• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماں باپ کے حقوق پر ایک نظم

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
ماں باپ کے حقوق پر ایک نظم

بوڑھے ماں باپ کے حقوق کوئی قسمت والا ہی ادا کر سکتا ہے۔ اکثر اوقات اولاد اپنی غفلت اور نادانی سے اس سعادت سے محروم رہ جاتی ہے۔
اسی غفلت سے بچنے کی طرف توجہ دلانے کے لئے یہ نظم لکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کے حقوق اور اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین!
میرے بچو، گر تم مجھ کو بڑھاپے کے حال میں دیکھو
اُکھڑی اُکھڑی چال میں دیکھو
مشکل ماہ و سال میں دیکھو
صبر کا دامن تھامے رکھنا
کڑوا ہے یہ گھونٹ پہ چکھنا
’’اُف‘‘ نہ کہنا، غصے کا اظہار نہ کرنا
میرے دل پر وار نہ کرنا
--------------------
ہاتھ مرے گر کمزوری سے کانپ اُٹیں
اور کھانا، مجھ پر گر جائے تو
مجھ کو نفرت سے مت تکنا، لہجے کو بیزار نہ کرنا
بھول نہ جانا ان ہاتھوں سے تم نے کھانا کھانا سیکھا
جب تم کھانا میرے کپڑوں اور ہاتھوں پر مل دیتے تھے
میں تمہارا بوسہ لے کر ہنس دیتی تھی
کپڑوں کی تبدیلی میں گر دیر لگا دوں یا تھک جاؤں
مجھ کو سُست اور کاہل کہہ کر، اور مجھے بیمار نہ کرنا
بھول نہ جانا کتنے شوق سے تم کو رنگ برنگے کپڑے پہناتی تھی
اِک اِک دن میں س دس بار بدلواتی تھی
--------------------
میرے یہ کمزور قدم گر جلدی جلدی اُٹھ نہ پائیں
میرا ہاتھ پکڑ لینا تم، تیز اپنی رفتار نہ کرنا
بھول نہ جانا، میری انگلی تھام کے تم نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا
میری باہوں کے حلقے میں گرنا اور سنبھلنا سیکھا
--------------------
جب میں باتیں کرتے کرتے، رُک جاؤں، خود کو دھراوں
ٹوٹا ربط پکڑ نہ پاؤں، یادِ ماضی میں کھو جاؤں
آسانی سے مجھ نہ پاؤں، مجھ کو نرمی سے سمجھانا
مجھ سے مت بے کار اُلجھنا، مجھے سمجھنا
اکتا کر، گھبرا کر مجھ کو ڈانٹ نہ دینا
دل کے کانچ کو پتھر مار کے کرچی کرچی بانٹ نہ دینا
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے
ایک کہانی سو سو بار سنا کرتے تھے
اور میں کتنی چاہت سے ہر بار سنایا کرتی تھی
جو کچھ دہرانے کو کہتے، میں دہرایا کرتی تھی
--------------------
اگر نہانے میں مجھ سے سستی ہو جائے
مجھ کو شرمندہ مت کرنا، یہ نہ کہنا آپ سے کتنی بو آتی ہے
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے اور نہانے سے چڑتے تھے
تم کو نہلانے کی خاطر
چڑیا گھر لے جانے میں تم سے وعدہ کرتی تھی
کیسے کیسے حیلوں سے تم کو آمادہ کرتی تھی
گر میں جلدی سمجھ نہ پاؤں، وقت سے کچھ پیچھے رہ جاؤں
مجھ پر حیرت سے مت ہنسنا، اور کوئی فقرہ نہ کسنا
مجھ کو کچھ مہلت دے دینا شاید میں کچھ سیکھ سکوں
بھول نہ جانا
میں نے برسوں محنت کر کے تم کو کیا کیا سکھلایا تھا
کھانا پینا، چلنا پھرنا، ملنا جلنا، لکھنا پڑھنا
اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس دنیا کی، آگے بڑھنا
--------------------
میری کھانسی سُن کر گر تم سوتے سوتے جاگ اُٹھو تو
مجھ کو تم جھڑکی نہ دینا
یہ نہ کہنا، جانے دن بھر کیا کیا کھاتی رہتی ہیں
اور راتوں کو کھوں کھوں کر کے شور مچاتی رہتی ہیں
بھول نہ جانا میں نے کتنی لمبی راتیں
تم کو اپنی گود میں لے کر ٹہل ٹہل کر کاٹی ہیں
--------------------
گر میں کھانا نہ کھاؤں تو تم مجھ کو مجبور نہ کرنا
جس شے کو جی چاہے میرا اس کو مجھ سے دور نہ کرنا
پرہیزوں کی آڑ میں ہر پل میرا دل رنجور نہ کرنا
کس کا فرض ہے مجھ کو رکھنا
اس بارے میں اک دوجے سے بحث نہ کرنا
آپس میں بے کار نہ لڑنا
جس کو کچھ مجبوری ہو اس بھائی پر الزام نہ دھرنا
--------------------
گر میں اک دن کہہ دوں عرشیؔ، اب جینے کی چاہ نہیں ہے
یونہیبوجہ بنی بیٹھی ہوں، کوئی بھی ہمراہ نہیں ہے
تم مجھ پر ناراض نہ ہونا
جیون کا یہ راز سمجھنا
برسوں جیتے جیتے آخر ایسے دن بھی آجاتے ہیں
جب جیون کی روح تو رخصت ہو جاتی ہے
سانس کی ڈوری رہ جاتی ہے
--------------------
شاندار کل تم جان سکو گے، اس ماں کو پہچان سکو گے
گرچہ جیون کی اس دوڑ میں، میں نے سب کچھ ہار دیا ہے
لیکن، میرے دامن میں جو کچھ تھا تم پر وار دیا ہے ؎
تم کو سچا پیار دیا ہے
--------------------
جب میں مر جاؤں تو مجھ کو
میرے پیارے رب کی جانب چپکے سے سرکا دینا
اور، دعا کی خاطر ہاتھ اُٹھا دینا
--------------------
میرے پیارے رب سے کہنا، رحم ہماری ماں پر کر دے
جیسے اس نے بچپن میں ہم کمزوروں پر رحم کیا تھا
--------------------
بھول نہ جانا میرے بچوں
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ بہت خوب عمربھائی۔اللہ تعالی ہمیں والدین کا احترام اور خدمت کرنے کی توفیق دے۔آمین
جس طرح اللہ تعالی نے فرمایا۔
وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا
’’اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا‘‘
اللہ کریم کے فرمان میں اف تک کرنے اور کہنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔لیکن ہائے افسوس آج کل ہمارا تعلق والدین کے ساتھ کیسا ہے؟ نیوز پیپر میں اس طرح کے واقعات پڑھنے میں ملتے ہیں۔جس سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اللہ تعالی ہمیں والدین کے حقوق صحیح طرح ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
ایک سینئر ساتھی نے واقعہ سنایا جو اچھی پوسٹ پر ہے۔اس نے کہا کہ میں ایک دن گھرسے نکلا اور کسی کام کے سلسلے میں عدالت جارہا تھا۔راستے میں مجھے ایک بوڑھا شخص ملا۔جو لکڑ کی ٹیک لیئے آہستہ آہستہ چلا جارہا تھا۔مجھے دیکھتے ہی اس نے بلایا اور کہا کہ بیٹے آپ میری مدد کرسکتے ہیں ساتھی نے کہا کہ کس کام میں؟ تو بوڑھا آدمی کہنے لگا کہ مجھے میرے بیٹے اور باہونے گھر سے نکال دیا ہے......الخ۔انا لله وانا اليه راجعون
جو ماں باپ بچپن سے لے کر جوانی تک ہر بات کا خیال رکھتے ہیں۔جب ہم جوان ہوتے ہیں تو ہمارا والدین کےساتھ یہ سلوک ہوتاہے۔
ایک بات جو میں نے ایک ساتھی سے سنی تھی اس کی صحت کا پتہ نہیں کہ کہاں تک درست ہےلیکن اصلاح کے پیش نظر بیان کرنا مناسب سمجھتا ہوں۔
بوڑھی ماں اوربیٹا گھر میں بیٹھے ہوئے تھے۔گھر میں ایک درخت تھا اور اس درخت پر کوا بیٹھاہوا تھا۔ماں نے بیٹے سے کہا بیٹا یہ کون سا پرندہ ہے؟ بیٹے نے کہا ماں یہ کوا ہے۔ماں نے پھر کہاں بیٹا یہ کون سا پرندہ ہے؟بیٹے نے کہا ماں یہ کوا ہے۔تیسری بار ماں نے کہا بیٹا یہ کونسا پرندہ ہے؟بیٹا غصہ کرتے ہوئے تمہیں ایک بار تو کہا کہ یہ کوا ہے۔پھربھی تمہیں سمجھ نہیں آئی۔
اس پر ماں نے روتے ہوئے کہا۔بیٹا جب تم چھوٹے تھے تو اسی جگہ پر ہم دونوں بیٹھے ہوئے تھے اور یہی پرندہ اسی درخت پر بیٹھا تھا۔تم نے مجھ سے پوچھا امی یہ کیا ہے؟ میں نے کہا بیٹا یہ کوا ہے۔پھر تم نے کہا امی یہ کیا ہے؟ میں نے کہا بیٹا یہ کوا ہے۔اسی طرح تم بھی بار بار پوچھتے رہے اور میں بھی باربار تمہاری پیشانی چوم کر بتاتی رہی۔کہ بیٹا کوا ہے۔حتی کہ دس بار سے اوپر تم نے مجھے سے پوچھا میں نےہر بار تمہیں چومتے ہوئے جواب دیا تھا۔لیکن آج میں نے 2 سے 3 بار ہی پوچھا اور تم غصہ کرنے لگ گئے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
ماں باپ کے حقوق پر ایک نظم

بوڑھے ماں باپ کے حقوق کوئی قسمت والا ہی ادا کر سکتا ہے۔ اکثر اوقات اولاد اپنی غفلت اور نادانی سے اس سعادت سے محروم رہ جاتی ہے۔
اسی غفلت سے بچنے کی طرف توجہ دلانے کے لئے یہ نظم لکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو والدین کے حقوق اور اپنے فرائض سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین!
میرے بچو، گر تم مجھ کو بڑھاپے کے حال میں دیکھو
اُکھڑی اُکھڑی چال میں دیکھو
مشکل ماہ و سال میں دیکھو
صبر کا دامن تھامے رکھنا
کڑوا ہے یہ گھونٹ پہ چکھنا
’’اُف‘‘ نہ کہنا، غصے کا اظہار نہ کرنا
میرے دل پر وار نہ کرنا
--------------------
ہاتھ مرے گر کمزوری سے کانپ اُٹیں
اور کھانا، مجھ پر گر جائے تو
مجھ کو نفرت سے مت تکنا، لہجے کو بیزار نہ کرنا
بھول نہ جانا ان ہاتھوں سے تم نے کھانا کھانا سیکھا
جب تم کھانا میرے کپڑوں اور ہاتھوں پر مل دیتے تھے
میں تمہارا بوسہ لے کر ہنس دیتی تھی
کپڑوں کی تبدیلی میں گر دیر لگا دوں یا تھک جاؤں
مجھ کو سُست اور کاہل کہہ کر، اور مجھے بیمار نہ کرنا
بھول نہ جانا کتنے شوق سے تم کو رنگ برنگے کپڑے پہناتی تھی
اِک اِک دن میں س دس بار بدلواتی تھی
--------------------
میرے یہ کمزور قدم گر جلدی جلدی اُٹھ نہ پائیں
میرا ہاتھ پکڑ لینا تم، تیز اپنی رفتار نہ کرنا
بھول نہ جانا، میری انگلی تھام کے تم نے پاؤں پاؤں چلنا سیکھا
میری باہوں کے حلقے میں گرنا اور سنبھلنا سیکھا
--------------------
جب میں باتیں کرتے کرتے، رُک جاؤں، خود کو دھراوں
ٹوٹا ربط پکڑ نہ پاؤں، یادِ ماضی میں کھو جاؤں
آسانی سے مجھ نہ پاؤں، مجھ کو نرمی سے سمجھانا
مجھ سے مت بے کار اُلجھنا، مجھے سمجھنا
اکتا کر، گھبرا کر مجھ کو ڈانٹ نہ دینا
دل کے کانچ کو پتھر مار کے کرچی کرچی بانٹ نہ دینا
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے
ایک کہانی سو سو بار سنا کرتے تھے
اور میں کتنی چاہت سے ہر بار سنایا کرتی تھی
جو کچھ دہرانے کو کہتے، میں دہرایا کرتی تھی
--------------------
اگر نہانے میں مجھ سے سستی ہو جائے
مجھ کو شرمندہ مت کرنا، یہ نہ کہنا آپ سے کتنی بو آتی ہے
بھول نہ جانا جب تم ننھے منے سے تھے اور نہانے سے چڑتے تھے
تم کو نہلانے کی خاطر
چڑیا گھر لے جانے میں تم سے وعدہ کرتی تھی
کیسے کیسے حیلوں سے تم کو آمادہ کرتی تھی
گر میں جلدی سمجھ نہ پاؤں، وقت سے کچھ پیچھے رہ جاؤں
مجھ پر حیرت سے مت ہنسنا، اور کوئی فقرہ نہ کسنا
مجھ کو کچھ مہلت دے دینا شاید میں کچھ سیکھ سکوں
بھول نہ جانا
میں نے برسوں محنت کر کے تم کو کیا کیا سکھلایا تھا
کھانا پینا، چلنا پھرنا، ملنا جلنا، لکھنا پڑھنا
اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اس دنیا کی، آگے بڑھنا
--------------------
میری کھانسی سُن کر گر تم سوتے سوتے جاگ اُٹھو تو
مجھ کو تم جھڑکی نہ دینا
یہ نہ کہنا، جانے دن بھر کیا کیا کھاتی رہتی ہیں
اور راتوں کو کھوں کھوں کر کے شور مچاتی رہتی ہیں
بھول نہ جانا میں نے کتنی لمبی راتیں
تم کو اپنی گود میں لے کر ٹہل ٹہل کر کاٹی ہیں
--------------------
گر میں کھانا نہ کھاؤں تو تم مجھ کو مجبور نہ کرنا
جس شے کو جی چاہے میرا اس کو مجھ سے دور نہ کرنا
پرہیزوں کی آڑ میں ہر پل میرا دل رنجور نہ کرنا
کس کا فرض ہے مجھ کو رکھنا
اس بارے میں اک دوجے سے بحث نہ کرنا
آپس میں بے کار نہ لڑنا
جس کو کچھ مجبوری ہو اس بھائی پر الزام نہ دھرنا
--------------------
گر میں اک دن کہہ دوں عرشیؔ، اب جینے کی چاہ نہیں ہے
یونہیبوجہ بنی بیٹھی ہوں، کوئی بھی ہمراہ نہیں ہے
تم مجھ پر ناراض نہ ہونا
جیون کا یہ راز سمجھنا
برسوں جیتے جیتے آخر ایسے دن بھی آجاتے ہیں
جب جیون کی روح تو رخصت ہو جاتی ہے
سانس کی ڈوری رہ جاتی ہے
--------------------
شاندار کل تم جان سکو گے، اس ماں کو پہچان سکو گے
گرچہ جیون کی اس دوڑ میں، میں نے سب کچھ ہار دیا ہے
لیکن، میرے دامن میں جو کچھ تھا تم پر وار دیا ہے ؎
تم کو سچا پیار دیا ہے
--------------------
جب میں مر جاؤں تو مجھ کو
میرے پیارے رب کی جانب چپکے سے سرکا دینا
اور، دعا کی خاطر ہاتھ اُٹھا دینا
--------------------
میرے پیارے رب سے کہنا، رحم ہماری ماں پر کر دے
جیسے اس نے بچپن میں ہم کمزوروں پر رحم کیا تھا
--------------------
بھول نہ جانا میرے بچوں
جب تک مجھ میں جان تھی باقی
خون رگوں میں دوڑ رہا تھا
دل سینے میں دھڑک رہا تھا
خیر تمہاری مانگی میں نے
میرا ہر اک سانس دعا تھا

جزاک اللہ خیرا -

maanki (1).jpg
 
Top