السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
لوڈو کھیلنا کیسا ہے؟ اگر یہ حرام ہے تو اس کی حرمت کی حکمت کیا ہے؟؟؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محدث میگزین شمارہ 267 ، فروری 2003 کے شمارے میں ایک استفتاء کے جواب میں شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ فرماتے ہیں :
سوال:نماز اور دیگر ذمہ داریوں کا خیال رکھتے ہوئے،جواکے بغیر از راہ ِتفریح تاش، لڈو، شطرنج وغیرہ کھیلنا جائز ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب: امام بیہقی ؒکی شعب الایمان میں حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ شطرنج عجمیوں کا جواہے اور حضرت ابوموسیٰ فرماتے ہیں :'' شطرنج گناہگار کا کھیل ہے۔'' دوسری روایت میں ہیکہ اس بارے میں جب ان سے دریافت کیا گیا توکہا: ''یہ باطل ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کو پسند نہیں کرتا۔'' صحیح مسلم میں حدیث ہے:
«من لعب بالنرد شير فکأنما صبغ يده في لحم خنزير ودمه» (حدیث۵۸۵۶) ''جو نرد شیر سے کھیلا،گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں ڈبو دیا۔ ''
اور امام مالک نے شطرنج کے کھیل کو گمراہی قرار دیا ہے۔ ( مرقاۃ :۷؍۳۳۸)
امام منذری فرماتے ہیں کہ
ذھب جمهور العلماء إلی أن اللعب بالنرد حرام یعنی ''جمہور علماء کے نزدیک نرد سے کھیل حرام ہے۔'' (مرقاۃ:۸؍۳۳۳)
لہٰذا ایسے بیہودہ کھیلوں سے اجتناب ضروری ہے۔ انتہی ما قال الشیخ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ