• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ما ه صفر نحوست وبدعات كے گھیرے میں

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

مستقل فتوى کمیٹی کا اس ماہ کے بدعات کے سلسلے میں جواب:

سوال :ہمارے ملک میں بعض علماء کا خیال ہے کہ اسلام میں ایک ایسی نفل نماز ہے جو ماہ صفر کے آخری بدہ کو چاشت کے وقت ایک ہی سلام کے ذریعہ چاررکعت کے ساتہ پڑھی جاتی ہے جس میں ہررکعت کے اندر 17بار سورہ فاتحہ و کوثر ,50بارسورہ اخلاص اور ایک ایک بارمعوذتین (قل أعوذبرب الفلق وقل أعوذ برب الناس) پڑہی جاتی ہے اوریہ عمل ہررکعت میں کیا جاتا ہے اور سلام پھیر دیا جاتا ہے , پھر سلام کے فورابعد (اللہ غالب على أمرہ ولکن أکثر الناس لا یعلمون) کو 360بار پڑہا جاتا ہے ,اسکے بعد "جوہرالکمال" کو3بار پڑہا جاتا ہے اورپھر (سبحان ربک رب العزۃعما یصفون ,وسلام على المرسلین ,والحمد للہ رب العالمین ) کے ذریعہ نماز کو ختم کردی جاتی ہے . پھر فقراء ومسکین میں روٹی وغیرہ کا صدقہ کیا جاتا ہے , خاص کرکے اس مذکورہ آیت کا صدقہ ,یہ سب ماہ صفرکے آخری بدہ میںنازل ہونے والی مصیبت وپریشانی کو دورکرنے کے اعتقادسے کیاجاتا ہے .

اوران کا کہنا کہ ہرسال 3لاکہ بیس ہزار آفتیں نازل ہوتی ہیں اورسب کے سب ماہ صفرکے آخری بدہ کو ہوتی ہیں تو اس اعتبارسے یہ دن سال کا سب سے مشکل دن ہوتا ہے توجوشخص مذکورہ نماز کو اسکے بیان کردہ کیفیت کے ساتہ پڑہےگا تواللہ تعالى اپنے فضل وکرم سے اس نمازکے ذریعہ اس دن کے تما م نازل ہونے والی پریشانیوں سے محفوظ رکھے گا اور اس سال اس کے گرد کوئی بھی مصیبت وآفت چکّرنہیں لگائے گی 000 الخ؟

جواب : الله ورسول اورانكے آل وأصحاب پردرودوسلام کے بعد کمیٹی نے کہا کہ" سؤال میں مذکورنفل نماز کے بارے میں کتاب وسنت سے ہم کوئی أصل نہیں جانتے ,اورنہ ہی سلف صالحین اورخلف میں سے کسی سے یہ فعل ثابت ہے بلکہ یہ ناپسندیدہ بدعت ہے .

اورنبی £نے فرمایا ہے (من عمل عملا لیس علیہ أمرنا فہو ردّ) وقال( من أحدث فی أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو ردّ)"جس نے کوئی ایسا عمل کیا جو ہمارے دین میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے " اوردوسری روایت میں یوں فرمایا کہ" جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے "

اورجس نے اس نمازاوراسکے ساتہ جو کچہ ذکرکیا گیا ہےاسکی نسبت نبی £یا کسی صحابہ کی طرف کی تو اس نے بہت بڑا بہتان باندھا ,اوراللہ کی طرف سے جھوٹے لوگوں کی سزا کا مستحق ہوگا .(فتاوى اللجنۃ الدائمۃ2/354)

اورشيخ محمد عبد السلام شقيري فرماتے ہیں کہ " جاہلوں کی یہ عادت بن چکی ہے کہ وہ سلام کی آیتوں جیسے "سلام على نوح فی العالمین 000الخ"کوصفرکے آخری بدہ کو لکھکرپانی کے برتن میں ڈا لتےہیں پھراس پانی کو پیتے, اوراس سے تبرک حاصل کرتے ہیں. اسی طرح ایک دوسرے کو ہدیہ بھی دیتے ہیں ’اور یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ اس سے شراورمصیبتیں دورہوجاتی ہیں .جبکہ یہ فاسد اعتقاد اوربری نحوست ہے اور قبیح بدعت ہے جو شخص بھی کسی کویہ عمل کرتا دیکھےاسکے لئے اس سے روکنا ضروری ہے ..(السنن والمبتدعات :ص/111-112)
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86

ما ہ صفر میں واقع ہونے والے غزوات وسرایا

اس ماہ میں غزوات وسرایا کی تعداد بہت زیادہ ہے جیساکہ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد ج3 میں اسکی جانب اشارہ کیا ہے جیسے غزوۃ ابواء ,بئرمعونۃ ,اورخیبر کا صفرہی میں فتح ہونا ,اسی طرح قبیلہ خثعم کی جانب صفر 9ھجری میں قطبہ بن عامر کی قیادت میں سریہ کا بھیجنا وغیرہ.



ماہ صفرسے متعلق کچہ ضعیف وموضوع حدیثیں

1- اس ماہ سے متعلق یہ حدیث مشہور ہے کہ نبی £نے فرمایا ہے کہ "جوکوئی صفر کے مہینہ کے گزرنے کی خوشخبری دے,میں اسکو جنت میں داخل ہونے کی خوشخبری سناتا ہوں" لیکن حدیث صحیح سند سے ثابت نہیں ہے بلکہ اس ما ہ یا آخری بدہ کے نحوست کے سلسلے میں جتنی بھی حدیثیں ہیں سب ضعیف اورموضوع ہیں

(دیکھئے :الموضوعات لابن الجوزي 3/73-74 )

2-علامہ ابن القیم رحمہ اللہ ضعیف وموضوع روایت کی معرفت کے اصول وقواعد کے ضمن میں لکھتےہیں :

فصل : ان احادیث کے بارے میں جو آنے والی تاریخ سے متعلق ہیں

اسی میں سے یہ کہ : حديث میں فلاں فلاں تاریخ کا ذکرہو جیسے انکا قول :جب فلاں فلاں سال ہوگا توایسا ایسا ہوگا اورفلاں مہینہ ہوگا تو یہ حادثہ واقع ہوگا

اور اسی طرح سخت جھوٹے کا قول :جب محرّم میں چاند گرہن لگے گا تو مہنگائی ,قتل وغارتگری اوربادشاہ وحکمران کی مشغولیت بڑہ جائیگی اورجب صفر میں چاند گرہن لگے گا توایسا ایساہوگا , اس طرح اس کذاب نے سال کے ہرماہ کے سلسلے میں کوئی نہ کوئی حدیث گڑھی . اور اس باب میں جتنی بھی حدیثیں بیا ن کی جاتی ہیں سب کے سب موضوع اور جھوٹی ہیں( دیکھئے المنارالمنیف ص/64)

مذکورہ بالا کتاب وسنت اورعلمائے کرام کے اقوال وفتاوى کی روشنی میں یہ بات واضح اورواشگاف ہوگئ کہ دین اسلام میں کوئی دن اورمہینہ منحوس نہیں, نہ ہی ان ایام اور مہینوں کا تقدیر الہی میں کوئی تاثیرہے اورنہ ہی انکا کسی کی وفات سے کوئی تعلق ہے

لہذا ہم تما م راہ راست سے بھٹکے مسلمانوں سے التماس کرتے ہیں کہ وہ ماہ صفر سے متعلق بدعات, اور نحو ست وبدشگونی سے توبہ کریں اورصحیح عقیدہ کو اپنا کررب کریم اوررسول £کی رضا وخوشنودی کا مستحق بنیں

اللہ سے ہماری یہی دعا ہے کہ ہم سب کو ہر طرح کی بدعت ونحوست سے محفوظ رکھے اورسچا مومن بنائے آمین.

وصلى اللہ على نبینا محمد وبارک وسلم


 
Top