شاہد نذیر
سینئر رکن
- شمولیت
- فروری 17، 2011
- پیغامات
- 2,013
- ری ایکشن اسکور
- 6,264
- پوائنٹ
- 437
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
شہر کراچی سے شائع ہونے والا اپنی نوعیت کا ایک منفرد تحقیقی مجلہ ماہنامہ ساحل اپنی انوکھی خصوصیات کی وجہ سے عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔ اس رسالے کی سب سے انوکھی و منفرد اور حیرت انگیز بات اس کی ارزاں قیمت تھی۔ یہ عموما سو صفحات اور کبھی کبھی دوسو صفحات پر مشتمل مجلہ صرف اور صرف دس روپے کی انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہوتا تھا خود مجلے ہی میں اس بات کا دعویٰ موجود تھا کہ یہ مجلہ دنیا کا سستا ترین مجلہ ہے۔ اس رسالے کا سرورق بھی دیگر رسائل و جرائد سے بالکل مختلف تھا ساحل کا پہلا مضمون اس کے سرورق سے ہی شروع ہوتا تھا۔ ساحل کا خاص موضوع مغربی فلسفہ، سائنس،جدیدیت اور اسلام تھا۔ مغربی فلسفہ اور سائنس کس قدر ناقص، فضول اور خلاف اسلام ہیں اس کا اندازہ ساحل کے بیش قیمت اور تحقیقی مضامین سے بخوبی ہوتا ہے۔ عام طور پر سائنس، نت نئی ایجادات اور تحقیقات کے فوائد ہی گنوائے جاتے ہیں ان کے نقصانات کی طرف بہت ہی کم لوگوں کی توجہ گئی ہے۔ مضامین ساحل میں اس بات کو خوب واضح کیا جاتا تھا کہ سائنسی ایجادات کے نقصانات فوائد کے مقابلے میں بہت عظیم ہیں اور انہیں سائنسی ایجادات کے ذریعے انسان اپنی اور کائنات کی تباہی کی طرف مسلسل بڑھ رہا ہے۔ موبائل کی تباہ کاریوں پر لکھے گئے ایک مضمون کو پڑھنے کے عرصے بعد تک میں موبائل کے استعمال کے سخت مخالف رہا۔ مجھے نہایت افسوس ہے کہ یہ رسالہ نا معلوم وجوہات کی بنا پر بند ہوگیا۔ لیکن کبھی کبھی ماہنامہ محدث میں ساحل میں لکھنے والوں کے مضامین پڑھنے کو مل جاتے ہیں۔ جیسے ساحل کے مدیر سید خالد جامعی کا نومبر٢٠١١ کے محدث میں شائع ہونے والا یہ تحقیقی اور دلچسپ مضمون: اسلام اور سائنس کے مزاج و مناہج کا اختلاف
ایک مرتبہ ماہنامہ ساحل کی انتظامیہ سے پرانے رسالے حاصل کرنے کے لئے میں نے رابطہ کیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے مجھے کئی مضامین کی ان پیج فائل فراہم کردی تھیں۔ انہیں مضامین کو میں یونیکوڈ میں کنورٹ کرکے آپ لوگوں سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ساحل کا جو نیا مضمون شیئر کرونگا اس کے لنک کے ذریعے اس دھاگے کو اپڈیٹ کرتا رہونگا۔ ان شاء اللہ۔
شہر کراچی سے شائع ہونے والا اپنی نوعیت کا ایک منفرد تحقیقی مجلہ ماہنامہ ساحل اپنی انوکھی خصوصیات کی وجہ سے عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا۔ اس رسالے کی سب سے انوکھی و منفرد اور حیرت انگیز بات اس کی ارزاں قیمت تھی۔ یہ عموما سو صفحات اور کبھی کبھی دوسو صفحات پر مشتمل مجلہ صرف اور صرف دس روپے کی انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہوتا تھا خود مجلے ہی میں اس بات کا دعویٰ موجود تھا کہ یہ مجلہ دنیا کا سستا ترین مجلہ ہے۔ اس رسالے کا سرورق بھی دیگر رسائل و جرائد سے بالکل مختلف تھا ساحل کا پہلا مضمون اس کے سرورق سے ہی شروع ہوتا تھا۔ ساحل کا خاص موضوع مغربی فلسفہ، سائنس،جدیدیت اور اسلام تھا۔ مغربی فلسفہ اور سائنس کس قدر ناقص، فضول اور خلاف اسلام ہیں اس کا اندازہ ساحل کے بیش قیمت اور تحقیقی مضامین سے بخوبی ہوتا ہے۔ عام طور پر سائنس، نت نئی ایجادات اور تحقیقات کے فوائد ہی گنوائے جاتے ہیں ان کے نقصانات کی طرف بہت ہی کم لوگوں کی توجہ گئی ہے۔ مضامین ساحل میں اس بات کو خوب واضح کیا جاتا تھا کہ سائنسی ایجادات کے نقصانات فوائد کے مقابلے میں بہت عظیم ہیں اور انہیں سائنسی ایجادات کے ذریعے انسان اپنی اور کائنات کی تباہی کی طرف مسلسل بڑھ رہا ہے۔ موبائل کی تباہ کاریوں پر لکھے گئے ایک مضمون کو پڑھنے کے عرصے بعد تک میں موبائل کے استعمال کے سخت مخالف رہا۔ مجھے نہایت افسوس ہے کہ یہ رسالہ نا معلوم وجوہات کی بنا پر بند ہوگیا۔ لیکن کبھی کبھی ماہنامہ محدث میں ساحل میں لکھنے والوں کے مضامین پڑھنے کو مل جاتے ہیں۔ جیسے ساحل کے مدیر سید خالد جامعی کا نومبر٢٠١١ کے محدث میں شائع ہونے والا یہ تحقیقی اور دلچسپ مضمون: اسلام اور سائنس کے مزاج و مناہج کا اختلاف
ایک مرتبہ ماہنامہ ساحل کی انتظامیہ سے پرانے رسالے حاصل کرنے کے لئے میں نے رابطہ کیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے مجھے کئی مضامین کی ان پیج فائل فراہم کردی تھیں۔ انہیں مضامین کو میں یونیکوڈ میں کنورٹ کرکے آپ لوگوں سے شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ساحل کا جو نیا مضمون شیئر کرونگا اس کے لنک کے ذریعے اس دھاگے کو اپڈیٹ کرتا رہونگا۔ ان شاء اللہ۔