عبداللہ ابن آدم
رکن
- شمولیت
- ستمبر 05، 2014
- پیغامات
- 161
- ری ایکشن اسکور
- 59
- پوائنٹ
- 75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!!
ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب میں فرق کو ایک بریلوی مفتی فضل احمد چشتی یوں بیان کر رہے تھے۔ میں نے پوچھنا یہ ہے آیا یہ تعریف درست ہے یا نہیں۔۔۔؟؟؟
جہاں تک اسباب ملتے ہیں اور جو چیز اسباب کے تحت مل جاتی ہےاس کو کسی سے مانگنا وہ تحت الاسباب بن جائے گا۔ اور جہاں تک اسباب کی رسائی نہ ہو وہ مافوق الاسباب بن جائے گا۔مثلاً کسی سے پانی مانگنا، اب پانی لینے کے جتنے اسباب اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنائے ہیں جیسا کہ نلکا، کنواں ، دریا، چشمہ، ندی نالےوغیرہ ۔۔۔اگر آپ کسی کو کہتے ہیں کہ پانی دینا نلکے سےکنواں وغیرہ سےیہ بن جائے گا تحت الاسباب کیونکہ یہ اسباب کے تحت ہے۔۔۔
فوق الاسباب یہ ہے کہ پانی کے یہ اسباب، وسائل کوئی نہیں ہے پھر آپ کسی سے پانی مانگتے ہیں تو یہ بن جائے گا مافوق الاسباب ۔۔۔ جیسا کہ سیدنا موسی علیہ السلام سے اُن کی قوم نے پانی مانگا، اسی طرح صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی مانگا جس وقت پانی کے یہ وسائل اور اسباب موجود نہ تھے۔ اسی طرح سیدنا سلیمان علیہ السلام کا اپنے درباریوں سے تخت کا مطالبہ کرنا جبکہ اُس وقت وہاں اسباب کی رسائی ممکن ہی نہیں کہ اتنا بڑا تخت بغیر کسی سبب کے اُٹھا کہ لایا جا سکے۔۔۔
اس سے ثابت ہوا کہ مافوق الاسباب مدد مانگنا بالکل جائز اور درست ہے۔۔۔
ماتحت الاسباب اور مافوق الاسباب میں فرق کو ایک بریلوی مفتی فضل احمد چشتی یوں بیان کر رہے تھے۔ میں نے پوچھنا یہ ہے آیا یہ تعریف درست ہے یا نہیں۔۔۔؟؟؟
ما تحت الاسباب اور مافوق الاسباب
جہاں تک اسباب ملتے ہیں اور جو چیز اسباب کے تحت مل جاتی ہےاس کو کسی سے مانگنا وہ تحت الاسباب بن جائے گا۔ اور جہاں تک اسباب کی رسائی نہ ہو وہ مافوق الاسباب بن جائے گا۔مثلاً کسی سے پانی مانگنا، اب پانی لینے کے جتنے اسباب اللہ تبارک وتعالیٰ نے بنائے ہیں جیسا کہ نلکا، کنواں ، دریا، چشمہ، ندی نالےوغیرہ ۔۔۔اگر آپ کسی کو کہتے ہیں کہ پانی دینا نلکے سےکنواں وغیرہ سےیہ بن جائے گا تحت الاسباب کیونکہ یہ اسباب کے تحت ہے۔۔۔
فوق الاسباب یہ ہے کہ پانی کے یہ اسباب، وسائل کوئی نہیں ہے پھر آپ کسی سے پانی مانگتے ہیں تو یہ بن جائے گا مافوق الاسباب ۔۔۔ جیسا کہ سیدنا موسی علیہ السلام سے اُن کی قوم نے پانی مانگا، اسی طرح صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی مانگا جس وقت پانی کے یہ وسائل اور اسباب موجود نہ تھے۔ اسی طرح سیدنا سلیمان علیہ السلام کا اپنے درباریوں سے تخت کا مطالبہ کرنا جبکہ اُس وقت وہاں اسباب کی رسائی ممکن ہی نہیں کہ اتنا بڑا تخت بغیر کسی سبب کے اُٹھا کہ لایا جا سکے۔۔۔
اس سے ثابت ہوا کہ مافوق الاسباب مدد مانگنا بالکل جائز اور درست ہے۔۔۔