اس کتاب کے مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ متعہ خیبر کے موقع پر حرام ہوا اور فتح مکہ کے موقع پر تین دن کے لئیے مباح ہو پھر ہمیشہ کے لئیے حرام ہوا
مذکورہ بالا ویب سائٹ کے اعتراض کے مطابق باقي موقعوں پر متعہ کی حرمت کا حکم کیوں نازل ہوا
وہاں یہ روایت موجود ہیں۔
عن الزهري قال: كنا عند عمر بن عبد العزيز ، فتذاكرنا متعة النساء. فقال له رجل يُقال له ربيع بن سبرة: أشهد على أبي أنه حدث أن الرسول نهى عنها في حجة الوداع - سنن أبي داود
اس ویب سائٹ پر سوال ہے کہ اگر متعہ فتح مکہ پر قیامت تک لیئے حرام ہوا تو حجہ الوداع کے موقع پر حرام قرار دینے کا کیا مطلب تھا ؟
عن جابر بن عبد الله قال: كنا نتمتع على عهد رسول الله وأبي بكر وعمر رضي الله عنهم حتى نهانا عمر عنه أخيراً يعني متعة النساء ۔۔مُسنَد ابن حنبل
کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
قال عبد الرزاق في مصنفه عن معمر عن عمرو عن الحسن قال ما حلت المتعة قط إلا ثلاثا في عمرة القضاء ما حلت قبلها ولا بعدها وشاهده ما روا بن حبان في صحيحه من حديث سبرة بن معبد قال خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيا قضينا عمرتنا قال لنا ألا تستمتعوا من هذه النساء
کیا قضاء عمرہ کے موقع پر بھی حرمت نازل ہوئی تھی۔