• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لوگوں كو اپنے احترام كے ليے كھڑا كرنے والا جہنمی ہے

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَابْنِ عَامِرٍ فَقَامَ ابْنُ عَامِرٍ وَجَلَسَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِابْنِ عَامِرٍ: اجْلِسْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ»
10178064_1438203673089148_8653541121390170395_n.jpg
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
بھائی اگر کوئی کسی کو مجبور کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلا اگر کسی آفس میں مینجر کے آنے یا کسی افسر کے آنے پر اسے کھڑا ہو کر نہ ملا جائے تو وہ اسے اپنی توہین سمجھتا ہے اور اس آدمی کی بے عزتی کرتا ہے اور کچھ تو نوکری سے خارج کر دیتے ہیں؟ اس بارے میں بتائیے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
سنن ابو داود

155- بَاب مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ
۱۵۵-باب: استقبال کے لئے کھڑے ہونے کا بیان​
5215- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ ابْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ لَمَّا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ ، فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : < قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ > أَوْ < إِلَى خَيْرِكُمْ > فَجَاءَ حَتَّى قَعَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ ۔
* تخريج: خ/الجھاد ۱۶۸ (۳۰۴۳)، المناقب ۱۲ (۳۸۰۴)، المغازي ۳۱ (۴۱۲۱)، الاستئذان ۲۵ (۶۲۶۲)، م/الجھاد ۲۲ (۱۷۶۸)، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۰)، وقد أخرجہ: حم (۶/۱۴۲) (صحیح)
۵۲۱۵- ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم ﷺ نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:'' تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو''، پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر بیٹھ گئے۔
5216- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ لِلأَنْصَارِ: < قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ >۔
* تخريج: انظر ما قبلہ، (تحفۃ الأشراف: ۳۹۶۰) (صحیح)
۵۲۱۶- اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے :جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا:''اپنے سردار کی طرف بڑھو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : اس سے قیام تعظیم کی بابت استدلال درست نہیں کیونکہ ترمذی میں انس رضی اللہ عنہ کی یہ روایت موجود ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے پھر بھی لوگ آپ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگوں کو یہ معلوم تھا کہ آپ کو یہ چیز پسند نہیں۔ دوسری جانب مسند احمد میں''قوموا إلى سيدكم'' کے بعد ''فأنزلوه '' کا اضافہ ہے جو صحیح ہے اور اس امر میں صریح ہے کہ لوگوں کو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے لئے کھڑے ہونے کا جو حکم ملا یہ کھڑا ہونا دراصل سعد رضی اللہ عنہ کو اس زخم کی وجہ سے بڑھ کر اتارنے کے لئے تھا جو تیر کے لگنے سے ہوگیا تھا، نہ کہ یہ قیام تعظیم تھا۔
5217- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِي اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلا، وَقَالَ الْحَسَنُ: حَدِيثًا وَكَلامًا، وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَسَنُ السَّمْتَ وَالْهَدْيَ وَالدَّلَّ، بِرَسُولِ اللَّهِ ﷺ مِنْ فَاطِمَةَ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَا: كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَبَّلَهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا۔
* تخريج: ت/المناقب ۶۱ (۳۸۷۲)، (تحفۃ الأشراف: ۱۷۸۸۳، ۱۸۰۴۰) (صحیح)
۵۲۱۷- ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے طور طریق اور چال ڈھال میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ ﷺ کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا (حسن کی روایت میں ''بات چیت میں'' کے الفاظ ہیں، اور حسن نے ''سمتاً وهدياً ودلا'' (طور طریق اورچال ڈھال) کا ذکر نہیں کیا ہے) وہ جب رسول اللہ ﷺ کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو کر ان کی طرف لپکتے اور ان کا ہاتھ پکڑ لیتے، ان کو بو سہ دیتے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے،اور رسول اللہ ﷺ جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں، آپ کا ہاتھ تھام لیتیں، آپ کو بوسہ دیتیں، اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَمْثُلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا
''جس کو یہ بات پسند ہوکہ لوگ اس کے سامنے (با ادب ) کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے ''۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جزاک اللہ خیرا
بھائی اگر کوئی کسی کو مجبور کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلا اگر کسی آفس میں مینجر کے آنے یا کسی افسر کے آنے پر اسے کھڑا ہو کر نہ ملا جائے تو وہ اسے اپنی توہین سمجھتا ہے اور اس آدمی کی بے عزتی کرتا ہے اور کچھ تو نوکری سے خارج کر دیتے ہیں؟ اس بارے میں بتائیے۔
اگر کوئی کام مجبوری کی وجہ سے کیا جاے تو اس کا گناہ نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: وما استکرہوا علیہ یعنی جس کام کے لیے لوگوں کو مجبور کیا جائے ان پر اس کا وبال نہیں ہوگا
اور عمار بن یاسر نے تو مجبوری کے عالم کلمہ کفر کہہ دیا تھا تو اللہ کے نبی نے ان کو بری کر دیا تھا واللہ اعلم بالصواب
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
اگر کوئی کام مجبوری کی وجہ سے کیا جاے تو اس کا گناہ نہیں ہوتا جیسا کہ حدیث میں آیا ہے: وما استکرہوا علیہ یعنی جس کام کے لیے لوگوں کو مجبور کیا جائے ان پر اس کا وبال نہیں ہوگا
اور عمار بن یاسر نے تو مجبوری کے عالم کلمہ کفر کہہ دیا تھا تو اللہ کے نبی نے ان کو بری کر دیا تھا واللہ اعلم بالصواب
جزاک اللہ خیرا
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
ہمارے سارے ٹیچر گئے کام سے۔ کوئی کھڑا نا ہوتا تو ڈنڈے سےاسکا استقبال ہوتا
 
Top