• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ماں کا خود ولی بن کر ہندہ کا نکاح کرادینا

رانا ابوبکر

تکنیکی ناظم
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرح متین مسئلہ مندرجہ زیل میں۔ کہ ہندہ کی عمر چار برس کی ہے۔ ہندہ کی ماں ہے۔ اور علاقائی بھائی ہیں۔ اور ایک حقیقی بھائی ہے۔ جو کہ ہندہ سے بھی عمر میں چھوٹا ہے۔ ہندہ کے علاقائی بھائی ہندہ سے کسی طرح کا کینہ اور بغض نہیں رکھتے۔ بلکہ ہندہ سے بحرحال برتائو سلوک محبت کا رکھتے ہیں۔ ہندہ کی ماں نے اپنی ذاتی غرض ومطلب حاصل کرنے کےلئے ہندہ کو اس کے علاقی بھایئوں کی اطلاع کے بغیر کسی دوسری بستی میں جو کہ چار میل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اپنے بھائی کے مکان پر لے جاکر بکر نامی ایک لڑکے سے شادی یعنی نکاح کرادیا۔ نکاح ہوجانے کے بعد ہند ہ کے علاقی بھائیوں کواطلاع ہوئی۔ ہندہ کے بھائی لوگ بکر سے نکاح ہونے پر راضی نہیں ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ علاقی بھایئوں کی موجودگی میں ماں کا خود ولی بن کر ہندہ کا نکاح کرادینا یا کہ ماں کا کسی اجنبی شخص کو ولی قرار دے کر ہندہ کا نکاح کرادینا ازروئے شریعت محمدیہ جائز ہے یا نہیں۔ ؟بینوا توجروا
المستفتی عبد العزیز موضع پیکوڑا۔ ضلع مرشد آباد
 
Top