محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ماہ صفر کی نحوست و بدعات اورموجوده مسلمان:
الحمد للہ و الصلاۃ والسلام على رسولہ و آلہ و صحبہ، وبعد:
قائين كرام! كتاب وسنت كي روشني ميں کچہ مہینے ایام اور راتیں ایسی ہیں جنکو دوسرے مہینوں, ایام اور راتوں کے مقابلے میں زیادہ فضیلت حاصل هيں,جیسے یوم عرفہ, شب قدراور یوم عاشوراء وغیرہ ,مگرکسی ماہ یا دن یارات کے بارےمیں صحیح أحادیث سے یہ ثابت نہیں ہے کہ وہ منحوس ہے اور اس سے بدشگونی لینی جائزہے .
لیکن أفسوس کہ موجودہ دورکے بہت سے مسلمان ما ہ صفر کے بارے میں بڑی بد عقیدگی کا شکار ہیں اوراہل جاہلیت کی روش پر ابھی بھی قائم ہیں , وہ اس مہینہ کو منحوس سمجھتے ہیں اور ان کا یہ عقیدہ ہے کہ:
1- اس ماہ میں مصائب وآلام کی ہوائیں پوری تیزی کے ساتہ چلنے لگتی ہیںاور غم وتکلیف کے دریا تندی وروانی کے ساتہ بہنے لگتے ہیں –یعنی سال میں دس لاکہ اسّی ہزار بلائیں اور مصیبتیں نازل ہوتی ہیں ان میں صرف ایک مہینہ (صفر) میں نولاکہ بیس ہزاربلائیں نازل ہوتی ہیں .
2- بعض بد عقیدہ مسلم خواتین اس مہینے کو(طیرۃ طیری )یا(تیرۃ تیری) کے نام سے موسوم کرتی ہیں چنانچہ وہ اس مہینہ کو منحوس خیال کرتی ہوئیں چنے ابال کر اس مہینہ میں صدقہ کرتی ہیں تاکہ اس نحوست سے محفوظ رہیں .
3- بعض لوگوں کا یہ عقیدہ ہے کہ یہ مہینہ رحمتوں اوربرکتوں سے خالی رہتا ہے اسی لئے اس سے نحوست پکڑتے ہیں .
4-بعض لوگ جب صفرکی پچیس تاریخ کو اپنے کسی کام سے فارغ ہوتے ہیں تو اسکی تاریخ لکھتے ہوئے کہتے ہیں :"خير كے مہینہ پچیس تاریخ کو یہ کا م ختم ہوا ,(یہ بدعت کا علاج بدعت کےذریعے ہے ,یہ مہینہ نہ تو خیرکا ہے اور نہ ہی شر کا) .
5-بعض لوگوں کے یہاں نئے شادی جوڑوں کو اس ماہ کے ابتدائی تیرہ دنوں میں ایک دوسرے سے الگ رکھا جاتا ہے, انھیں ایک دوسرے کی صورت تک نہیں دیکھنے دی جاتی ہے,حتی کہ عام شوہر اور بیوی کو بھی تین دن تک ایک دوسرے سے الگ رکھا جاتا ہے , تاکہ وہ نحوست کا شکار نہ ہوجائیں .
6-بعض مسلمان ماہ محرم میں اورصفر میں اس بنا پر شادی اورکوئی خوشی کا کا م نہیں کرتے کہ محرم میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے اورصفر میں حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا- ان دونوں واقعات کی بنا پر دونوں مہینوں کو شادی اورخوشی کیلئے غیر مناسب اورمنحوس سمجھتے ہیں , حالانکہ کسی کی وفات اور شہادت کا دنوں اور مہینوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا , ورنہ ما ہ ربیع الأول اس بنا پر منحوس سمجھا جاتا کہ اس میں رسول £کی وفات ہوئی – جمادی الأول کو اس لئے منحوس سمجھا جاتا کہ اس میں خلیفہ اول, یار غاررسول ابو بکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا – اور ذی الحجہ اسلئے منحوس سمجھا جاتا کہ اس میں خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق اور خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کی شہادت ہوئی ,اورماہ رمضان اس واسطے منحوس سمجھا جاتا کہ اس میں خلیفہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی – اس طرح تما م انبیاء علیہم السلام, صحابہ کرام اورائمہ اسلام کی وفات اور شہادت کے ایام ومہینوں کو منحوس قراردیں , تو کوئی مہینہ, بلکہ کوئی دن نحوست سے خالی نہ رہے , اس واسطے حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے محرم کو اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے انتقال کی وجہ سے صفر کو منحوس سمجھنا اور ان میں شادی بیاہ نہ کرنا سراسر باطل اورغلط ہے .
کوئی مہینہ اور دن منحوس نہیں ہوتا منحوس آدمی کا اپنا نا جائز عمل اور غلط عقیدہ ہوتا ہے .
7- ماہ صفر کی بدعات میں سے ایک بدعت یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگ اس ماہ کے آخر میں مغرب وعشاء کے درمیان مسجدوں میں جمع ہوتے ہیں , اور ایک ایسے کاتب کے پاس حلقہ بناکر بیٹھتے ہیں جو انھیں کاغذ پرانبیاء علیہم السلام کے اوپر سلام والی آیتوں کو لکھ کر دیتا ہے وہ آیات یہ ہیں :
1- سلام ٌقولاًمن رب رحيم
2- سلامٌ على نوحٍ في العالمين
3-سلامٌ على إبراهيم
4-سلامٌ على موسى وهارون
5-سلامٌ على المرسلین
6-سلامٌ عليكم طبتم فادخلوها خالدين
7-سلامٌ هي حتى مطلع الفجر
اسکے بعد یہ اسے پانی کے برتن میں ڈالتے ہیں اورپھراسے اس اعتقاد کے ساتہ پیتے ہیں کہ اس سے انکی تمام مصیبتیں دورہوجاتی ہیں ,اسی طرح وہ اس پانی کو ایک دوسرے کو ہدیہ کے طور پر بھی بھیجتے ہیں
اللہ سے ہماری یہی دعا ہے کہ ہم سب کو ہر طرح کی بدعت ونحوست سے محفوظ رکھے اورسچا مومن بنائے آمین.
وصلى اللہ على نبینا محمد وبارک وسلم