عبدالرحیم رحمانی
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 22، 2012
- پیغامات
- 1,129
- ری ایکشن اسکور
- 1,053
- پوائنٹ
- 234
ماہ رمضان، خیروبھلائی اور احسان کا مہینہ ہے، اس ماہ میں اعمال دوگنا ہوجاتے ہیں اور بندہ مومن کو نیک اعمال کے کرنا کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ، محترم قاری اسی نسبت سے ہم آپ کے لئے احادیث اور آثار صحیحہ پر مشتمل ایک قیمتی خزانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَنْجَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا[الأنعام160:]
ترجمہ:اور جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی۔
گناہوں میں ڈوبے ہوئے لوگ اللہ کے اس فرمان کو سن لے:
إِنَّالْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ[هود114]
ترجمہ:کچھ شک نہیں کہ نیکیاں گناہوں کو دور کر دیتی ہیں۔
اورڈرے ہوئے اور خوفزدہ افراد رب العالمین کے اس ارشاد پر بھی غور کرلیں:
مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِفَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ ]النمل: 89]
ترجمہ:جو شخص نیکی لےکر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار) ہے اور ایسے لوگ (اُس روز) گھبراہٹ سے بےخوف ہوں گے۔
کون ہے جو مقابلہ میں کامیاب ہو اور انعامات اپنے نام کرلے:ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْوَزْنُ يَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولَئِكَ هُمُالْمُفْلِحُونَ[الأعراف: 8]
ترجمہ: اور اس روز (اعمال کا) تلنا برحق ہے تو جن لوگوں کے (عملوں کے) وزن بھاری ہوں گے وہ تو نجات پانے والے ہیں۔
۱۔اخلاص: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُالدِّينَ حُنَفَاء وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُالْقَيِّمَةِ[البينة: 5]
ترجمہ: اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی عبادت کریں (اور) یکسو ہو کراورنماز پڑھیں اور زکوٰة دیں اور یہی سچا دین ہے۔
۲۔ توبہ:ارشاد نبوی ہے: :من تاب قبل أن تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه»، «إن الله يقبلتوبة العبد ما لم يغرغر۔[صحيح الجامع للألباني]
(''جس نے مغرب سے سورج طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلیا اللہ اس کی توبہ کو قبول فرمائیں گے'' ''خداوندعالم ، اپنے بندے کی توبہ دم نکلنے سے پہلے پہلے تک قبول کرلیتا ھے''۔)
۳۔ تقوی کاحصول: ارشاد باری تعالیٰ ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُتِبَ عَلَيْكُمُالصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ[البقرة: 183] ترجمہ: مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔
۴۔ رویتِ ہلال کی دعا: : اللهم أهله علينا باليمن والإيمان والسلام والإسلام ربي روبكالله
[صحيح الترمذي للألباني]
ترجمہ: اے اللہ ہم پر اس چاند کو امن وامان اورسلامتی واسلام کے ساتھ ظاہر فرما، اے چاند میرا رب اور تیرا بھی رب اللہ تعالیٰ ہے۔
۵۔اجروثواب کی امید کے ساتھ رمضان کا روزہ رکھنا:
ارشاد نبوی ہے:من صام رمضان إيماناً واحتساباً غفر له ما تقدم من ذنبه»[متفقعليه]
ترجمہ: جس نے رمضان میں یقین اور ثواب کی امید کے ساتھ روزہ رکھا، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
۶۔ اجروثواب کی امید کے ساتھ قیام لیل کرنا:
ارشاد نبوی ہے :من قام رمضانإيماناً واحتساباً غفر له ما تقدم من ذنبه [متفق عليه]
ترجمہ: جس نے رمضان میں یقین اور ثواب کی امید کے ساتھ قیام اللیل کیا یعنی تراویح پڑھی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
۷۔ اجروثواب کی امید کے ساتھ قیام شب قدر کا اہتمام کرنا:
ارشاد نبوی ہے :من قام ليلة القدر إيماناًواحتساباً غفر له ما تقدم من ذنبه.[متفق عليه]
ترجمہ:جس نے شب قدر میں ایمان ویقین اور ثواب کی امید کےس اتھ قیام اللیل کی، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔
۸۔ روزہ دار کو افطار کرانا:ارشاد نبوی ہے :
من فطر صائماً كان له مثل أجره غير أنه لا ينقص من أجر الصائمشيئاً۔[.صحيح الترمذي للألباني] ترجمہ: جس نے روزے دار کو افطار کرایا، اس کے لئے روزے دار کے برابر ثواب ہے، اور روزے دار کے اجرمیں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
۹۔عمرہ:
ارشاد نبوی ہے :العمرةفي رمضان تعدل حجة أو حجة معي.[متفق عليه]
ترجمہ: رمضان میں عمرہ کرنا ایک حج کے برابر ہے یا میرے ساتھ ایک حج کرنے کے برابر ہے۔
۱۰۔قرآت قرآن کریم اور تلاوت:
ارشاد نبوی ہے :اقرؤوا القرآن فإنه يأتي يوم القيامة شفيعاًلأصحابه[.مسلم]
ترجمہ: قرآن پڑھو، کیونکہ یہ قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کر آئے گا۔
۱۱۔ قرآن کریم کا سیکھنا سکھانا:ارشاد نبوی ہے:خيركممن تعلم القرآن وعلمه[.البخاري]
ترجمہ: تم میں بہترین وہ شخص ہے جو قرآن کریم سیکھے اور سکھائے۔
۱۲۔ ذکر الہٰی:ارشاد نبوی ہے:ألا أنبئكم بخير أعمالكم وأزكاها عند مليككم وأرفعها في درجاتكموخير لكم من إنفاق الذهب والفضة وخير لكم من أن تلقوا عدوكم فتضربوا أعناقكم،ويضربوا أعناقكم؟ قالوا: بلى، قال: ذكر الله تعالى[.صحيح ابن ماجةللألباني]
ترجمہ: ''کیا میں تمہیں تمہارے مالک کے نزدیک بہترین اور پاکیزہ اور تمہارے درجات میں سب سے بلند ،اور سونا وچاندی خرچ کرنے سے زیادہ بہتراعمال نہ بتاؤں، اوراس سے بہتر کے تم اپنے دشمن سے لڑوپھر تم ان کو قتل کرو اور وہ تمہیں قتل کریں؟ صحابہ نے کہا: کیوں نہیں، فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ذکر''۔
۱۳۔ استغفار: ارشاد نبوی ہے:من قال أستغفر الله الذي لاإله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليه، غفر له وإن كان قد فر من الزحف[صحيحأبي داود للألباني]۔
ترجمہ: جس نےأستغفر الله الذي لاإله إلا هو الحي القيوم وأتوب إليهکہا اسے معاف کردیا جاتا ہے اگرچہ وہ لڑائی کے دوران بھاگا ہو۔
۱۴۔ اخیرعشرہ میں عبادت میں کثرت: نبی کریم ﷺ رمضان کے اخیر عشر میں رات بھر جاگتے تھے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے اور اپنی کمر کس لیتے تھے یعنی عبادت میں خوب جہد فرماتے تھے۔
[متفق علیہ]
۱۵۔ اعتکاف: نبی کریم ﷺ رمضان کے اخیر عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔[بخاری]
۱۶۔ باوضو رہنے کا اہتمام: ارشاد نبوی ہے: استقيموا ولن تحصوا واعلموا أن خير أعمالكم الصلاة، ولن يحافظ علىالوضوء إلا مؤمن[صحيح الترغيب للألباني ]
ترجمہ: ثابت قدم رہو، اور تم ہرگز شمار نہیں کرسکتے، جان لو کہ تمہارا سب سے بہتر عمل نماز ہے، اور وضو کی حفاظت مومن ہی کرتا ہے۔
۱۷۔اچھی طرح وضو کرنا: ارشاد نبوی ہے: من توضأ فأحسن الوضوء، خرجت خطاياه من جسده حتى تخرج من تحتأظفاره».مسلم
ترجمہ: جس نے وضو کیا اور اچھی طرح کیا، تو اس کی لغزشیں اس کے جسم سے نکل جاتی ہیں یہانتک کہ اس کے ناخن سے بھی اس کی خطائیں نکل جاتی ہیں۔
۱۸۔وضو کے بعد کی دعا: ارشاد نبوی ہے:من توضأفأحسن الوضوء ثم قال أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداًعبده ورسوله اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين فتحت له أبوابالجنة يدخل من أيها شاء».مسلم
ترجمہ: جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر کہا : أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداًعبده ورسوله ، اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين(میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہے،اے اللہ مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوں میں شامل فرما) اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، وہ جہاں سے چاہے اس میں داخل ہو۔
۱۹۔ شوال کے چھ روزے رکھنا: ارشاد نبوی ہے:من صام رمضان وأتبعه ستاً من شوال كان كصومالدهر».مسلم ۔
جس نے رمضان کے روزے رکھا پھر اسکے بعد شوال کے چھ روزے رکھا گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھا۔
۲۰۔ مسواک: ارشاد نبوی ہے: لولا أن أشق على أمتيلأمرتهم بالسواك مع كل صلاة۔ [متفق عليه]
اگر میری امت پر شاق نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔
۲۱۔ تحیۃ الوضو: ارشاد نبوی ہے:ما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل ووجههعليهما، إلا وجبت له الجنة».مسلم
ترجمہ:کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے پھر توجہ کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھے، اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے۔
۲۲۔ اذان کا جواب دینا: ارشاد نبوی ہے:من قال مثل ما قال هذا يقيناً دخل الجنة[صحيح النسائيللألباني](جس نے مؤذن کی طرح کہا (یعنی اذان کا جواب دیا)وہ بالیقین جنت میں داخل ہوگا۔)
۲۳۔ اذان کے بعد کی دعا: ارشاد نبوی ہے:من قال حين يسمعالنداء: اللهم رب هذه الدعوة التامة، والصلاة القائمة آت محمداً الوسيلة والفضيلةوابعثه مقاماً محموداً الذي وعدته، حلت له شفاعتي يومالقيامة۔[البخاري]
ترجمہ: جس نے اذان سن کر کہا:اللهم رب هذه الدعوة التامة، والصلاة القائمة آت محمداً الوسيلة والفضيلةوابعثه مقاماً محموداً الذي وعدته۔(اے اللہ اس دعوت تامہ کے رب اور قائم ہونے والی نماز کے رب، محمد ﷺ کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما، اور انہیں مقام محمود پر پہنچایئے جس کا ان سے آپ نے وعدہ لیا ہے) اس کے لئے قیامت کے دن میری شفاعت حلال ہوجاتی ہے۔
۲۴۔ اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا: ارشاد نبوی ہے:الدعاء لا يرد بين الأذان والإقامة ۔
[صحيح أبي داودللألباني]
(اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا ء رد نہیں کی جاتی)
۲۵۔ مسجد کی جانب جانا: ارشاد نبوی ہے:
من غدا إلى المسجد أوراح أعد الله له في الجنة نزلاً كلما غدا أو راح[متفقعليه]
(جو صبح سویرے مسجد جائے اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لئے ایک ٹھکانہ تیار فرماتے ہیں، جب جب بھی وہ مسجد جاتا ہے۔)
۲۶۔ نمازوں کی پابندی: نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا گیا: کونسا عمل افضل ہے؟ فرمایاالصلاة لوقتها۔[متفقعليه] ( نماز اپنے وقت پر پڑھنا)
۲۷۔فجر اور عصر کی نماز کی پابندی: ارشاد نبوی ﷺ ہے:
من صلىالبردين دخل الجنة۔[.البخاري]
( جس نے دوٹھنڈک والی نمازیں پڑھی وہ جنت میں داخل ہوا۔)
۲۸۔ جمعہ کی نماز کی پابندی: ارشاد نبوی ہے: الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة ورمضان إلى رمضان مكفرات ما بينهمإذا اجتنبت الكبائر۔[مسلم]
(پانچوں نمازیں اور جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک کے درمیان ہونے والے گناہوں کی معافی کا ذریعہ بنتے ہیں سوائے گناہ کبیرہ کے )
۲۹۔جمعہ کے دن قبولیت ِدعا کی گھڑی: ارشاد نبوی ہے: فيها ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله شيئاً إلاأعطاه إياه۔[متفقعليه]
(اس میں ایک ایسی گھڑی ہے ،اس وقت کو کوئی مسلم بندہ اگر نماز میں قیام کے دوران اللہ تعالیٰ سے کچھ مانگتے ہوئے پاتا ہے تو اللہ تعالی ضرور عطا فرمادیتے ہیں۔)
۳۰۔ جمعہ کے دن سورہ ٔ کہف کی تلاوت: ارشاد نبوی ہے: من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة أضاء الله له من النور ما بينالجمعتين.[صحيح الجامع للألباني]
(جس نے جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھا اللہ تعالیٰ اگلے جمعہ تک اس کے لئے نور کو روشن فرمادیتے ہیں۔)
۳۱۔ مسجد حرام میں نماز: ارشاد نبوی ہے:
صلاة في مسجدي هذا أفضل من مائة ألف صلاة فيما سواه.[صحيح الجامع للألباني]
(میری اس مسجد میںایک نماز دیگر مساجد میں ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے)
۳۲۔مسجد نبوی میں نماز: ارشاد نبوی ہے : مسجد حرام کے علاوہ میری اس مسجد میں ایک نماز کا ثواب تمام مسجدوں کے مقابلے ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے۔
۳۳۔نماز با جماعت کا اہتمام: ارشاد نبوی ہے: جماعت کی نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ۲۷/درجے افضل ہے۔
۳۴۔ پہلی صف میں نماز پڑھنے کی کوشش: ارشاد نبوی ہے: اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں نماز پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو پھر اس کےلئے ٹوٹ پڑیں گے۔
۳۵۔چاشت کی نماز کا اہتمام: ارشاد نبوی ہے:يصبح على كل سلامىمن أحدكم صدقة فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقةوأمر بالمعروف ونهي عن المنكر صدقة ويجزئ من ذلك كله ركعتان يركعها فيالضحى[مسلم]
(تم میں سے ہر ایک پر اس کے جوڑوں کا صدقہ ہے، تو سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، الحمدللہ کہنا صدقہ ہے، لاالہ الااللہ کا کہنا صدقہ ہے، اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے،اور تمام جوڑوں کی جانب سے صدقہ چاشت کی دو رکعت نماز ہے)
۳۶۔ سنن راتبہ کی پابندی: ارشاد نبوی ہے: مامن عبد مسلم يصلي لله تعالى كل يوم اثنتي عشرة ركعة تطوعاً غير الفريضة إلا بنىالله له بيتاً في الجنة۔[مسلم]
(جو کوئی مسلم بندہ ہر رو زاللہ تعالیٰ کے لئے فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں نفل پڑھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بناتے ہیں۔)
۳۸۔نماز جنازہ: ارشاد نبوی ہے: من شهد الجنائز حتىيصلي عليها فله قيراط ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان قيل وما القيراطان؟ قال: مثل الجبلين العظيمين».[متفقعليه]
(جوشخص جنازہ میں شریک ہوا اور نماز جنازہ ادا کیا، اس کے لئے ایک قیراط اجر ہے، اور جو جنازہ میں شریک ہوا اور میت کی تدفین تک رہے اس کے لئے دو قیراط کے برابر اجر ہے، دریافت کیا گیا: دو قیراط کتنا ہوتا ہے: فرمایا: دو بڑے بڑے پہاڑوں کے برابر۔ )
۳۹۔اولاد کو نماز کا عادی بنانا: ارشاد نبوی ہے: مروا أبناءكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها لعشروفرقوا بينهم في المضاجع۔ [صحيح أبي داود للألباني]
(اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات برس کے ہوجائیں، اور دس برس پر انہیں (نماز نہ پڑھنےپر) ضرب لگاؤ، اور ان کے بستروں کو الگ الگ کردو۔)
۴۰۔اولاد کو روزے کا عادی بنانا: حضر ت ربیع بنت معوذ سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ ہم (عاشورہ کا روزہ) بعد میں بھی رکھتے تھے اور ہمارے بچے بھی روزہ رکھتے تھے اور ہم ان کے لئے اون کا کھلونا بنایا کرتے تھے۔[بخاری]
۴۱۔ فرض نمازوں کے بعد اللہ تعالیٰ کا ذکر: ارشاد نبوی ہے: من سبح دبر كل صلاة ثلاثاً وثلاثين وحمد الله ثلاثاًوثلاثين وكبر الله ثلاثاً وثلاثين فتلك تسعة وتسعون ثم قال: لا إله إلا الله وحدهلا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير غفرت له خطاياه وإن كانت مثلزبد البحر۔ [مسلم]
(جس نے ہر نماز کے بعد ۳۳ دفعہ سبحان اللہ پڑھا، ۳۳ دفعہ الحمد للہ پڑھا، اور ۳۳ دفعہ اللہ اکبر پڑھا، تو یہ جملہ ۹۹ ہوجائیں گے، پھر لا إله إلا الله وحدهلا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير''کہا؛اس کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر کیوں نہ ہو۔ )
۴۲۔ نماز ِتراویح کی پابندی: ارشاد نبوی ہے: أفضل الصلاة بعد الفريضة صلاة الليل۔[مسلم]
(فرض نمازوں کے بعد افضل نماز قیام اللیل (یعنی تروایح) ہے۔)
۴۳۔ افطار میں عجلت کرنا: ارشاد نبوی ہے: لا يزال الناس بخير ما عجلواالفطر۔ [البخاري]
(لوگ اس وقت تک خیر کے ساتھ رہیں گے جب تک وہ افطار میں جلدی کریں گے۔)
۴۴۔ نماز سے پہلے افطار: آپ ﷺ نماز سے پہلے افطار کیا کرتے تھے۔ [ صحيح الجامعللألباني]
۴۵۔ اگر کھجور میسر ہوتو اس سے افطار کرنا: ارشاد نبوی ہے:من وجد التمرفليفطر عليه، ومن لم يجد التمر فليفطر على الماء، فإن الماء طهور۔ [صحيحالجامع للألباني]
(جس نے کھجور پایا تو وہ اس سے افطار کرے، اور جسے کھجور نہ ملے تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک ہے)
۴۶۔سحر: ارشاد نبوی ہے:تسحروا فإن في السحوربركة [متفق عليه]
(سحرکھاؤ کیونکہ سحرمیں برکت ہے)
۴۷۔ کھانے اور پینے کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر: ارشاد نبوی ہے: إن الله ليرضى عن العبد أن يأكل الأكلة فيحمده عليها أو يشرب الشربةفيحمده عليها۔ [مسلم]
(بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے یہ چاہتا ہے کہ وہ کھانا کھائے تو اس پر اس کی تعریف کرے، یا پانی پیے تو اس پر اس کا شکر بجالائے۔)
۴۸۔ مومنین اور مومنات کے لئے استغفار: ارشاد نبوی ہے: من استغفر للمؤمنين والمؤمنات كتب الله له بكل مؤمن ومؤمنةحسنة۔ [صحيح الجامع]
(جس نے مومنین اور مومنات کے لئے استغفار کیا،اللہ تعالیٰ ہر مومن اور مومنہ کی جانب سے اس کے لئے ایک ایک نیکی لکھ دیتے ہیں۔)
زکاۃ: ارشاد باری تعالیٰ:وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءوَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ[البينة: 5]
ترجمہ: اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی عبادت کریں (اور) یکسو ہو کراورنماز پڑھیں اور زکوٰة دیں اور یہی سچا دین ہے۔
۴۹۔صدقہ فطر: رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا تاکہ روزہ دار کی لغو اور کوتاہیوں سے پاکی ہو اور مساکین کے کھانے پینے کا بندوبست ہو، جس نے نماز عید سے قبل ادا کیا تو ایسا صدقہ مقبول صدقہ ہوگا اور جس نے نماز عید کے بعد ادا کیا تو اس کی حقیقت عام صدقے کے مانند ہوگی۔]صحيح أبي داود للألباني]
۵۰۔ صدقہ: ارشاد نبوی ہے:ما تصدق أحد بصدقة من طيبولا يقبل الله إلا الطيب إلا أخذها الرحمن بيمينه وإن كانت تمرة فتربوا في كفالرحمن حتى تكون أعظم من الجبل كما يربي أحدكم فلوه أو فصيلة[.صحيح الجامعللألباني، سنن ترمذی]
۵۱۔ خاموش صدقہ کرنا: ارشاد نبوی ہے:صنائع المعروف تقي مصارعالسوء، وصدقة السر تطفى غضب الرب، وصلة الرحم تزيد في العمر۔ [صحيح الجامعللألباني]
(اچھائی کرنا برے انجام سے بچاتا ہے، اور چُھپ کر صدقہ کرنا اللہ تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے، اور صلہ رحمی عمر میں اضافہ کا باعث ہوتی ہے۔)
۵۲۔مساجد کی تعمیر: ارشاد نبوی ہے:من بنى مسجداً يبتغي به وجهالله بني له مثله في الجنة[البخاري](جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے مسجد تعمیر کیا اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں اسی کے مثل تعمیر فرماتے ہیں)
۵۳۔ سلام پھیلانا اور کھانا کھلانا: ارشاد نبوی ہے:أيها الناس أفشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا الأرحام، وصلوابالليل والناس نيام، تدخلوا الجنة بسلام۔ [صحيح الترمذيللألباني]
(اے لوگو: سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، اور رشتہ داری کو جوڑو، اور جب لوگ رات میں سورہے ہوں تو نماز پڑھو، تم سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤں گے۔)
۵۴۔ دو کلمے: ارشاد نبوی ہے:كلمتان خفيفتان على اللسانثقيلتان في الميزان حبيبتان إلى الرحمن سبحان الله وبحمده سبحان اللهالعظيم۔ [البخاري]
(دو کلمے ہیں جو زبان کے لئے بہت ہی ہلکے ہیں، میزبان میں بہت بوجھل ہیں اور رحمن کو بہت زیادہ پسند ہیں،وہ کلمے یہ ہیں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم )
۵۵۔ راستے سے تکلیف دہ اشیاء کو ہٹانا: ارشاد نبوی ہے:لقدرأيت رجلاً يتقلب في الجنة في شجرة قطعها من ظهر الطريق كانت تؤذيالناس[.مسلم]
(میں نے جنت میں ایک آدمی کو کروٹیں لیتے ہوئے دیکھا جس نے راستے سے ایک درخت کو کاٹا تھا جو لوگوں کی تکلیف کا ذریعہ بن رہا تھا )
۵۶۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی اطاعت: ارشاد نبوی ہے: رغم أنفه رغم أنفه رغم أنفه قيل: من يا رسولالله؟ قال: من أدرك والديه عند الكبر أحدهما أوكليهما ثم لم يدخلالجنة [مسلم](اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، اس کی ناک خاک آلود ہو، دریافت کیا گیا: اے اللہ کے رسول کس شخص کے بارے میں فرمارہے ہیں؟ فرمایا: جس نے اپنے بوڑھے والدین کو یا ان میں سے کسی کو پایا پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوسکا۔)
۵۷۔ عورت کا اپنی بیوی کی اطاعت کرنا: ارشاد نبوی ﷺ ہے:إذا صلتالمرأة خمسها وصامت شهرها وحصنت فرجها، وأطاعت بعلها دخلت الجنة من أي أبواب الجنةشاءت[.صحيح الجامع]
( اگر عورت پانچ وقت کی نماز ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے،اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی فرمانبرداری کرے وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔)
۵۸۔بیوی اور اہل خانہ پر خرچ کرنا: ارشاد نبوی ہے: إذا أنفق المسلم نفقة على أهله وهو يحتسبها كانت لهصدقة[متفق عليه]
(جب مسلمان اپنے گھر والوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرتا ہے تو یہ خرچ کرنا اس کی جانب سے صدقہ ہے)
۵۹۔ بیواؤں اور مساکین پر خرچ کرنا: ارشاد نبوی ہے: الساعي على الأرملة والمسكين كالمجاهد في سبيلالله۔ [البخاري](بیواؤں اور مساکین کے لئے کوشش کرنے والا اللہ کی راہ میں مجاہد کی طرح ہے)
۶۰۔ یتیموں کی کفالت اور ان پر خرچ کرنا: ارشاد نبوی ہے:أنا وكافل اليتيم في الجنة هكذا۔ [البخاري](میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہونگے)
۶۱۔ سنگدلی کا علاج: ارشاد نبوی ہے: شكا رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قسوةقلبه فقال: «امسح رأس اليتيم وأطعم المسكين .[صحيح الترغيبللألباني]
(ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ سے اپنی سنگدلی کی شکایت کی،آپ ﷺ نے فرمایا: یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو اور مسکین کو کھانا کھلاؤ۔)
۶۲۔ بھائیوں کی ضرورت کو پورا کرنا: ارشاد نبوی ہے:لإن يمشي أحدكم معأخيه في قضاء حاجة، وأشار بإصبعه أفضل من أن يعتكف في مسجدي هذاشهرين۔ [الصحيحة الألباني]
ترجمہ: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے چلتا ہے، پھر آپ ﷺ نے اپنی انگلی سے اشارہ فرماتے ہوئے کہا کہ اس کا یہ عمل میری اس مسجد میں دو مہینے اعتکاف کرنے سے زیادہ افضل ہے۔
۶۳۔دینی بھائیوں سے ملاقات: ارشاد نبوی ہے:النبي في الجنة، والصديق في الجنة، والرجل يزور أخاه في ناحية المصرلا يزوره إلا لله في الجنة۔ [صحيح الجامع]
(نبی جنت میں ہونگے، صدیق جنت میں ہونگے، اور وہ آدمی جنت میں ہوگا جو صرف اللہ کے لئے شہر کے ایک کونے سے اپنے بھائی کی ملاقات کے لئے جاتا ہے۔)
۶۴۔ مریضوں کی عیادت: ارشاد نبوی ہے:من عاد مريضاً لم يزوره إلا لله في الجنة
(جس نے کسی مریض کی عیادت کی، اس کے عیادت کی غرض صرف اور صرف اللہ کے لئے تھی تو وہ جنت میں ہوگا۔)
۶۵۔ صلہ رحمی:ارشاد نبوی ہے:الرحم معلقة بالعرش تقول من وصلني وصله الله، ومنقطعني قطعه الله۔ [.مسلم]
(رشتہ داری عرش سے معلق ہے، رحم یعنی رشتہ داری یہ کہتی ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے،اور جس نے مجھے توڑا اللہ تعالیٰ اسے توڑے۔)
۶۶۔حسن اخلاق: نبی کریم ﷺ سے جنت میں کثرت سے لے جانے والی چیز کے بارے میں دریافت کیا گیا: فرمایا:تقوى الله وحسنالخلق [صحيح الترمذي للألباني]
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا تقوی یعنی ڈر، اور حسن اخلاق۔
۶۷۔ سچائی: ارشاد نبوی ہے: عليكمبالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة۔ [متفقعليه]
(سچائی کو لازم پکڑلو، کیونکہ سچائی نیکی کی جانب رہنمائی کرتی ہے اور نیکی جنت کی جانب رہنمائی کرتی ہے)
۶۸۔ خندہ پیشانی سے ملنا: ارشاد نبوی ہے: لا تحقرن من المعروف شيئاً ولوأن تلقى أخاك بوجه طليق۔ [مسلم]
ترجمہ: کسی اچھی بات کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ تمہارے بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا پڑے۔
۶۹۔خریدوفروخت میں آسانی کا معاملہ کرنا: ارشاد نبوی ہے: رحم الله رجلاً سمحاً إذا باع وإذا اشترى وإذااقتضى».البخاري
(اللہ تعالیٰ رحم فرمائے آسانی کرنے والے آدمی پر جب وہ فروخت کرے اور جب وہ خریدی کرے اور جب اسے تقاضہ ہو۔)
۷۰۔زبان اور شرم گاہ کی حفاظت: ارشاد نبوی ﷺ ہے: من يضمنلي ما بين لحييه وما بين رجليه أضمن له الجنة [.متفق عليه]
(جو شخص مجھے اپنے دو جبڑوں کے درمیان (زبان) اور دو ٹانگوں کے درمیاں (شرمگاہ) کی ضمانت دے دے تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں)
۷۱۔نبی کریم ﷺ پر درود وسلام کی فضیلت: ارشادنبوی ہے: من صلى علي صلاة صلىالله عليه بها عشراً۔[مسلم]
(جس نے مجھ پر ایک دفعہ سلام بھیجا اللہ تعالیٰ اس کے بدل میں اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں۔)
۷۲۔دعوت الی اللہ: ارشاد نبوی ہے: من دعا إلى هدى كان له من الأجر مثل أجور من تبعه لا ينقص ذلك منأجورهمشيئاً[مسلم]
(جس نے ہدایت کی دعوت دی، اس کے لئے ہراس شخص کے مثل اجر ہے،جس جس نے اس کی پیروی کی، اور پیروی کرنے والوں کے اجر میں سے کوئی کمی نہیں ہوگی۔ )
۷۳۔ لوگوں کی پردہ پوشی کرنا: ارشاد نبوی ہے:لايستر عبداً عبداً في الدنيا إلا ستره الله يومالقيامة[.مسلم]
(کوئی بندہ دنیا میں کسی کی پردہ پوشی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔ )
۷۴۔ آزمائش پر صبر: ارشاد نبوی ہے:ما يصيبالمسلم من نصب ولا وصب ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم حتى الشوكة يشاكها إلا كفرالله بها من خطاياه[البخاري]
(مسلمان کو کوئی تکلیف، کوئی غم اور حزن پہنچتا ہے یہانتک کہ اگر اسے کانٹا بھی چبھتا ہے،تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض میں اس کی خطاؤں کو درگزر فرمادیتے ہیں۔)
۷۵۔صدقہ جاریہ: ارشاد نبویﷺ ہے: إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة صدقة جارية أو علمينتفع به أو ولد صالح يدعو له[مسلم]
(جب انسان مرجاتا ہے، اس سے اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں، سوائے تین اعمال کے، ایک صدقہ جاریہ، یا علم جس سے فائدہ حاصل کیا جارہا ہو، یا اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی ہوں)
۷۶۔مسلمانوں کی امداد: ارشاد نبوی ہے: من نفس عن مسلم كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب يومالقيامة[مسلم]
(جس نے کسی مسلمان کی دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی پریشانی کو دور کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پریشانیوں میں سے کسی پریشانی کو دور فرمائیں گے )
۷۷۔مسلمانوں کی سفارش: ارشاد نبوی ہے: اشفعوا تؤجروا ويقضي الله على لسان نبيه ماشاء[البخاري](سفارش کرو اجر پاؤگے،اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان کی وجہ سے جتنوں کے چاہے فیصلے فرمائیں گے)
۷۸۔ والدین کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک: ارشاد نبوی ہے:إن أبر صلة الولد أهل ود أبيه [مسلم]
(اولاد کے حسن سلوک کے مستحق ان کے والد کے چاہنے والے ہیں)
۷۹۔غائبانہ میں اپنے بھائی کے لئے دعا کرنا: ارشاد نبوی ﷺ ہے:ما من عبد مسلم يدعو لأخيه بظهر الغيب إلا قالالملك ولک بمثل[مسلم]
(جو بھی مسلم بندہ اپنے بھائی کے لئے غائبانہ میں دعا کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں تیرے لئے بھی اسی طرح )
۸۰۔ خاموشی اور زبان کی حفاظت: ارشاد نبوی ہے: من كان يؤمن بالله وباليوم الآخر فليقل خيراً أوليصمت[البخاري]
(جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ بات کرے تو خیرکی بات کرے ورنہ خاموش رہے)
۸۱۔ بیوی کے ساتھ حسن سلوک: ارشاد نبوی ہے: خيركمخيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي».[صحيح الجامع للألباني]
(تم میں بہترین انسان وہ ہے جو اپنے گھر والوں میں بہتر ہے اور میں تم سب میں اپنے گھر والوں کے نزدیک بہترین ہوں)
۸۲۔برائی کے بعد بھلائی کرنا: ارشاد نبوی ہے: اتق الله حيثما كنت وأتبع السيئة الحسنة تمحها، وخالقالناس بخلق حسن[صحيح الجامع للألباني]
(جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو، اور بدی کے بعد نیکی کرو، نیکی بدی کو ختم کردیتی ہے،اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤ۔)
۸۳۔ مسلمانوں کے عزت کی حفاظت: ارشاد نبوی ہے:من رد عن عرض أخيه رد الله عن وجهه النار يومالقيام[صحيح الترمذي للألباني]
(جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کے عزت کی حفاظت کے لئے اس کی جانب سے دفاع کیا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے جہنم کی آگ کو ہٹادیں گے)
۸۴۔ اچھی بات: ارشاد نبوی ﷺ ہے: اتقوا النار ولو بشق تمرة، فإن لم تجدوا فبكلمة طيبة [متفقعليه]
(جہنم سے بچو اگرچہ آدھے کھجور کے ذریعے،اگر وہ بھی میسر نہ ہوتو اچھی بات کے ذریعے )
۸۵۔حیوانات کے ساتھ نرمی: ارشاد نبوی ہے: إن رجلاً رأى كلباً يأكلالثرى من العطش فأخذ الرجل خفه فجعل يغرف له به حتى أرواه فشكر الله له، فأدخلهالجنة۔[البخاري]۔
(ایک آدمی نے ایک کتا دیکھا، جو پیاس کے مارے مٹی کھارہا تھا، تو اس آدمی نے اپنی جوتی لیا اور اس کے ذریعے کتے کے لئے پانی نکالا اور اسے پلایا یہانتک کہ کتے کو سیراب کردیا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر فرمائی اور اسے جنت میں داخل فرمایا۔ )
۸۶۔ لڑکیوں کی تربیت اور ان کی نگرانی: ارشاد نبوی ﷺ ہے:منكان له ثلاثة بنات يؤدبهن ويكفيهن ويرحمهن فقد وجبت له الجنةالبتة[البخاري]
(جس کی تین بیٹیاں ہوں، جنہیں وہ تعلیم دیتا ہو اور ان کے لئے کافی ہوتا ہو اور ان پر رحم کرتا ہو تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔)
۸۷۔اچھائی کرنا:۔ ارشاد نبوی ہے: كل معروفصدقة والدال على الخير كفاعله''
ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی کی جانب رہنمائی کرنا اس کے کرنے کی طرح ہے۔
۸۸۔ مصافحہ: ارشاد نبوی ہے: ما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أنيتفرقا۔ [صحيح الجامع للألباني]
(دومسلمان ملتے ہیں، پھر وہ ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں، ان کی جدائی سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمادیتے ہیں)
۸۹۔جنت کے خزانے: ارشاد نبوی ہے: ارشاد نبوی ہے: قل لا حول ولا قوة إلا بالله فإنها كنز من كنوزالجنة۔ [مسلم]
(لا حول ولا قوة إلا بالله کہنا جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔)
۹۰۔پریشان حال کے ساتھ آسانی کرنا: ارشاد نبوی ہے: من يسر علىمعسر يسر الله عليه في الدنيا والآخرة۔ [مسلم]
(جو پریشان حال کے ساتھ آسانی کرے، اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کے ساتھ آسانی کا معاملہ فرماتے ہیں)
۹۱۔حیاء: ارشاد نبوی ہے: الحياء من الإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء والجفاء فيالنار۔ [الصحيحة للألباني](حیاوپاکدامنی ایمان کا حصہ ہے،اور یہ جنت میں لے جانی والی ہے،اور برائی وبدزبانی دل کی سختی کی علامت ہے اور یہ جہنم میں لے جانی والی ہے )
۹۲۔ نیک ہم نشیں: ارشاد نبوی ہے: لايقعد قوم يذكرون الله عز وجل إلا حفتهم الملائكة وغشيتهم الرحمة ونزلت عليهمالسكينة وذكرهم الله فيمن عنده۔ [مسلم]
(جو قوم اللہ کو یاد کرتے ہوئے بیٹھتی ہے، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، رحمت ان پر سایہ فگن ہوجاتی ہیں، اور سکینت کا ان پر نزول ہوتا ہے اور باری تعالیٰ اپنے پاس موجود مخلوق میں ان کا تذکرہ کرتے ہیں۔)
۹۳۔ سجدوں کی کثرت: ارشاد نبوی ہے: أقرب ما يكون العبد إلا ربه وهو ساجد فأكثرواالدعاء۔ [.مسلم]
(بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب حالت سجدہ میں ہوتا ہے،لہٰذا خوب دعا کرو)
۹۴۔لوگوں کی اصلاح: ارشاد نبوی ہے:ألا أخبركمبأفضل من درجة الصيام والصلاة والصدقة قالوا بلى يا رسول الله قال: إصلاح ذاتالبين۔ [صحيح أبي داود للألباني]
( کیا میں تمہیں روزہ، نماز اور صدقہ سے افضل چیز نہ بتاؤں،صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول، فرمایا: آپس میں اصلاح کا کام کرو۔)
۹۵۔دل کی سلامتی: ارشاد نبوی ہے: تفتح أبواب الجنة يوم الاثنين والخميس فيغفر لكل عبد لا يشرك باللهشيئاً إلا رجل كانت بينه وبين أخيه شحناء فيقال أنظروا هذين حتى يصطلحا أنظروا هذينحتى يصطلحا۔ [مسلم]
(پیراور جمعرات کے روز جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،تو ہر اس شخص کی مغفرت کی جاتی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس آدمی کے جس کی اس کے بھائی کے ساتھ بغض وعداوت ہو، کہا جاتا ہے دیکھو ان دونوں کو یہانتک کہ وہ دونوں آپس میں صلح کرلیں، دیکھو ان دونوں کو یہانتک کہ وہ دونوں آپس میں صلح کرلیں۔)
۹۶۔چار جانوں کو آزاد کرنے کا ثواب: ارشاد نبوی ہے: منقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير عشرمرات كان كمن أعتق أربع أنفس من ولد إسماعيل۔[.مسلم](جس نے دس مرتبہ کہا:لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير'' تو گویا اس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے دس جانوں کو آزاد کیا)۔
۹۷۔عورتوں کو صدقہ کی ترغیب دینا: ارشاد نبوی ہے: تصدقن يا معشر النساء ولو من حليكن۔[متفقعليه](اے عورتوں کی جماعت تم ضرور صدقہ کیا کرو اگرچہ تمہارے زیورات میں سے ہی ہو۔)
۹۸۔ خریدوفروخت میں سچائی: ارشاد نبوی ہے:البيعان بالخيار مالم يتفرقا فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما وإن كذبا وكتما محقت بركةبيعهما[البخاري]۔
(دوخریدوفروخت کرنے والوں کے لئے اختیار ہے اس وقت تک جب تک کہ وہ دونوں جدا نہ ہوجائیں، اگر دونوں نے سچ سچ کہا اور واضح کیا، تو ان کی خریدوفروخت میں برکت دی جاتی ہے،اور اگر ان دونوں نے جھوٹ کہا اورپوشیدہ رکھا تو ان کے خریدوفروخت کی برکت کو ختم کردیا جاتا ہے۔)
۹۹۔ظلم کو ہٹانا: ارشاد نبوی ہے: من كان عندهمظلمة لأخيه فليتحلله منها، فإنها ليس ثم دينار ولا درهم من قبل أن يؤخذ لأخيه منحسناته، فإن لم يكن له حسنات أخذ من سيئات أخيه فطرحتعليه[البخاري]
(جس نے اپنے بھائی پر ظلم کیا تو اسے چاہیے کہ (دنیا ہی میں) اس سے معاف کروالے،کیونکہ قیامت کے دن دینار ودرہم نہ ہونگے لہٰذا قبل اس کے کہ اس کی نیکیاں لی جائے، اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہونگی تو پھر اس کے بھائی کی برائیاں لی جائیں گی اور ظالم کے نام کردی جائیں گی۔)
۱۰۰۔مجلس کا کفارہ: ارشاد نبوی ہے:
من جلس جلسةفكثر لغطه فقال قبل أن يقوم من مجلسه ذلك سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلاأنت أستغفرك وأتوب إليك، إلا غفر له ما كان في مجلسه ذلك».المشكاةللألباني
(جو شخص مجلس لگائے، پھر اس میں شور ہو یعنی ادھر ادھر کی باتیں ہو، تو مجلس سے اٹھنے سے پہلے اگر یہ دعا پڑھے:سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلاأنت أستغفرك وأتوب إليك،تو مجلس میں سرزد ہوئی باتوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔)
اور اخیر میں ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم یہ بات یاد رکھیں کہ رمضان کا رب تمام مہینوں کا رب ہے، لہٰذا اس رب کی اطاعت وفرمانبرداری ہمیشہ ہو، نیز یہ بھی یاد رہے کہ اطاعت وفرمانبرداری اور بندگی کی انتہاء بندہ کی عبادت تک ہی محدودنہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق موت تک ہے، ارشاد ربانی ہے:وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىيَأْتِيَكَ الْيَقِينُ[الحجر: 99]ترجمہ:اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے۔