• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ما أنا عليه وأصحابي

شمولیت
جولائی 25، 2019
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
جناب کفایت اللہ سنابلی صاحب نے (تاریخ واسط ) سے مندرجہ ذیل روایت پیش کی تھی ملاحظہ فرمائیں :

أسلم بن سهل بن أسلم الواسطي نے کہا :
ثنا وهب بن بقية، قال: أخبرني عبد الله بن سفيان الواسطي، قال: ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَفْتَرِقُ هَذِهِ الأُمَّةُ عَلَى ثَلاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، كُلُّهَا فِي النَّارِ إِلا فِرْقَةً وَاحِدَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا تِلْكَ الْفِرْقَةُ؟ قَالَ:مَا كَانَ عَلَى مَا أَنَا عليه اليوم وأصحابي»

[تاريخ واسط ص : 196 ، واسنادہ صحیح]

محترم نے اس روایت کی سند کو صحیح کہا ہے ۔ برائے کرم سند میں عبداللہ بن سفیان کی توثیق دے دیں ۔ جزاک اللہ خیرا
 
Last edited by a moderator:
Top