ہمیشہ تمہاری حفاظت کرے گاہم مسلمان ہوتے ہوے بھی ویسٹ کی اندھی تقلید کرتے ہیں اور ہمین یہ علم بھی نہیں ہوتا کہ ہم کیا کر رہے ہیں،اسی لیے رسول کریم کا ارشاد گرامی ہے:
"وَإنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بالكَلِمَةِ مِنْ سَخْطِ اللَّهِ تَعالى لا يُلْقِي لَها بالاً يَهْوِي بِها في جَهَنَّمَ" (بخاری)
"بندہ اللہ کی ناراضی میں کوئی بات کرتا ہے اور اس بات کو اتنی اہمیت بھی نہیں دیتا جس کی وجہ سے وہ جہنم مین چلا جاتا ہے۔"
اس لفظ کی وجہ سے ہم اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں اور ہمین اس کا علم بہی نھیں ہوتا کہ ہم اللہ کے ساتھ پوپ کو شریک ٹھہرا رہے ہیں ، لہذا ہمیں اس لفظ کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے اور اس لفظ بائیکاٹ کرنا چاہیے اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو، آمین یا رب العالمین!!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
بھائی یہ لفظ تو کثرت سے مسلمانوں کو استعمال کرتے دیکھا ہے، آپ نے جو بات بتائی ہے یہ میرے لئے نئی ہے، آپ سے گزارش ہے کہ اس پر مزید تحقیق پیش کریں، تاکہ مسئلہ کھل کر سامنے آئے، اور آئندہ کے لئے ہم اس سے بچ سکیں
اللھم انی اعوذبک ان اشرک بک شیئا وانا اعلم استغفرک لما لا اعلم
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
لفظ بابا پہلے پاپا تھا اور پاپا کا لفظ پہلے پوپ کے لیے بولا جاتا تھا جب انگریز برصغیر میں آیا تو ساتھ اپنی تہذیب بھی لایا آج ہم بے خبری میں ان کے مذہبی الفاظ روز مرہ گفتگو میں بولتے اور لکھتے ہیں اور اسی طرح گاڈ کا لفظ بھی ہم استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے بائیکاٹ کا کبھی سوچتے بھی نہیں ہیں
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,581
پوائنٹ
384
مکمل اگر "goodbye" بولا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوپ کے حوالے۔ بلکہ یہ لفظ "God be with you" کی متغیر حالت ہے یعنی اس کا بھی اصل مطلب یہ نہیں بلکہ اس کی بگڑی ہوئی حالت ہے۔ 1600 کی صدی تک اسے اس طرح لکھا جاتا تھا "God b' wy" لیکن آہستہ آہستہ اس کی حالت بدلتے بدلتے "goodbye" ہو گئی۔ اور پھر مزید چھوٹا کر کے اسے "Bye" بنا دیا گیا۔
میرا نہیں خیال کہ اس کے استعمال میں کوئی قباحت ہونی چاہیے۔ اور اس میں شرک والی کوئی بات بھی نہیں ہے۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
I've heard that goodbye comes from God be with you. Is that true? If so how did it become good? Did goodbye always have the same meaning it has now
It is an alteration (influenced by good day) of God be with you, shortened to "bye"
.
WORD HISTORY: No doubt more than one reader has wondered exactly how goodbye is derived from the phrase "God be with you." To understand this, it is helpful to see earlier forms of the expression, such as God be wy you, god b'w'y, godbwye, god buy' ye, and good-b'wy. The first word of the expression is now good and not God, for good replaced God by analogy with such expressions as good day, perhaps after people no longer had a clear idea of the original sense of the expression. A letter of 1573 written by Gabriel Harvey contains the first recorded use of goodbye: "To requite
your gallonde [gallon] of godbwyes, I regive you a pottle of howdyes," recalling another contraction that is still used.
It's originally from the word from godbwye (1573) which is a contraction of God be with ye. It came evolved through the influence of the greetings good day and good evening etc
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
مکمل اگر "goodbye" بولا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوپ کے حوالے۔ بلکہ یہ لفظ "God be with you" کی متغیر حالت ہے یعنی اس کا بھی اصل مطلب یہ نہیں بلکہ اس کی بگڑی ہوئی حالت ہے۔ 1600 کی صدی تک اسے اس طرح لکھا جاتا تھا "God b' wy" لیکن آہستہ آہستہ اس کی حالت بدلتے بدلتے "goodbye" ہو گئی۔ اور پھر مزید چھوٹا کر کے اسے "Bye" بنا دیا گیا۔
میرا نہیں خیال کہ اس کے استعمال میں کوئی قباحت ہونی چاہیے۔ اور اس میں شرک والی کوئی بات بھی نہیں ہے۔
حیرانی والی بات ہے کہ اس کو شرک سے بری قرار دیا جا رہا ہے حالاں کہ عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے سیدنا عیسی علیہ السلام بھی گاڈ ہیں کیا یہ اللہ کی صفت نہیں ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے اور یہی صفت عیسی علیہ السلام کو دے دی جاے تو کیا یہ شرک سے خالی ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
لفظ بابا پہلے پاپا تھا اور پاپا کا لفظ پہلے پوپ کے لیے بولا جاتا تھا جب انگریز برصغیر میں آیا تو ساتھ اپنی تہذیب بھی لایا آج ہم بے خبری میں ان کے مذہبی الفاظ روز مرہ گفتگو میں بولتے اور لکھتے ہیں اور اسی طرح گاڈ کا لفظ بھی ہم استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے بائیکاٹ کا کبھی سوچتے بھی نہیں ہیں
بھائی یہاں آپ نے مزید دو باتیں اور کیں ہیں:
1) لفظ پاپا کا استعمال، یہ لفظ پپا یا پاپا آج کل بچے اپنے والد کو بولتے ہیں، اب بہت سارے پاکستانی بچے جو اردو بولنا جانتے ہیں وہ یا تو اپنے والد کو ابو کہتے ہیں یا پاپا۔۔ تو ذرا بتائیں کہ کیا یہ بھی غلط ہے؟
2) دوسرا لفظ گاڈ کے بارے میں آپ نے بولا کہ اس کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے، میرے خیال میں لفظ GOD انگلش میں اردو لفظ "خدا" کا ترجمہ ہے، لہذا کوئی مسلمان بھی گاڈ کہتے وقت عیسی علیہ السلام کو نہیں کہتا، کیونکہ وہ خدا نہیں ہیں، اللہ کے بندے اور رسول ہیں، لہذا جب بھی گاڈ کہا جاتا ہے تو یہ لفظ اللہ کے لئے بولا جاتا ہے۔ کیا آپ اس نظریے سے بھی غیر متفق ہیں؟ ذرا وضاحت کریں۔

بھائی بہت سارے انگلش لینگویج کے ورڈز پر استعمال ہونے لگے ہیں، ہمیں تو نہیں معلوم کہ ان الفاظوں کے پیچھے انگریزوں کی کون سی شیطانی چال ہے، جیسے میں اکثر لوگوں کو sirکہتا ہوں، جس کا معنی میں جناب یا محترم کے معنی میں لیتا ہوں، لیکن میں نے سنا تھا کہ انگریزوں نے ملعون، گستاخِ رسول، سلمان رشدی کو سر کا خطاب دیا تھا، تو میں نے سوچا تھا کہ یہ سر کا خطاب کیا ہوتا ہے کیا یہ وہی تو نہیں جو ہم ایک دوسرے کو کہتے ہیں؟ حافظ صاحب آپ اس پر بھی روشنی ڈالیں۔ جزاک اللہ خیرا
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھائی یہاں آپ نے مزید دو باتیں اور کیں ہیں:
1) لفظ پاپا کا استعمال، یہ لفظ پپا یا پاپا آج کل بچے اپنے والد کو بولتے ہیں، اب بہت سارے پاکستانی بچے جو اردو بولنا جانتے ہیں وہ یا تو اپنے والد کو ابو کہتے ہیں یا پاپا۔۔ تو ذرا بتائیں کہ کیا یہ بھی غلط ہے؟
یہاں میں نے کلچر کی بات کی ہے ان کا کلچر ہم میں عام ہو گیا ہے ، یہ وہ عام لفظ ہے جو ہر وقت بولا جاتا ہےتو دوسرے معاملات کی حالت تو ہم جانتے ہی ہیں
اور جہاں تک لفظ گاڈ کی بات ہے تو اللہ کے لیے یہ لفظ استعمال کرنا شرک ہے اس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پورا لیکچر ہوجود ہے ، اگر میں اللہ کوبھگوان کہوں تو یہ آپ کے نظریے کے مطابق درست ہے، اسی طرح ایشور کا لفظ بھی آپ کے خیال کے مطابق درست ٹھہرے گا، اگرچہ میرا نظریہ ہندوؤں والا نہیں ہے کیا پھر بھی میں یہ الفاظ اللہ کے لیے بول سکتا ہوں؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
یہاں میں نے کلچر کی بات کی ہے ان کا کلچر ہم میں عام ہو گیا ہے ، یہ وہ عام لفظ ہے جو ہر وقت بولا جاتا ہےتو دوسرے معاملات کی حالت تو ہم جانتے ہی ہیں
اور جہاں تک لفظ گاڈ کی بات ہے تو اللہ کے لیے یہ لفظ استعمال کرنا شرک ہے اس پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پورا لیکچر ہوجود ہے ، اگر میں اللہ کوبھگوان کہوں تو یہ آپ کے نظریے کے مطابق درست ہے، اسی طرح ایشور کا لفظ بھی آپ کے خیال کے مطابق درست ٹھہرے گا، اگرچہ میرا نظریہ ہندوؤں والا نہیں ہے کیا پھر بھی میں یہ الفاظ اللہ کے لیے بول سکتا ہوں؟
نہیں میں خود بھی اللہ کو بھگوان یا ایشور جیسے الفاظوں سے پکارنا درست محسوس نہیں کرتا، اللہ کو اللہ کہنا چاہئے یا الرحمن، الرحیم اور دیگر اسماء الحسنیٰ سے۔اس پر شیخ معراج ربانی صاحب کا موقف سنا تھا جو اگرچہ ذاکر نائیک حفظہ اللہ کے بارے میں تھا ، موقف تو سخت تھا، لیکن تھا بالکل درست۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
ماشاءاللہ لیکن لفظ God اللہ کیلئے درست نھیں ہے کیونکہ لفظ جلالہ علم ہے اور علم زبان کے بدلنے سے کبھی نہین بدلتا واللہ اعلم بالصواب
 
Top