- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
مجذوب! نجاستوں اور کتوں کے ساتھی
مثال کے طور پر غور کیجیے کہ اس طرح کی خلافِ عادت باتیں بعض اوقات ایسے لوگوں میں بھی پائی جاتی ہیں۔ جو وضو بھی نہیں کرتے، فرض نمازیں بھی ادا نہیں کرتے۔ نجاستوں میں ڈوبے رہتے ہیں۔ کتوں کی محفل میں بیٹھے رہتے ہیں۔ حماموں، قبرستانوں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر پڑے رہتے ہیں، ان سے بدبو آتی ہے، یہ لوگ نہ تو شریعت کے حکم کے مطابق غسل اور وضوء کرتے ہیں اور نہ فرضی صفائی کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:
لا تدخل الملئکہ بیتافیہ جنب ولا کلب
(ابوداود کتاب الطہارۃ، باب فی الجنب یؤخر الغسل، رقم: ۲۲۷۔ نسائی کتاب الطہارۃ باب فی الجنب اذالم یتوضا رقم: ۲۶۲، مسند احمد ج۱، ص ۸۰۔)’’جس گھر میں جنبی یا کتا ہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔‘‘
اور ان پائخانے کی جگہوں کے متعلق فرمایا کہ :
ان ھذہ الحشوشمحتضرة
یعنی یہاں شیاطین آتے جاتے ہیں۔’’یہ شیطان کی سیرگاہیں ہیں‘‘۔
(ابوداؤد حدیث:۶۔ ابن ماجہ (رقم: ۲۹۶) کتاب الطہارۃ باب مایقول الرجل اذا دخل الخلاء۔)
فرمایا کہ :
من اکل من ھاتین الشجرتین الخبیثین فلا یقربنمسجدنا فان الملئکة تتاذٰی ما یتاذی منہ بنو آدم
(بخاری کتاب الاذان باب ماجاء فی الثوم النی والبصل والکراث رقم: ۸۵۶ ، مسلم کتاب المساجد باب النہی من اکل ثوما او بصلا اور کراثا برقم ۵۶۴۔)’’جو شخص ان دو خبیث درختوں سے کھائے گا وہ ہماری اس مسجد کے قریب نہ آئے کیونکہ جن چیزوں سے بنی آدم کو تکلیف ہوتی ہے، ان چیزوں سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے یعنی پیاز اور گندنا۔
نیز فرمایا:
ان اللہ طیب لا یقبل الا طیبا
(مسلم کتاب الزکوٰۃ ، باب قبول الصدقۃ رقم۱۰۱۵۔)اللہ تعالیٰ طیب ہے اور طیب چیز کو ہی قبول کرتا ہے۔
پھر فرمایا:
ان اللہ نظیف یحب النظافة
(ترمذی کتاب الادب باب ماجاء فی النظافۃ رقم ۲۷۹۹۔)’’اللہ تعالیٰ نظیف ہے اور نظافت کو پسند کرتا ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
خمس من الفواسق یقتلن فی الحل و الحرم، الحیةوالہدأة والکلب العقور
’’پانچ چیزیں فاسق ہیں، جو حل اور حرم دونوں میں قتل کی جائیں۔ سانپ، چوہا، کوا، چیل، کاٹنے والا کتا۔‘‘
(بخاری کتاب فی جزاء الصید باب مایقتل المحرم من الدواب۱۸۲۹، مسلم کتاب الحج باب مایندب للمحرم ۱۱۹۸)ایک روایت میں سانپ اور بچھو کا لفظ آیاہے۔
نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کرنے کا حکم فرمایا ہے۔
اور فرمایا:
من اقتنی کلبا لا یغنیعنہ زرعا ولا حزفا نقص من عملہ کل یوم قیراط
(بخاری کتاب الحرث والمزارعۃ باب اقتناء الکلب للحرث رقم: ۲۳۲۳۔ قیراط بقدر تین رتی ایک وزن ہوتا ہے۔)’’جس نے کتا رکھا جو کھیتی اور دودھ دینے والی چیزوں کی حفاظت کر کے اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا تو اس کے عمل میں سے ہر روز قیراط بھر کمی ہوتی رہتی ہے۔‘‘
اور فرمایا:
لا تصحب الملئکة رفقة معہم کلب
(مسلم کتاب اللباس باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان، رقم: ۵۵۱۱۔)’’ان لوگوں کے ساتھ فرشتے نہیں رفاقت کرتے جن کے ساتھ کتا ہو۔‘‘
اور فرمایا:
اذا ولغ الکلب فی انااحدکم فلیغسلہ سبع مرات اخراھن بالتراب
(بخاری کتاب الوضوء باب اذا شرب الکلب فی اناء رقم: ۱۷۲، لیکن اس میں مٹی کا ذکر نہیں وہ صحیح مسلم (۲۷۹) بھی ہے لیکن ’’اولاھن ‘‘ کے الفاظ کے ساتھ۔)’’جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال جائے تو اسے سات مرتبہ دھونا چاہیے، جس میں سے ایک مرتبہ مٹی بھی ملی جائے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْكُلَّ شَيْءٍ ۚ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَوَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٥٦﴾ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَالنَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِوَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّلَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْإِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِوَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٥٧﴾ الاعراف
http://forum.mohaddis.com/threads/الفرقان-بین-اولیاء-الرحمان-و-اولیاء-الشیطان-امام-ابن-تیمیہ-رحمہ-اللہ.12640/#post-86364’’اور میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے، میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو کہ ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں کو مانتے ہیں، وہ جو اس رسول کا اتباع کرتے ہیں جو نبی اُمی ہے جسے وہ اپنے ہاں توراۃ اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو ان کو نیک کاموں کا حکم دیتا ہے اور بری باتوں سے منع کرتا ہے۔ پاک چیزوں کو ان کے لیے حلال کرتا ہے اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام کرتا ہے اور ان کے بوجھ ان سے اتارتا ہے اور جن طوقوں میں جکڑے ہوئے تھے، ان سے نجات دلاتا ہے، پس جو لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور اس کا ساتھ دیتے ہیں، اس کی مدد کرتے ہیں اور جو نور اس کے ساتھ نازل ہوا اس کا اتباع کرتے ہیں، وہی لوگ کامیاب ہیں۔‘‘
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ