- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
سہل بن عبداللہ تستری نے بیان کیا ہے کہ ایک مرتبہ اہل ِبغداد کی نظر سے آپؒ عرصہ تک غائب رہے، لوگوں نے آپ کو تلاش کیا تو معلوم ہوا کہ آپ کو دجلہ کی طرف جاتے دیکھا تھا۔ لوگ آپ کو تلاش کرتے ہوئے دجلہ کی طرف گئے تو ہم نے دیکھا کہ آپ پانی پر سے ہماری طرف چلے آرہے ہیں اور مچھلیاں بکثرت آپ کی طرف آن آن کر آپ کو 'سلام علیک' کہتی جاتی ہیں۔ ہم آپ کو اور مچھلیوں کے آپ کا ہاتھ چومنے کو دیکھتے جاتے تھے۔ اس وقت نمازِ ظہر کا وقت ہوگیاتھا۔ اسی اثنا میں ہمیں ایک بڑی بھاری جائے نماز دکھائی دی اور تخت سلیمانی کی طرح ہوا میں معلق ہوکر بچھ گئی۔ یہ جائے نماز سبز رنگ اور سونے چاندی سے مرصع تھی۔ اس کے اوپر دو سطریں لکھی ہوئی تھیں۔ پہلی سطر میں ﴿أَلا إِنَّ أَولِياءَ اللَّهِ لا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ ﴿٦٢﴾... سورة يونس" اور دوسری سطر میں «اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ إنَّه حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ»لکھا ہوا تھا۔ جب یہ جائے نماز بچھ چکی تو ہم نے دیکھا کہ بہت سے لوگ آئے اور جائے نماز کے برابر کھڑے ہوگئے... سہل بن عبداللہ تستری بیان کرتے ہیں کہ ہم نے آپ کی دعا پر فرشتوں کے ایک بہت بڑے گروہ کو 'آمین' کہتے سنا۔ جب آپ دعا ختم کرچکے تو پھر ہم نے یہ ندا سنی أبشرفإني قد استجبت لك ''تم خوش ہو جاؤ میں نے تمہاری دعا قبول کرلی...'' (قلائد الجواہر ترجمہ محمد عبدالستارقادری: ص۸۸،۸۹)
شیخ کی طرف منسوب اس کرامت کے اِمکان یا عدم اور اس کے حضرت سلیمان ؑ کی مقبول دعا (ص ٓ:۳۵) کے منافی ہونے سے بھی قطع نظر اس وقت صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ سہل بن عبداللہ تستری شیخ جیلانی ؒ کی پیدائش سے بھی بہت پہلے یعنی ۲۸۳ھ میں فوت ہوچکے تھے۔ (الاعلام: ۳؍۲۱۰) جبکہ شیخ جیلانی ؒ۴۷۱ھ کو پیدا ہوئے۔ اب تستری اور شیخ جیلانی کا یہ درمیانی دو سو سالہ وقفہ یہ ثابت کرتا ہے کہ تستری کی شیخ سے کسی طرح بھی ملاقات ثابت نہیں مگر یہ تو ان مؤلفین ہی کی کرامت ہے جنہوں نے تستری کو وفات کے بعد شیخ جیلانی کا دیدار نصیب کروا دیا...!!
حوالہ
شیخ کی طرف منسوب اس کرامت کے اِمکان یا عدم اور اس کے حضرت سلیمان ؑ کی مقبول دعا (ص ٓ:۳۵) کے منافی ہونے سے بھی قطع نظر اس وقت صرف یہ بتانا مقصود ہے کہ سہل بن عبداللہ تستری شیخ جیلانی ؒ کی پیدائش سے بھی بہت پہلے یعنی ۲۸۳ھ میں فوت ہوچکے تھے۔ (الاعلام: ۳؍۲۱۰) جبکہ شیخ جیلانی ؒ۴۷۱ھ کو پیدا ہوئے۔ اب تستری اور شیخ جیلانی کا یہ درمیانی دو سو سالہ وقفہ یہ ثابت کرتا ہے کہ تستری کی شیخ سے کسی طرح بھی ملاقات ثابت نہیں مگر یہ تو ان مؤلفین ہی کی کرامت ہے جنہوں نے تستری کو وفات کے بعد شیخ جیلانی کا دیدار نصیب کروا دیا...!!
حوالہ