ہدایت اللہ فارس
رکن
- شمولیت
- فروری 21، 2019
- پیغامات
- 53
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
تحریر: ہدایت اللہ فارس
مبتدأ کی تعریف: مبتدأ وہ اسم مرفوع ہے جو عوامل لفظیہ سے خالی ہو، مسند الیہ ہو
خبر کی تعریف: خبر وہ مسند ہے جو مبتدأ کے ساتھ مل کر مکمل فائدہ دے۔
حکم : دونوں مرفوع ہوتے ہیں۔ مبتدا کو رفع اس کے ابتداء میں آنے کی وجہ سے ہے اور خبر میں رفع مبتدأ کی وجہ سے۔
یاد رہے مبتدأ اور خبر دونوں میں عامل معنوی ہے لفظی نہیں۔ اسی لیے عوامل لفظیہ سے خالی ہونے کی قید لگائی گئی۔
مبتدأ کی دو قسمیں ہیں
1/ مبتدأ صریح : ایسا مبتدأ جو تنہا آئے کسی دوسری چیز کے ساتھ مرکب نہ ہو، خواہ اسم ظاہر ہو یا اسم ضمیر
ظاہر کی مثال جیسے : حامدٌ مجتھدٌ ، الطالبُ ماھرٌ ، السیارة جميلة ، هذا رجل ، هؤلاء رجال . وغيره ذلك
یہاں غور کریں: حامد ، الطالب ، السیارۃ ، ھذا ، ھؤلاء یہ سب کے سب مبتدأ ہیں اور ان میں سے ہر ایک تنہا واقع ہوا ہے یعنی ان میں سے کوئی کسی دوسری چیز کے ساتھ مل کر مبتدأ نہیں بنا ہے۔
ضمیر کی مثال : أنت عالم ، أنتم مجتھدون ، نحن طیبون۔ وما إلی ذلك....
2/ مبتدأ مؤول بالصريح : جو اسم واحد نہ ہو یعنی ایسا مبتدأ جو تنہا نہ آئے بلکہ دو چیزوں(حروف مصدر اور فعل مضارع) کے ساتھ مل کر مبتدأ واقع ہو۔
یاد رہے حروف مصدر پانچ ہیں اور ان میں تین (أنْ ، أنّ ، اور ما ) کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے صلہ سے مل کر محلاّ یا تو مرفوع ہوگا یا منصوب یا مجرور (باقی دونوں میں سے ایک منصوب اور ایک مجرور ہوتا ہے۔ سو وہ مبتدأ واقع نہیں ہوسکتے )
مثال کے ذریعہ سمجھتے ہیں :
آیت کریمہ : وَأَن تَصُومُوا۟ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ .. "أن" حرف مصدر فعل مضارع " تصوموا" سے مل کر مبتدأ کیوں کہ فعل مصدر کے حکم میں ہے اور محلا مرفوع ہے۔
تقدیر " صیامکم خیرلکم " ہے
اسی طرح سے دوسری جگہ فرمایا : وَأَن تَعۡفُوۤا۟ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۚ....، وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ.... أي: تصدقكم خير لكم
تنبیہ : مبتدأ ہمیشہ مفرد ہوتا ہے جملہ یا شبہ جملہ نہیں ہوتا۔
جاری۔۔۔۔۔
(H F Zeeshan Page کو فالو کریں)
مبتدأ کی تعریف: مبتدأ وہ اسم مرفوع ہے جو عوامل لفظیہ سے خالی ہو، مسند الیہ ہو
خبر کی تعریف: خبر وہ مسند ہے جو مبتدأ کے ساتھ مل کر مکمل فائدہ دے۔
حکم : دونوں مرفوع ہوتے ہیں۔ مبتدا کو رفع اس کے ابتداء میں آنے کی وجہ سے ہے اور خبر میں رفع مبتدأ کی وجہ سے۔
یاد رہے مبتدأ اور خبر دونوں میں عامل معنوی ہے لفظی نہیں۔ اسی لیے عوامل لفظیہ سے خالی ہونے کی قید لگائی گئی۔
مبتدأ کی دو قسمیں ہیں
1/ مبتدأ صریح : ایسا مبتدأ جو تنہا آئے کسی دوسری چیز کے ساتھ مرکب نہ ہو، خواہ اسم ظاہر ہو یا اسم ضمیر
ظاہر کی مثال جیسے : حامدٌ مجتھدٌ ، الطالبُ ماھرٌ ، السیارة جميلة ، هذا رجل ، هؤلاء رجال . وغيره ذلك
یہاں غور کریں: حامد ، الطالب ، السیارۃ ، ھذا ، ھؤلاء یہ سب کے سب مبتدأ ہیں اور ان میں سے ہر ایک تنہا واقع ہوا ہے یعنی ان میں سے کوئی کسی دوسری چیز کے ساتھ مل کر مبتدأ نہیں بنا ہے۔
ضمیر کی مثال : أنت عالم ، أنتم مجتھدون ، نحن طیبون۔ وما إلی ذلك....
2/ مبتدأ مؤول بالصريح : جو اسم واحد نہ ہو یعنی ایسا مبتدأ جو تنہا نہ آئے بلکہ دو چیزوں(حروف مصدر اور فعل مضارع) کے ساتھ مل کر مبتدأ واقع ہو۔
یاد رہے حروف مصدر پانچ ہیں اور ان میں تین (أنْ ، أنّ ، اور ما ) کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے صلہ سے مل کر محلاّ یا تو مرفوع ہوگا یا منصوب یا مجرور (باقی دونوں میں سے ایک منصوب اور ایک مجرور ہوتا ہے۔ سو وہ مبتدأ واقع نہیں ہوسکتے )
مثال کے ذریعہ سمجھتے ہیں :
آیت کریمہ : وَأَن تَصُومُوا۟ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ .. "أن" حرف مصدر فعل مضارع " تصوموا" سے مل کر مبتدأ کیوں کہ فعل مصدر کے حکم میں ہے اور محلا مرفوع ہے۔
تقدیر " صیامکم خیرلکم " ہے
اسی طرح سے دوسری جگہ فرمایا : وَأَن تَعۡفُوۤا۟ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰۚ....، وَأَن تَصَدَّقُوا۟ خَیۡرࣱ لَّكُمۡ.... أي: تصدقكم خير لكم
تنبیہ : مبتدأ ہمیشہ مفرد ہوتا ہے جملہ یا شبہ جملہ نہیں ہوتا۔
جاری۔۔۔۔۔
(H F Zeeshan Page کو فالو کریں)