- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
لوگوں کے لیے زیادہ مفید انسان
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم : (( أَحَبَّ النَّاسِ إِلیٰ اللّٰہِ أَنْفَعُھُمْ، وَأَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ سُرُوْرٌ تَدْخُلُہٗ عَلیٰ مُسْلِمٍ، أَوْ تَکْشِفُ عَنْہُ کُرْبَۃً، أَوْ تَقْضِيْ عَنْہُ دَیْنًا، أَوْ تَطْرُدْ عَنْہُ جُوْعًا، وَلَأَنْ أَمْشِيْ مَعَ أَخِيْ الْمُسْلِمِ فِيْ حَاجَۃٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتَکِفَ فِيْ الْمَسْجِدِ شَھْرًا، وَمَنْ کَفَّ غَضَبَہُ، سَتْرَ اللّٰہُ عَوْرَتَہٗ، وَمَنْ کَظَمَ غَیْظًا، وَلَوْ شَائَ أَنْ یُّمْضِیَہُ أَمْضَاہُ، مَلَأَ اللّٰہُ قَلْبَہُ رِضیً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ مَّشَی مَعَ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ فِيْ حَاجَتِہِ حَتّٰی یُثْبِتَھَا لَہُ، أَثْبَتَ اللّٰہُ تَعَالیٰ قَدَمَہُ یَوْمَ تَزِلُّ الْأَقْدَامُ، وَإِنَّ سُوْئَ الْخُلُقِ لَیُفْسِدُ الْعَمَلَ، کَمَا یُفْسِدُ الْخِلُّ الْعَسَلَ۔ ))1
'' رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے سب سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ ہے جو ان سب سے زیادہ نفع مند ہے اور پسندیدہ اعمال میں سے رب تعالیٰ کے ہاں وہ خوشی ہے جسے تو کسی مسلمان کو مہیا کردے یا اس کی کوئی تنگی دور کردے یا اس کی طرف سے قرضہ ادا کردے یا اس سے بھوک کو بھگائے۔ میں اپنے مسلمان بھائی کے کسی کام کے لیے چلوں، یہ مجھے مسجد میں ایک ماہ تک اعتکاف کرنے سے زیادہ محبوب ہے جس نے اپنے غصہ کو روک لیا، اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرے گا اور جس نے غصہ پیا اس حال میں کہ اسے جاری کرنا چاہے، تو کرسکتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دل کو رضا مندی سے بھر دے گا۔ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے کام میں چلا، یہاں تک کہ وہ کام اس کے لیے ثابت کردیا (یعنی کام کروا دیا) تو اللہ تعالیٰ اس دن اس کے قدموں کو ثابت رکھے گا جس دن قدم پھسلتے ہوں گے۔ یقینا برا اخلاق عمل خراب کردیتا ہے جیسے سرکہ شہد کو خراب کردیتا ہے۔ ''
شرح...: اس سے مراد وہ انسان ہے جو اپنے آپ کو اور والدین و گھر والوں کو اولاد اور مسلمان بھائیوں کو نفع پہنچائے۔ گھر والوں، والدین اور اپنے آپ کو نفع اس طرح پہنچا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے اوامر کو بجا لائے اور عبادات ادا کرے اور ہر وہ کام کرے جس کی وجہ سے یہ خود اور اس کے گھر والے جنت کی طرف چلے جائیں اور آخرت میں نیک بختی ان کو نصیب ہو۔ نفع پہنچانے کے لیے جہاں اوامر کو بجا لانا ہے وہاں اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ اور بتائی ہوئی منہیات و منکرات سے اجتناب کرے اور ہر اس کام سے پرہیز کرے جو اسے اور اس کے گھر والوں کو جہنم کی طرف لے چلے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آخرت میں بدبختی ان کے حصہ میں آئے۔
والدین کو نفع پہنچانے کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے، ان کو خوش رکھا جائے اور ان کی خدمت کی جائے۔
مسلمان بھائیوں کو اللہ تعالیٰ کے محبوب ترین اعمال کے ذریعہ نفع پہنچایا جاسکتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۴۔