• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لمحہ ِ فکریہ

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
لمحہ ِ فکریہ

امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں پیش آنے والے توہینِ قرآن پاک کے واقعہ سے نہ صرف کڑروں مسلمانو ں کی دل آزاری ہوئی اور ان میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے بلکہ عسائیوں کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ ان کی صفوں میں کیسے کیسے بہروپیے پادری بنے بیٹھے ہیں کیونکہ میرے خیال میں تو کسی بھی مذہب کا عالم ایسی گری ہوئی حرکت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا جس سے دوسرے انسانوں میں اس کے مذہب کے خلاف نفرت پھیلے اور اگر ٹیری جونز جیسا شیطانی ذہین رکھنے والا شخص واقعی ہی پادری ہے توپھر کیا کوئی عیسائی بھائی یہ بتا سکتا ہے کہ ان کے مذہب میں کس مقام پہ ایسی ذلیل حرکت کرنے کا حق دیا گیا ہے اور اگر نہیں تو اس ذلیل شخص کی گھٹیا حرکت کی مذمت عیسائی برادری اور ویٹی کن سٹی کی طرف سے بھی آنی چاہیے ۔
جہاں تک مسلم امہ کا تعلق ہے تو ان کی طرف سے بھی سوائے پاکستان کے کہیں اور سے بلند صدائے احتجاج نہیں سنی گی کہتے ہیں کہ نقارخانہ میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے صد افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عالم ِ اسلام کے عوام تو صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں مگر ذہنی طور پر امریکہ کے غلام اور امریکہ کو اپنا خدا ماننے والے حکمرانوں کے سر پہ جوں تک نہیں رنگتی زیادہ سے زیادہ ایک آدھ اخباری بیان دے دیتے ہیں اور رات گئی بات گئی ہونا تو یہ چاہیے تھاکہ ہر ملک امریکی سفیروں کو طلب کرکے ٹیری جونز کی اس ذلیل حرکت پر امریکہ سے فوری نوٹس لینے کا کہاکہتا اور فوری طور پہ اسلامی سربراہی کانفرنس کا اجلاس بھلا کر کوئی متفقہ لائعمل طہ کیا جاتا ایک دفعہ سب مسلمان مل کر امریکہ سے عدم تعاون کا اعلان تو کریں پھر دیکھیے کہ امریکہ کیسے اپنے گھٹنے ٹیکتا ہے مگر صد افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ (معذرت سے) غیرت مند مسلمانوں کے حکمران بہت بے غیرت ہو چکے ہیں یہ اپنے معصوم عوام کی صدائے احتجاج کو دبانے اور اپنا اقتدار بچانے کے لیے اپنے عوام پہ شیلنگ ، گولہ باری اور فوج کشی تو کر سکتے ہیں اور اگر ضرورت پڑئے تو دوسرے ممالک کو بھی اپنے عوام کے خلاف فوج کشی کی دعوت دے سکتے ہیں ، ایک امریکی کی رہائی کے لیے سیاست کے بظاہر ازلی دشمن بھی متحد ہو سکتے ہیں مگر ان میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ امریکہ بہادر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ذلیل کمینے ٹیری جونز کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کر سکیں ۔
اب آتے ہیں امن ، جمہوریت اور آزادی کے عالمی چمپین اور ٹھیکدارامریکہ بہادر کی طرف جس کا فرض بنتا تھا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات اور احساسات کا خیال رکھتے ہٕوٕے اس طرح کی کوئی بھی ذلیل حرکت اور واقعہ ہونے ہی نہ دیتااور اب جب سستی شہرت کا خواب دیکھنے والے ایک ذلیل کمینے اور گھٹیا شخص ( جو پادری تو دور کی بات انسان کہلانے کے قابل نہیں ) نے ایک ذلیل حرکت کر دی ہے تو اس کو اس طرح سزا دی جائے کہ آ ئندہ کوئی بھی مذہبی جنونی کسی دوسرے مذہب کے خلاف اس طرح کی ذلیل حرکت کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے ۔
آخر میں میں اپنا ایک نقطہ نظر آپ کے سامنےرکھ رہا ہوں کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ایسے واقعات ،مختلف مذاہب کے درمیان تصادم پیدا کرنے کے لیے کوئی ایسی لوبی ( شاید یہودی ) کروا رہی ہے جو دنیا کا امن خراب کرنا چاہتی ہے اور مسلمانوں اور عیسائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف کر کے دنیا کو ایک بار پھر سے صلیبی جنگوں میں الجھا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔میر ی تمام مذاہب کے بھائیوں سے درخواست ہے کہ خدارا اپنی صفوں میں گھسی ایسی کالی بھیڑوں کو اپنی صفوں سے الگ کریں اور اگر کسی مذہب کی بھی توہین کی جاتی ہے تو پھر سب مل کر اس کے خلاف آوازاٹھائیں ورنہ کل آپ کے مذہب کے ساتھ ایسی کوئی حرکت ہو سکتی ہے ۔ دوستوں میری ناقص رائے کے مطابق دنیا کے امن کے لیے ہمیں انسانیت کی بنیاد پہ متحد ہونا پڑے گا۔
تحریر 'محمد یاسرعلی '
 

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
بھائی جان آپ کی پیش کردہ باتوں سے میں بھی اتفاق کرتا ہوں، لیکن ایک جملہ جو کہ آپ نے لکھا ہے :
’’میری ناقص رائے کے مطابق دنیا کے امن کے لیے ہمیں انسانیت کی بنیاد پہ متحد ہونا پڑے گا۔‘‘
میں درست نہیں سمجھتا کیوں کہ انسانیت سے بھی زیادہ اگر کوئی چیز ہمدردی کا درست دیتی ہے تو وہ دین اسلام ہے اور صرف اسلام پر ہی جمع ہو کر ہم امن و امان قائم کر سکتے ہیں۔ کیونکہ جب ہم انسانیت پر جمع ہونا شروع ہوں گے تو پھر یہ سوال ہوگا کہ انسانیت کی اصول کون سے ہیں، اور پھر یہی جھگڑا رہے گا، اس لیے سب سے بہترین حل اسلام پر جمع ہونا ہے۔
 

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
بھائی جان آپ کی پیش کردہ باتوں سے میں بھی اتفاق کرتا ہوں، لیکن ایک جملہ جو کہ آپ نے لکھا ہے :
’’میری ناقص رائے کے مطابق دنیا کے امن کے لیے ہمیں انسانیت کی بنیاد پہ متحد ہونا پڑے گا۔‘‘
میں درست نہیں سمجھتا کیوں کہ انسانیت سے بھی زیادہ اگر کوئی چیز ہمدردی کا درست دیتی ہے تو وہ دین اسلام ہے اور صرف اسلام پر ہی جمع ہو کر ہم امن و امان قائم کر سکتے ہیں۔ کیونکہ جب ہم انسانیت پر جمع ہونا شروع ہوں گے تو پھر یہ سوال ہوگا کہ انسانیت کی اصول کون سے ہیں، اور پھر یہی جھگڑا رہے گا، اس لیے سب سے بہترین حل اسلام پر جمع ہونا ہے۔
آپ کی بات درست ہے بھائی ٹائپسٹ صاحب ہمیں انسانیت کی بجائے مذہب کی بنیاد پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔
 

siddique

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
170
ری ایکشن اسکور
900
پوائنٹ
104
اسلام و علیکوم
بھائ جان اگر آپ مسلمانوں کے اتحاد کی بات کر رہے تو یہ ممکن ہے،
اگر آپ اہل کتاب سے
اور ہرگز تم سے یہود اور نصاری ٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو (ف۲۱۸) تم فرمادو اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۲۱۹) اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور نہ مددگار (ف۲۲۰)
اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ (ف۱۳۲) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۱۳۳) اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے (ف۱۳٤) بیشک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۳۵)
اللہ حافظ
 

عمران اسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
ماشاء اللہ ابوبکر بھائی نے ایک اچھا مضمون پیسٹ کیا ہے لیکن اس کی بعض جزئیات کے ساتھ اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً مضمون میں درج ہے: ’’کیا کوئی عیسائی بھائی یہ بتا سکتا ہے‘‘۔ دین اسلام میں بھائی کا استعمال صرف اور صرف مسلمان کے ساتھ ہو سکتا ہے۔ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کی تکریم اپنی جگہ لیکن صرف مسلمان ایک دوسرے بھائی بھائی ہو سکتے ہیں۔ اس سے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو ملقب کرمناسب نہیں ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے:
’’إنما المؤمنون إخوۃ‘‘ ’’مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ (الحجرات : 10)
یہاں ’إنما‘ کلمہ حصر ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کے علاوہ کوئی دوسرا ان کا بھائی نہیں ہوسکتا۔
دوسری بات یہ کہ مضمون نگار کا کہنا ہے ’’سوائے پاکستان کے کہیں اور سے بلند صدائے احتجاج نہیں سنی گئی‘‘ تو اس سے بھی کلی طور پر اتفاق ممکن نہیں ہے۔ پاکستان کے علاوہ دیگر بہت سے مسلم ممالک میں بھی توہین قرآن کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ ابھی پچھلے دنوں کابل میں احتجاج کے دوران دس بارہ افراد جاں بحق بھی ہوئے۔
اس کے علاوہ مضمون میں اتحاد بین المذاہب کی بات کی گئی جس کی وضاحت باقی حضرات کر چکے ہیں۔
مضمون کے آخر میں کسی ایسی لابی کے متحرک ہونے کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے جو مسلمانوں اور عیسائیوں کے اتحاد میں حائل ہے۔ اس حوالے سے عرض ہے کہ عیسائی تو مسلمانوں کے خلاف عرصہ دارز سے صلیبی جنگ شروع کر چکے، جس کا دائرہ کار ہر گزرتے دن کے ساتھ پھیلتا جا رہا ہے۔ تو پھر ایسی صورت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین اتحاد کیا معنی رکھتا ہے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مسلمان اپنا محاسبہ کریں۔ حکمرانوں و سیاستدانوں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے کم از کم ایک بار اپنے روز و شب کا جائزہ لیں کہ کیا وہ اپنی زندگی اسوہ رسول کے مطابق گزار رہے ہیں؟ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمیں خدا تعالیٰ کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا ہوگا۔ اس کے بعد دنیا میں انشاء اللہ کوئی ٹیری جونز جنم نہیں لے گا۔ اور اگر ہوا بھی تو اس کا سر اس کے کے تن سے جدا کرنے کے لیے بہت سے محمد بن قاسم اور صلاح الدین ایوبی موجود ہوں گے۔
 
Top