• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مایوسی و ناامیدی

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
85
دل ہو حساس تو جینے میں بہت گھاٹا ہے
میں نے خود اپنے ہی زخموں کا لہو چاٹا ہے
(شاعر مظفر وارثی)​
حساس دل لوگ کبھی خوش نہیں رہتے۔ لوگوں کو دکھ درد اور پریشانیوں میں دیکھ کر وہ خود بھی دکھی ہو جاتے ہیں۔ حساس دل لوگوں میں کچھ شاعر ہوتے ہیں، کچھ مصنف اور کچھ میرے جیسے لکھاری۔ ایک حساس دل شاعر جب کسی کو پریشانیوں میں دیکھتا ہے تو شاعری شروع کر دیتا ہے، اسی طرح حساس دل مصنف کچھ تصنیف کرنے کی سوچتا ہے اور میرے جیسا لکھاری قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا تریاق تلاش کرنے کوشش کرتا ہے۔

دوستو ۔ ۔ ۔ ! یقین جانئے، میں اللہ کی رضا کی خاظر آپ سب کے لئے لکھتا ہوں اور آپ سب کی تکالیف اور پریشانیوں کی وجہ سے آپ سب کے اذہان میں جو منفی سوچ پیدا ہوتی ہیں قرآن و سنت کی روشنی میں ان کا کچھ مداوا کرنے کی کوشش کرتا ہوں، تاکہ آپ میں پیدا ہونے والی منفی سوج مثبت سوچ میں بدل جائے اور آپ مسکرا کر ہر دکھ درد کا مقابلہ کرنے کے لئے تازہ دم ہوجائیں۔

دوستو ۔ ۔ ۔ ! آج ہمارے ملک میں ہر طرف مایوسی اور ناامیدی کی فضا ہے، ایسے میں میں بھی مایوس ہوں اور یقیناً آپ بھی مایوس ہوں گے۔ لیکن ہم سب یہ بھی جانتے ہیں کہ مایوسی کفر ہے۔ لہذا مسلمان کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں حضرت یقوب علہ السلام کا قول نکل کیا گیا ہے:

وَلَا تَيْأَسُوا مِن رَّوْحِ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ لَا يَيْأَسُ مِن رَّوْحِ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ ‎﴿٨٧﴾ سورہ یوسف
"اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک اللہ کی رحمت سے صرف کافر لوگ ہی مایوس ہوتے ہیں"۔ (87) سورہ یوسف

لیکن انسان کا مایوس ہونا تو اس کی فطرت میں شامل ہے، لہذا یہ جاننا ضروری ہے کہ کس حد تک مایوس ہونا کفر ہے تو مایوسی کے کفر ہونے کی حد یہ ہے کہ بندہ کی سوچ اس حد تک منفی ہوجائے کہ وہ دکھ درد اور پریشانیوں سے تنگ آکر یہ سمجھنے لگے کہ اس کی دکھ درد کا مداوا کرنا اللہ کی قدرت و اختیار میں نہیں ہے اور اس کی قدرت و طاقت محدود ہے۔ لہذا اللہ تعالٰی کے بارے میں ایسا سوچنا یا ایسا عقیدہ رکھنا کفر ہے۔ ایسا سوچنے والوں کی منفی سوچ اس درجے پر پہنچ جاتی ہے وہ اس کفر کے ساتھ ساتھ مزید کبیرہ گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں، مثلاً خودکشی کر لینا یا اپنی بیوی بچوں کو قتل کر دینا یا اپنے املاک کو آگ لگا دینا وغیرہ۔

جبکہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان تنگدستی یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے اللہ تعالٰی کی رحمت سے اتنا مایوس ہو جاتا ہے کہ زبان سے کفریہ کلمات نکالنے لگتا ہے، تو مایوسی کا یہ درجہ بھی کفر ہے۔

لہذا وہ مایوسی یا ناامیدی جو انسان کو اللہ تعالٰی کی رحمت سے بالکل دور کردے وہ انتہا کی گمراہی اور کفر ہے جس کے بارے میں اللہ تعالٰی نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قول قرآن مجید میں نقل فرمایا ہے:

قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِ إِلَّا الضَّالُّونَ ‎﴿٥٦﴾‏ سورة الحجر
"(ابراہیم علیہ السلام) نے کہا: اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون مایوس ہو سکتا ہے "(56) سورة الحجر

اس لیے اللہ تعالیٰ اپنی بے پایاں رحمت کے ذریعے اپنے بندوں کو ہر حال میں مثبت سوچ اپنانے اور مایوسی سے بچنے کا درس دیتا ہے، فرمایا:

قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ‎﴿٥٣﴾‏ سورة الزمر
"آپ فرما دیجئے: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر لی ہے! تم اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، بے شک اللہ سارے گناہ معاف فرما دیتا ہے، وہ یقینا بڑا بخشنے والا، بہت رحم فرمانے والا ہے"۔ (53) سورة الزمر

لہذا دنیا کے حالات و وقعات اور ماحول کی وجہ سے متاثر ہوکر انسان کے اذہان میں جو منفی سوچ پیدا ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے جو مایوسی و ناامیدی جنم لیتی ہے وہ اس وقت تک کفر نہیں جب تک انسان اللہ تعالٰی کی رحمت سے مکمل ناامید ہوکر کفر کا ارتکاب نہ کر بیٹھے یا کفریہ کلمات نہ بکنے لگے۔ (واللہ اعلم بالصواب)

اللہ تعالٰی مجھے اور آپ سب کو ہمیشہ مثبت سوچنے، مایوسی سے بچنے اور اللہ تعالٰی کی وسیع رحمت کا سہارا لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
تحریر: محمد اجمل خان۔
۔
 

عمر سلفي

مبتدی
شمولیت
فروری 04، 2025
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
مجھے ہمیشہ حضرت ایوب کا قصہ پڑھکر بڑا سکون ملتا ہے کتنا رزق تھا انکے پاس کتنی دولت جب اللہ نے آزمایا تو کچھ بھی نہ رہا
نہ رزق
نہ دولت
نہ اولاد
سب رشتہ داروں نے بھی ساتھ چھوڑ دیا
بیوی تھی جو وفادار تھی
صحت بھی چلی گئی مگر حضرت ایوب کا صبر نہ گیا مایوس نہیں ہوۓ اللہ کی رحمت سے پھر اللہ نے صحت بھی دے دی رزق بھی اولاد جتنی تھی اس سے دگنی دے دی

ہم کیا کرتے ہیں جب ہم پر ایسے حالات آئیں؟؟

اگر ایسے حالات ہیں پیمار ہیں رزق کی تنگی ہے تنہا ہو چکے ہیں سب نے ساتھ چھوڑ دیا ہے تو اس بات پر یقین رکھیں کہ آپکا اور حضرت ایوب کا رب ایک ہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے آپکی مشکل اللہﷻکے کُن کی محتاج ہے
 

عمر سلفي

مبتدی
شمولیت
فروری 04، 2025
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
22
کویت کے معروف عالم، شیخ فیصل بن قزار الجاسم فرماتے ہیں:

کسی شخص کا دل کبھی غمگین نہیں ہوتا اگر وہ اللہ کی کتاب کو دیکھتا اور غور سے پڑھتا رہے۔ نہ اسے کسی سازش سے ڈر لگتا ہے، چاہے وہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، نہ کسی دھمکی سے خوفزدہ ہوتا ہے، چاہے وہ کتنی ہی سخت ہو۔ نہ وہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتا ہے اور نہ ہی اس کا دل اللہ کے سوا کسی کی طرف مائل ہوتا ہے۔
بلکہ ایسے شخص پر حقائق کھل جاتے ہیں، معاملات واضح ہو جاتے ہیں، وہ چیزوں کو ان کی حقیقت کے مطابق دیکھتا ہے، برے اور اچھے میں فرق کر لیتا ہے اور دوست دشمن کو پہچان لیتا ہے۔

تو امریکہ اپنی ساری طاقت، اپنی فوجوں، اپنے اتحادیوں اور ہتھیاروں سمیت اپنا ہی اختیار نہیں رکھتا، پھر غـ.ـزہ کا کیا اختیار رکھ سکتا ہے؟!
اصل حکم تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہی اپنی حکمت کے مطابق کائنات کو چلا رہا ہے، اپنے حلم، اپنی رحمت اور اپنے لطف سے سب کچھ سنبھال رہا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿اور وہ (کـ.ـافر) مکر کرتے ہیں اور اللہ بھی تدبیر کرتا ہے، اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے﴾
﴿بیشک اللہ ایمان والوں کی طرف سے خود دفاع کرتا ہے، بے شک اللہ کسی خیانت کرنے والے ناشکرے کو پسند نہیں کرتا﴾

اور رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
"یاد رکھو! اگر پوری دنیا مل کر تمہیں کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو وہ تمہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتی، سوائے اس کے جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے۔"

جو کچھ قابض دشمن اور اس کے ساتھی اپنی پوری طاقت کے باوجود حاصل نہ کر سکے، وہ اپنی مکاری اور فریب سے بھی نہیں پا سکیں گے، جسے جھوٹا نام دیا گیا "ٹرمپ کا امن منصوبہ"! یہ دراصل امن نہیں بلکہ شکست و غلامی کا منصوبہ ہے، جو اس وقت بنایا گیا جب بہادروں نے انہیں عاجز کر دیا، ان کی ناک زمین سے رگڑ دی اور ان کے غرور کو توڑ دیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے اتنے بم برسائے جو تاریخ میں کسی اتنی چھوٹی زمین پر کبھی نہ برسائے گئے، لیکن پھر بھی ان کی چالیں مکڑی کے جالے سے زیادہ کمزور ثابت ہوئیں، اور ان کی سازشیں ایمان والوں کے صبر اور مجاہدین کے عزم کے سامنے بالکل ڈھیر ہو گئیں۔

پس اے ایمان والے! نہ گھبرا، نہ مایوس ہو۔ اللہ سے ڈر، وہ تجھے مدد دے گا۔ اخلاص کے ساتھ اسی کا ہو جا، وہ تجھے نجات دے گا۔ اس پر بھروسہ کر، وہی تیرے لیے کافی ہے۔ وہی بہترین کارساز اور مددگار ہے، اس کے سوا کوئی رب نہیں۔

﴿پس جان لو کہ اللہ ہی تمہارا مددگار ہے، وہ کیا ہی اچھا مددگار اور کیا ہی بہترین نصیر ہے﴾

ترجمہ: عبد الرحمن سلفی
 
Top