خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
ماہ رجب کے فضائل تحقیق کے میزان میں
فيصل بن علی البعدانی
ترجمہ
مشتاق أحمد كريمی
مشتاق أحمد كريمی
اللہ تعالی نے اپنی بالغ حکمت کے تحت بعض دنوں، راتوں اور مہینوں کو بعض پر فضیلت دی ہےتاکہ عبادت گزار لوگ نیکی کے کاموں میں جٹ جائیں اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال بجا لائیں، لیکن انس وجن کے شیاطین ان کو صحیح راہ سے روکنے میں لگے ہوئے ہیں اور ان کو اپنا شکار بنانے کے لئے ہر گھات میں بیٹھے ہوئےہیں تاکہ نیک لوگوں کے اور خیر کے کاموں کے درمیان رکاوٹیں کھڑی کردیں، چنانچہ انہوں نے ایک گروہ کے سامنے یہ بات خوش نما کرکے دکھائی کہ فضل ورحمت کے موسم رحمت کے بجائے کھیل کود اور راحت پسندی کے میدان اور لذات وشہوات کے دنگل ہیں۔ نیز ایک دوسرے گروہ کو جس کی نیک نیتی پر شک نہیں کیا جاسکتا، مگر وہ جہالت کا مارا ہوا ہے، یا جو دین ودنیوی چودھراہٹ اور مصلحت کے اسیر ہیں اور اپنی مصلحت اور اپنی ریاستی حیثیت کھوجانے کے خائف ہیں ، ان کو موسم خیر وسنت کے برعکس اس موسم بدعت پر اکساتے ہیں جس کی اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری۔ حسان بن عطیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "کوئی قوم اپنے دین میں بدعت نہیں ایجاد کرتی مگر اللہ تعالی اس سے اس جیسی سنت کو اٹھا لیتا ہے اور قیامت تک اس کو واپس نہیں لوٹاتا" ۔
(الحلیۃ: 6/73 ) ،
بلکہ ایوب سختیانی رحمہ اللہ نے تو یہاں تک فرمایا: "بدعتی جتنا زیادہ بدعتی کاموں میں منہمک ہوتاجاتا ہے، اتنا ہی وہ اللہ تعالی سے دور ہوتا چلا جاتا ہے"۔
(الحلیۃ: 3/9 )
شاید ان بدعتی موسموں میں سب سے نمایاں وہ بدعات ہیں جو بہت سے ملکوں میں کچھ عباد وزہاد ماہ رجب میں انجام دیتے ہیں، اس لئے میں نے اس مقالہ میں ان لوگوں کے بعض اعمال کو موضوع بحث بنایا ہے اور امت کی خیر خواہی اور نصیحت کے لئے انہیں شرعی نصوص اور اقوال اہل علم پر پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے، شاید اس سے کسی قلب کو ہدایت مل جائے، بدعت کی تاریکیوں اور جہالت کی بھول بھلیوں میں بھٹک رہی کوئی آنکھ اورکان کو دیکھنا وسننا نصیب ہوجائے۔
- کیا ماہ رجب کو دیگر مہینوں پر فضیلت حاصل ہے؟
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"خود ماہ رجب کی ، نہ اس کے روزہ کی، نہ اس کے کسی خاص دن کی اور نہ اس کی کسی خاص رات کی فضیلت میں کوئی ایسی صحیح حدیث آئی ہے جو قابل حجت ہو، مجھ سے قبل یہی بات جزم کے ساتھ امام حافظ اسماعیل ہروی بھی کہہ چکے ہیں، ان کی نیز ان کے علاوہ دوسروں کی اس بات کی صحیح سند سے ہم نے روایت کی ہے" ۔ (تبیین العجب فیما ورد فی فضل رجب لابن حجر ، ص6 ، دیکھئے: السنن والمبتدعات للشقیری، ص125) حافظ موصوف مزید فرماتے ہیں: "رہی وہ احادیث جو ماہ رجب کی فضیلت کے سلسلہ میں ہیں، یا اس کے روزوں کی، یا اس کے چند دن کی فضیلت کے بارے میں صراحت کے ساتھ آئی ہیں، تو اس کی دو قسمیں ہیں: ضعیف اور موضوع، ہم ضعیف حدیثوں کو بیان کریں گے اور موضوع احادیث کی طرف واضح اشارہ بھی کریں گے"
پھر موصوف نے ان احادیث کو بیان کیا۔
Last edited by a moderator: