• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

متعہ حرام ہے۔ تفسیر السراج۔ پارہ:۵

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَاۗءِ اِلَّا مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ۝۰ۚ كِتٰبَ اللہِ عَلَيْكُمْ۝۰ۚ وَاُحِلَّ لَكُمْ مَّا وَرَاۗءَ ذٰلِكُمْ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِيْنَ غَيْرَ مُسٰفِحِيْنَ۝۰ۭ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْھُنَّ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ فَرِيْضَۃً۝۰ۭ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيْمَا تَرٰضَيْتُمْ بِہٖ مِنْۢ بَعْدِ الْفَرِيْضَۃِ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَلِيْمًا حَكِيْمًا۝۲۴
اورشوہر والی عورتوں کا نکاح میں لانا بھی حرام ہے مگر جو تمہارے ہاتھ کی ملک ہوجائیں۔یہ اللہ نے تم پر لکھ دیا ہے اور ان کے سوا سب عورتیں (نکاح کرنے کو) حلال ہیں۔ یوں کہ تم اپنے مال دے کر طلب کرو۔ بحالیکہ تم قیدمیں لانے والے ہو نہ کہ مستی نکالنے والے ۔ پس جو مال کہ فائدہ اٹھایا ہے تم نے بدلے اس کے ان سے ۔ سو دو ان کو حق ان کا موافق مقرر کے اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں کہ بعد مقرر کرنے مہر کے کسی بات پر آپس میں راضی ہوجاؤ۔بے شک خدا جاننے۱؎ والا حکمت والا ہے۔(۲۴)
متعہ حرام ہے

۱؎ ان آیات میں بتایا ہے کہ شادی شدہ عورتیں کسی طرح بھی دوسروں کے لیے جائز نہیں، البتہ مملوکہ عورتیں چونکہ بوجہ عین بمنزلہ منکوحات کے ہیں اور ان کا سابقہ نکاح فسخ ہوچکا ہے،اس لیے وہ '' محصنات'' کی فہرست میں داخل نہیں۔ ذیل کے الفاظ سے بعض لوگوں نے متعہ کا جواز نکالا ہے ۔ اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِکُمْ فَمَااسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْھُنَّ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ۔ حالانکہ آیت کے سیاق وسباق سے ظاہر ہے کہ بیان نکاح کا ہورہا ہے جس کے معنی دائماً کسی کو حبالہ ٔ عقد میں لے آنے کے ہیں نہ متعہ کا جو وقتی جذبات کے ماتحت یکسر حیوانی حرکت ہے۔مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ کی تصریح ہرگز کسی شک وشبہ کی متحمل نہیں۔ اس میں واضح طور پر مفہوم مضمر ہے کہ مرد اورعورت کا تعلق باہمی یا بصورتِ احصان ودوام ہے اور یا بصورتِ زنا وسفاح۔ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یہ درست ہے کہ زمانہ ٔ جاہلیت میں متعہ کا عام رواج تھا اور عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی بعض لوگ اسے جائز جانتے رہے مگر قرآن حکیم کا ایسے طرز ازدواج کو پیش کرنا جو دائمی ہو جس میں عورت کو تمام حقوق زوجیت حاصل ہوں۔ جس میں عَاشِرُوْھُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ کی تلقین ہو، صاف طورپر متعہ کی مخالفت ہے، اس لیے یہ کہنا کہ قرآن حکیم میں متعہ کی ممانعت موجود نہیں، تجاہل ہے ۔

زیرخط الفاظ اس وقت موجب وہم وشک ہوسکتے ہیں جب پہلے سے ذہن میں متعہ کے جو ازکا خیال ہوورنہ ظاہر ہے ابتغاء بالمال۔ تمتع اوراجور۔ان میں کوئی شے بھی متعہ کے ساتھ مختص نہیں۔نکاح میں بھی روپیہ خرچ ہوتا ہے اورمتعہ میں بھی۔ مہر ''صداق'' جس میں ہدیۂ محبت وصداقت ہوتا ہے ۔اسی طر ح ایک قسم کا اجر بھی یعنی حلیہ مہرووفا بھی اورتمتع توظاہر ہے جس قدر نکاح میں ہے متعہ میں نہیں۔ پھر یہ کہاں سے لازم آگیا کہ ان الفاظ سے متعہ ثابت ہے۔ ان الفاظ میں تو نکاح کے لوازم سے بحث ہے۔اصل میں غلط فہمی کا منبع یہ مسئلہ ہے کہ مہر بدل استحلال ہے، حالانکہ یہ صحیح نہیں۔ مہر تو شادی کا تحفہ ہے ۔فقہاء نے اسے خواہ مخواہ ''معاوضۂ حیوانیت'' سمجھ لیا ہے جس سے اس کی پاکیزگی میں فرق پڑگیا ہے اوراسی بناپر حضرات تشیع نے متعہ کاجواز نکالا ہے کہ چونکہ اجرت متحقق ہے، اس لیے تمتع ازدواج کا حق ثابت ہوا۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ اسلام اس سے بہت بلند ہے کہ صرف چند نقرئی سکوں کے معاوضہ میں استحلال کا حق دے دے۔گو وہ اسے لازمی قرار دیتا ہے مگراسے ''معاوضۂ حیوانیت'' قرار نہیں دیتا۔

اسلام جس شکل اتحاد کو پیش کرتا ہے ، وہ نہایت بلند اخلاق اساسوں پر قائم ہے ۔ اس میں دوام اور توریث شرط ہے۔
حل لغات

{اَلْمُحْصٰنَتُ}آزاد، شادی شدہ، عفیف اور مسلمان عورتیں۔ قرآن حکیم نے چاروں معنوں میں اس کا اطلاق فرمایا ہے ۔ {مُسَافِحِیْنَ} مادہ سفاح بمعنی بہانا۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جب اہل تشیع حضرات قرآن کو مانتے ہی نہیں تو پھر۔۔۔
ہر دلیل کو یہ قرآن سے ہی ثابت کرتے ہیں۔۔۔ کیوں؟؟؟۔۔۔
کیا یہ نری منافقت نہیں؟؟؟۔۔۔
 
Top