• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مباہلے ميں کامیاب کون؟؟؟ الیاس ستّار صاحب یا محمدحسین میمن صاحب؟؟؟

شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
عابد قائم خانی
محمد حسین میمن کی کتابچے ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ کی غلطیاں قسط نمبر 2

اس کتابچے کے صفحہ نمبر23 پر لکھا ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن شریف میں صرف چار اشیاء کو ہی حرام قرار دیا ہے ، 1۔مردار، 2۔بہتا ہوتا خون، 3۔خنزیرکا گوشت، 4۔غیراللہ کے نام پر زبح کیا ہوا جانور اور یہ اعلان کردیا گیا کہ

قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: کہو کہ جو احکام مجھ پر بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (سورۃ انعام، آیت نمبر 145)

مندرجہ بالا آیت میں صرف چار اشیاء کے علاوہ نبی پر کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا گیا یعنی ان چار اشیاء کے علاوہ سب کچھ حلال ھے۔

اب معترض سے سوال یہ ہوگا کہ: کتا، ریچھ، سانپ، بچھو، لومڑی، شیر، چیتا، چوہا، کیا یہ جانور حلال ہیں حرام؟قرآنی بیان سے تو یہ حلال ہیں کیونکہ چار اشیاء کے علاوہ کسی چیز کو قرآن نے حرام نہیں قرار دیا۔
غلطی نمبرا : اوپر کی آیت سے صاف طورپر ثابت ہورہا ہے کہ وحی میں صرف چار چیزیں حرام ہیں اور یہ چار چیزیں قرآن شریف میں ہیں۔اس سے ثابت ہوا کہ وحی سے مراد قرآن ہے۔

اس آیت کے باوجود محمد حسین میمن صاحب کس طرح کہتا ہے کہ حدیث شریف کا نزول بھی قرآن شریف کے طرح جبرائیل کے ذریعے ہوا ہے؟؟؟

اگر حدیث بھی ویسے ہی وحی ہے تو قرآنی آیت میں لکھا ہے کہ "جو احکام مجھ (محمد رسول اللہ) پر بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

اگر قرآن اور حدیث دونوں وحی ہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف چار چیزوں کو حرام نہیں کہتے بلکہ بہت سی چیزوں کو حرام کہتے۔

ABID BHAI MASHALLAH AAP K IS AITRAAZ SE AAP KI SOCH KA 1 OR MEHWAR AJ HAMARE SAMNE AYA H OR YAHAN K USERS AAP K IS SAWAAL KO PARH K SAMAJH GAY HONGE K AAP K PASS MASHALLAH SE KITNI AQAL H BHAI MN AAP SE SRF YE PUCHNA CHAHONGA K NABI S.A.W.W NE IN 4 CHEEZON K ILAWAH OR KISI CHEEZ KO HARAAM NAI KAHA ? AGAR AAP KA JAWAB HAN HOGA TO MN AAP SE SRF YE PUCHONGA K WO KAHAN HN OR AGAR AAP KA JAWAB NAI H TO AAP BHT BARE DALDAL MN PHANS JAINGE MN YAHAN K ADMINS SE GUZARISH KARONGA K ABID BHAI KO TALQEEN KIJY K WO APNI TEHQEEQ KO BARHAIN KIYON K UN KA YE SAWAAL AAP LOGON K SAMNE H FAISLA AAP BHAIYON PAR H
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
عابد قائم خانی
غلطی نمبر2 : میمن صاحب کا صفحہ نمبر23 پر یہ کہنا ہے:
"مندرجہ بالا آیت میں صرف چار اشیاء کے علاوہ نبی پر کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا گیا یعنی ان چار اشیاء کے علاوہ سب کچھ حلال ہے۔"
تو ان کی خدمت میں یہ عرض ہےکہ وہ قرآن کی ان آیات کو بھی پڑھیں۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا۔
ترجمہ: " لوگو جو چیزیں زمین میں حلال پاکیزہ ہیں وہ کھاؤ۔" (سورۃ بقرۃ، آیت 168)

يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ

"پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں۔" (سورۃ اعراف آیت 157)

اوپر کی آیت میں صاف طور پر لکھا ہے کہ صرف حلال نہیں بلکہ طیب یعنی پاکیزہ بھی ہو۔ جب کہ میمن صاحب قرآن سے صرف چار چیزوں کو حرام سمجھ رہے ہیں۔ قرآن میں چار چیزوں کے علاوہ ان سب چیزوں کو کھانا منع ہے جو طیب اورپاکیزہ نہ ھو۔ سورۃ اعراف 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔

میمن صاحب صفحہ 24 پر لکھتے ہیں کہ :
"قرآنی بیان سے صرف چار اشیاء ہی حرام ہیں اگر حدیث چار کے علاوہ اور اشیاء کو بھی حرام قرار دے رہی ہے تو وہ بھی ذیادتی ہوگی جو قبول نہ ہوگا۔"


میمن صاحب کا یہ قول بالکل غلط ثابت ہوا کیونکہسورۃ اعراف آیت 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔


وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

" اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی آتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔"

ABID BHAI MN NE YAHI SAWAL KUCH DINO PEHLE KUCH MUNKIREEN E HADEES SE PUCHA THA TO UNHON NE BHI M,UJHE YAHI AYAAT DI THIN K IS MN TMHARE SAWAL KA JAWAB H BHAI MN AAP SE SRF ITNA PUCHONGA K AAP KO YE KESE PATA CHALA K PAAK JANWAR KONSA H OR NAPAAK KONSA AAP NE JO AYAAT DI HN UN MN TO KAHIN BHI KOI PEHCHAAN NAI BATAI GAI H OR NA HI PAAK OR NAPAAK JANWAR MN KOI TAMEEZ BATAI GAI AB AAP PE YE BHI 1 QARZ HOGAYA H K AAP QURAAN SE MUJHE YE SABIT KAREN KUTTA BICHO OR REECH WAGERA NAPAK HN OR IN K NAPAK HONE KI DALEEL QURAN SE LANA AAP PE QARZ HOGAYA H KIYON K AAP NE HADEES KO WAHI MAN NE SE INKAAR KIYA H OR AAP HADEES KO WAHI NAI MANTE IS LIYE AAP QURAN SE IS KA JAWAB DENGE KIYON K AAP NE UPER JO AYAAT BAYAN KI HN UN MN KAHIN BHI MEMON SAHAB K SAWAAL KA JAWAB NAI H

DEEGAR AHBAAB ABID BHAI KI SOCH SE ANDAZA LAGAIN KO WO HADEES K LIYE KIYA SOCH RAKHTE HN OR YE BHI ANDAZA LAGAIN K INKI IS SOCH SE DEEN KO KITNA NUQSAAN HOGA
 

الیاسی

رکن
شمولیت
فروری 28، 2012
پیغامات
425
ری ایکشن اسکور
736
پوائنٹ
86
ڈیفنڈر صاحب آپ اپنی دفاع کیلیے اردو سیکھنے پڑیگی سیکھو نا یار کیا مشکل ہے؟؟؟
 
شمولیت
جولائی 23، 2012
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
0
الیاسی صاحب اللہ کا شکر ہے اردو آپ سے اچھی آتی ہے بس میرا کمپیوٹر میرا ساتھ نہین دے رہا ہے
اور رہی بات دفاع کی تو بھائی وہ مین آپ لوگون کی طرح اپنی ذاتیات کا نہین کرتا مین دفاع احادیث نبوی کا کررہا ہون اور مرتے دم تک کرتا رہونگا انشااللہ
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
محمد حسین میمن کی کتابچے ’’ صحیح مسلم میں بظاہر دو متعارض احادیث میں تطبیق‘‘ کی غلطیاں قسط نمبر 2



اس کتابچے کے صفحہ نمبر23 پر لکھا ہے۔


غلطی نمبرا : اوپر کی آیت سے صاف طورپر ثابت ہورہا ہے کہ وحی میں صرف چار چیزیں حرام ہیں اور یہ چار چیزیں قرآن شریف میں ہیں۔اس سے ثابت ہوا کہ وحی سے مراد قرآن ہے۔

اس آیت کے باوجود محمد حسین میمن صاحب کس طرح کہتا ہے کہ حدیث شریف کا نزول بھی قرآن شریف کے طرح جبرائیل کے ذریعے ہوا ہے؟؟؟

اگر حدیث بھی ویسے ہی وحی ہے تو قرآنی آیت میں لکھا ہے کہ "جو احکام مجھ (محمد رسول اللہ) پر بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"

اگر قرآن اور حدیث دونوں وحی ہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صرف چار چیزوں کو حرام نہیں کہتے بلکہ بہت سی چیزوں کو حرام کہتے۔

غلطی نمبر2 : میمن صاحب کا صفحہ نمبر23 پر یہ کہنا ہے:

تو ان کی خدمت میں یہ عرض ہےکہ وہ قرآن کی ان آیات کو بھی پڑھیں۔
[FONT=me_quran]يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا۔[/FONT]
ترجمہ: " لوگو جو چیزیں زمین میں حلال پاکیزہ ہیں وہ کھاؤ۔" (سورۃ بقرۃ، آیت 168)

[FONT=me_quran] يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ


"پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں۔" (سورۃ اعراف آیت 157)


اوپر کی آیت میں صاف طور پر لکھا ہے کہ صرف حلال نہیں بلکہ طیب یعنی پاکیزہ بھی ہو۔ جب کہ میمن صاحب قرآن سے صرف چار چیزوں کو حرام سمجھ رہے ہیں۔ قرآن میں چار چیزوں کے علاوہ ان سب چیزوں کو کھانا منع ہے جو طیب اورپاکیزہ نہ ھو۔ سورۃ اعراف 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔

میمن صاحب صفحہ 24 پر لکھتے ہیں کہ :


میمن صاحب کا یہ قول بالکل غلط ثابت ہوا کیونکہ
سورۃ اعراف آیت 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔


[FONT=me_quran]وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ[/FONT]

" اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی آتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔"

[/FONT]​
اولاً: آپ لوگوں کا شروع سے ہی یہی طرزِ عمل دیکھنے میں آیا ہے کہ اصل موضوع (یعنی میمن صاحب نے صحیح مسلم کی احادیث میں جو تطبیق دی ہے، اس) پر بات کرنے کی بجائے خلطِ مبحث کرتے ہوئے غیر متعلق اور غلط قسم کے اعتراضات کر رہے ہیں۔

ثانیا: دیگر پوسٹس کی طرح درج بالا پوسٹ میں بھی احادیث مبارکہ کے وحی الٰہی ہونے پر اعتراض کیا گیا ہے۔

الیاس ستار صاحب، الیاسی صاحب اور عابد قائم خانی سب حضرات حدیث کو وحی الٰہی نہیں مانتے۔

پھر جب یہ کہا جائے یہ لوگ احادیث کا انکار کرتے ہیں، تو آگے سے لعن طعن شروع کر دیتے ہیں کہ ہمیں منکر حدیث کیوں کہا جا رہا ہے۔

میرے بھائیو! تمام مسلمانوں کے نزدیک احادیث مبارکہ وحی الٰہی ہیں جو اس بات کو تسلیم نہ کرے تو اسے منکر حدیث علاوہ اور کیا کہا جا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں۔
 
شمولیت
مارچ 05، 2012
پیغامات
34
ری ایکشن اسکور
54
پوائنٹ
16
عابد قائم خانی
غلطی نمبر2 : میمن صاحب کا صفحہ نمبر23 پر یہ کہنا ہے:
"مندرجہ بالا آیت میں صرف چار اشیاء کے علاوہ نبی پر کسی چیز کو حرام نہیں قرار دیا گیا یعنی ان چار اشیاء کے علاوہ سب کچھ حلال ہے۔"
تو ان کی خدمت میں یہ عرض ہےکہ وہ قرآن کی ان آیات کو بھی پڑھیں۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا۔
ترجمہ: " لوگو جو چیزیں زمین میں حلال پاکیزہ ہیں وہ کھاؤ۔" (سورۃ بقرۃ، آیت 168)

يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ

"پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام ٹہراتے ہیں۔" (سورۃ اعراف آیت 157)

اوپر کی آیت میں صاف طور پر لکھا ہے کہ صرف حلال نہیں بلکہ طیب یعنی پاکیزہ بھی ہو۔ جب کہ میمن صاحب قرآن سے صرف چار چیزوں کو حرام سمجھ رہے ہیں۔ قرآن میں چار چیزوں کے علاوہ ان سب چیزوں کو کھانا منع ہے جو طیب اورپاکیزہ نہ ھو۔ سورۃ اعراف 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔

میمن صاحب صفحہ 24 پر لکھتے ہیں کہ :
"قرآنی بیان سے صرف چار اشیاء ہی حرام ہیں اگر حدیث چار کے علاوہ اور اشیاء کو بھی حرام قرار دے رہی ہے تو وہ بھی ذیادتی ہوگی جو قبول نہ ہوگا۔"


میمن صاحب کا یہ قول بالکل غلط ثابت ہوا کیونکہسورۃ اعراف آیت 157 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے خبیث یعنی ناپاک چیزوں کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔


وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ ۙ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هَٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ ۚ قُلْ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أُبَدِّلَهُ مِن تِلْقَاءِ نَفْسِي ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۖ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

" اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں کہ (یا تو) اس کے سوا کوئی اور قرآن (بنا) لاؤ یا اس کو بدل دو۔ کہہ دو کہ مجھ کو اختیار نہیں ہے کہ اسے اپنی طرف سے بدل دو۔ میں تو اسی حکم کا تابع ہوں جو میری طرف وحی آتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے (سخت) دن کے عذاب سے خوف آتا ہے۔"

ABID BHAI MN NE YAHI SAWAL KUCH DINO PEHLE KUCH MUNKIREEN E HADEES SE PUCHA THA TO UNHON NE BHI M,UJHE YAHI AYAAT DI THIN K IS MN TMHARE SAWAL KA JAWAB H BHAI MN AAP SE SRF ITNA PUCHONGA K AAP KO YE KESE PATA CHALA K PAAK JANWAR KONSA H OR NAPAAK KONSA AAP NE JO AYAAT DI HN UN MN TO KAHIN BHI KOI PEHCHAAN NAI BATAI GAI H OR NA HI PAAK OR NAPAAK JANWAR MN KOI TAMEEZ BATAI GAI AB AAP PE YE BHI 1 QARZ HOGAYA H K AAP QURAAN SE MUJHE YE SABIT KAREN KUTTA BICHO OR REECH WAGERA NAPAK HN OR IN K NAPAK HONE KI DALEEL QURAN SE LANA AAP PE QARZ HOGAYA H KIYON K AAP NE HADEES KO WAHI MAN NE SE INKAAR KIYA H OR AAP HADEES KO WAHI NAI MANTE IS LIYE AAP QURAN SE IS KA JAWAB DENGE KIYON K AAP NE UPER JO AYAAT BAYAN KI HN UN MN KAHIN BHI MEMON SAHAB K SAWAAL KA JAWAB NAI H

DEEGAR AHBAAB ABID BHAI KI SOCH SE ANDAZA LAGAIN KO WO HADEES K LIYE KIYA SOCH RAKHTE HN OR YE BHI ANDAZA LAGAIN K INKI IS SOCH SE DEEN KO KITNA NUQSAAN HOGA
مجھے آپ کی رومن اُردو سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ آپ عربی رسم الخظ میں اُردو تحریر کیا کریں۔
 
Top