عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ ، كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ يَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ ، وَيُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ فَيَحْمِلُ عَلَيْهَا أَوْ يَرْفَعُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ ، وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ .
(Sahih Bukhari 2989)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہوتا ہے۔ ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ پھر اگر وہ انسانوں کے درمیان انصاف کرے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور کسی کو سواری کے معاملے میں اگر مدد پہنچائے، اس طرح پر کہ اسے اس پر سوار کرائے یا اس کا سامان اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو وہ بھی ایک صدقہ ہے۔“
اس حدیث میں یہ بتائی گئی ہے کہ انسان کو چاہئے کہ لوگوں کے ساتھ انصاف کرے اگر کوئی بے انصافی کر رہا ہے تو اس کے درمیان آپ انصاف کروا دیجئے
تو یہ آپ کے لئے صدقہ ہو جائے گا
اور اس کے اندر دوسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ اگر کوئی انسان کسی دوسرے انسان کو یا جان پہچان کو اپنی سواری میں یعنی گاڑی وغیرہ میں اسے بیٹھا لے اور اس کی جگہ پر چھوڑ دیں تو یہ بھی ان کے لئے صدقہ ہے
اور تیسری بات یہ بتائی گئی ہے کہ اگر کسی شخص کے سامان بھاری ہے وہ تکلیف میں ہے اپنے سامان کو اٹھا نہیں پا رہا ہے تو ایسے انسان کی اگر آپ مدد کر رہے ہیں تو یہ آپ کے لیے صدقہ ہے
اور چوتھی بات اس حدیث کے اندر یہ بتائی گئی ہے کہ انسان کوئی اچھی بات کہتا ہے یعنی قرآن اور احادیث کی بات کہتا ہے تو ان کیلئے بھی یہ صدقہ ہے
ا سی طرح کوئی جب گھر سے نماز پڑھنے کے لئے نکلتا ہے اور اس کے قدم جو چلتے ہیں تو نماز کے لئے اپنے قدم کو چلانا بھی ایک صدقہ ہے
اسی طریقے سے اس حدیث میں سب سے آخر میں یہ بتائی گئی ہے کہ انسان کے راستے سے تکلیف دہ چیزیں بھی اگر کوئی اٹھا کے پھینک دیتا ہے تکلیف دہ چیزوں کو ہٹا دیتا ہے تو یہ ان کے لئے صدقہ ہے
طالب دعا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیاض عالم