• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لمحہ فکر

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139


لمحہ فکریہ
السلام علیکم محترمین۔

امام شعبی ؒ سے کوئی سوال پوچھا گیا۔
جواب دیا مجھے نہیں معلوم۔
کہا گیا - آپ عراق کے مفتی و فقیہ ہیں اور آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں یقینا اس جواب سے آپ کو شرم تو محسوس ہورہی ہوگی -
جواب دیا فرشتے تو اس وقت نہیں شرمائے تھے جب انھوں نے کہا ۔
لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿٣٢﴾
ہمیں تو صرف اتنا ہی علم ہے جتنا تونے ہمیں سکھا رکھا ہے، پورے علم وحکمت والا تو تو ہی ہے (32) البقرۃ


عتبہ بن مسلم کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ٣٤ ماہ تک رہا اس دوران کتنے ہی لوگوں نے آپ سے سولات کئے جنکا جواب یہ ہوتا - " مجھے معلوم نہیں "

ابوالحسین ازدی کہا کرتے تھے کہ " لوگ مسئلہ میں بے جھجھک فتوی دیتے ہیں ، اگر یہی مسئلہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے رکھا جاتا تو اس کے جواب کے لئے اہل بدر کو جمع کر لیتے-

سنہرے اوراق ( عبدالمالک مجاہد )
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
967
ری ایکشن اسکور
2,912
پوائنٹ
225
جزاک اللہ خیرا
کاش ہمارے علماء کو یہ بات سمجھ آ جائے اور وہ دین اسلام میں اپنی رائے سے بولنا بند کر دیں۔
آمین
جزاک اللہ طارق بھائی
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جزاک اللہ خیرا
کاش ہمارے علماء کو یہ بات سمجھ آ جائے اور وہ دین اسلام میں اپنی رائے سے بولنا بند کر دیں۔
اگر علماء بولنا بند کردیں تو پھر عوام الناس شکایت کریں گے کہ ان سے کچھ پوچھو تو جواب نہیں دیتے (یا یہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں)۔ اعتدال کی راہ یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں جب کسی عالم دین کو سائل کے سوال کا جواب ”قرآن و سنت کے حوالہ“ سے معلوم نہ ہو (یا اس وقت یاد نہ آرہا ہو) تو صاف صاف بتلا دینا چاہئے کہ فی الوقت تو مجھے آپ کے سوال کا جواب قرآن و حدیث کے حوالہ سے معلوم نہیں ہے۔ لیکن قرآن و حدیث کے معلومہ علم کی روشنی میں، میری ذاتی رائے کے مطابق آپ کے سوال کا جواب یہ اور یہ ہوسکتا ہے ۔۔۔ اس طرح سائل کو اپنے مسائل اور کنفیوزن کا فوری طور پر ایک ”حل“ تو مل ہی جائے گا، پھراگر وہ چاہے اور اس کی رسائی ہوتو وہ دیگر علماء سے بھی اس رائے کی تصدیق کروا سکتا ہے۔ علمائے کرام کو ”بولنے سے روک دینے“ کا مطلب تو صاف صاف یہی ہے کہ ہمیں علماء پر، ان کے علم پر، ان کی دیانت پر اعتبار ہی نہیں ہے کہ جب تک وہ قرآن کی سورت اور آیت یا احادیث کی کتب اور حدیث نمبر کے حوالہ سے جواب نہ دیں، ہم ان کی رائے پر ”اعتبار“ ہی نہیں کریں گے۔ گویا علماء نہ ہوئے ”کمپیوٹر“ ہوگئے۔ ):
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگر علماء بولنا بند کردیں تو پھر عوام الناس شکایت کریں گے کہ ان سے کچھ پوچھو تو جواب نہیں دیتے (یا یہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں)۔ اعتدال کی راہ یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں جب کسی عالم دین کو سائل کے سوال کا جواب ”قرآن و سنت کے حوالہ“ سے معلوم نہ ہو (یا اس وقت یاد نہ آرہا ہو) تو صاف صاف بتلا دینا چاہئے کہ فی الوقت تو مجھے آپ کے سوال کا جواب قرآن و حدیث کے حوالہ سے معلوم نہیں ہے۔ لیکن قرآن و حدیث کے معلومہ علم کی روشنی میں، میری ذاتی رائے کے مطابق آپ کے سوال کا جواب یہ اور یہ ہوسکتا ہے ۔۔۔ اس طرح سائل کو اپنے مسائل اور کنفیوزن کا فوری طور پر ایک ”حل“ تو مل ہی جائے گا، پھراگر وہ چاہے اور اس کی رسائی ہوتو وہ دیگر علماء سے بھی اس رائے کی تصدیق کروا سکتا ہے۔ علمائے کرام کو ”بولنے سے روک دینے“ کا مطلب تو صاف صاف یہی ہے کہ ہمیں علماء پر، ان کے علم پر، ان کی دیانت پر اعتبار ہی نہیں ہے کہ جب تک وہ قرآن کی سورت اور آیت یا احادیث کی کتب اور حدیث نمبر کے حوالہ سے جواب نہ دیں، ہم ان کی رائے پر ”اعتبار“ ہی نہیں کریں گے۔ گویا علماء نہ ہوئے ”کمپیوٹر“ ہوگئے۔ ):
آپ کی اور میری بات ایک ہی ہے فرق اتنا ہے میں نے مختصر کر کے لکھا ہے اور آپ نے تفصیل سے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
آپ کی اور میری بات ایک ہی ہے فرق اتنا ہے میں نے مختصر کر کے لکھا ہے اور آپ نے تفصیل سے۔
ہا ہا ہا ہا ! بہت خوب ۔ چلو میں اپنے تفصیل کو مختصر کرکے لکھ دیتا ہوں شاید میرا مطلب آپ کی سمجھ میں آجائے :)

ارسلان: کاش ہمارے علماء کو یہ بات سمجھ آ جائے اور وہ دین اسلام میں اپنی رائے سے بولنا بند کر دیں۔
یوسف: علمائے کرام دین اسلام میں اگر ”اپنی رائے“ سے کچھ بھی نہ بولتے تو ذخیرہ تفاسیر، احادیث کی شروحات، فقہ، فتاویٰ، اور ہزاروں بلکہ لاکھوں دینی کتب کبھی ”وجود“ میں نہ آتے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ہا ہا ہا ہا ! بہت خوب ۔ چلو میں اپنے تفصیل کو مختصر کرکے لکھ دیتا ہوں شاید میرا مطلب آپ کی سمجھ میں آجائے :)

ارسلان: کاش ہمارے علماء کو یہ بات سمجھ آ جائے اور وہ دین اسلام میں اپنی رائے سے بولنا بند کر دیں۔
یوسف: علمائے کرام دین اسلام میں اگر ”اپنی رائے“ سے کچھ بھی نہ بولتے تو ذخیرہ تفاسیر، احادیث کی شروحات، فقہ، فتاویٰ، اور ہزاروں بلکہ لاکھوں دینی کتب کبھی ”وجود“ میں نہ آتے۔

یوسف: علمائے کرام دین اسلام میں اگر ”اپنی رائے“ سے کچھ بھی نہ بولتے تو ذخیرہ تفاسیر، احادیث کی شروحات، فقہ، فتاویٰ، اور ہزاروں بلکہ لاکھوں دینی کتب کبھی ”وجود“ میں نہ آتے۔

ارسلان: علماء اگر کتاب و سنت کو چھوڑ کر اپنی رائے کو ترجیح نہ دیتے تو آج دین اسلام کو نقصان نہ پہنچاتے۔
 
شمولیت
ستمبر 11، 2013
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
63
جزاکم اللہ خیرا۔
"نہیں معلوم" کہنا بھی راسخ علم کی دلیل ہے ۔ اور ایسا وہی کہتے جو ذمہ دار قسم کے لوگ ہیں۔ حالآں کہ یہ بہت آسان سا جملہ ہے، لیکن بہت کم علما اس کو استعمال کرتے ہیں۔
اس کی ایک وجہ بھی ہے۔ بر صغیر میں علماء سے عوام کا جو برتاؤ ہے اسے دیکھ کر بعض علماء یہ جملہ بولنے کی ہمت نہیں جٹا پاتے ہیں۔ کیوں جوابا عوام کے طعن وتشنیع کا شاکار ہونا پڑتا ہے۔
 
Top