عائشہ پروین
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 03، 2011
- پیغامات
- 101
- ری ایکشن اسکور
- 661
- پوائنٹ
- 0
بسم الله الرحمان الرحيم
میرا تعلق صوبہ سندھ کے اک چھوٹے شہر سے ہے یہ علائقہ کافی پسماندہ ہے یہاں دین کی تعلیم کا حصول بہت دشوار ہے خاص کر کے لڑکیوں کے لئے بس سنی سنائی باتوں تک دین کومحدود رکھا گیا ہے 2010 کی وہ صبح میرے لئے خوشی کا باعث تھی جب میں نے میٹرک کے بعد کالیج میں داخلا لیا جس کے لئے میری امی نے کئی سال پہلے سے میرے ابو کو راضی کر رکھا تھا ورنہ میٹرک کے بعد ھمارے خاندان میں سےکوئی آگےنہیں پڑھأ کالیج کا ماحول اسکول سے کافی مختلف تھا مختلف اسکولوں سے آئے ہوئے تمام بچےبہت خوش دکھائی دے رہے تھے کیوں کے یہ ان سب کی جیت تھی جو ان کے چہروں سے نمایاں نظر آ رہی تھی ۔کچھ دنوں کے بعد پھر وہی پرانی بحث شروع ہو گئی وہی شعیہ سنی تکرار وہ وہابیہ وہابیہ کے طنزیہ جملے ہر طرف سے سنائی دے رہے تھے مگر اسکول سے ہٹ کے یہاں کالیج میں کسی کو اپنی بات منانا ایک کافی دشوارعمل تھا کیوں کے ہر کسی کے پاس موبائل تھأ اور سب کے پاس اپنی اپنی دلیل تھی جو آڈیو وڈیو وغیرہ کی صورت میں موجود تھی شام و رات کو کیو ٹی وی مدنی حق پیس ٹی وی وغیرہ کو دیکھ کر صبح اور ہاف ٹائیم میں ان پہ بحث کرنا معمول بن چکا تھا مگر اس دفعہ سب کی نظر اور بحث کا موضوع ایک سٹوڈنٹ جو اپنے آپ کو اھلحدیث تسلیم کیا تھا پھر اک نیا فرقہ پیدا ہوا ہے جو نہ رسول کو مانتے ہیں نہ صحابہ کو نہ اماموں کو کسی کو بھی نہیں یہ لوگ تو شعیوں اور کافروں سے بھی گئے گزے ہیں اب ہمیں ان سے بچنا ہے یہی درحقیقت کافر ھیں جن سے ھمیں لڑنا ہے مجھے حیرت تھی اور خوشی بھی تھی کہ وہ چند دیوبندبچےجو پہلے ہم سے اور بریلوی بچوں سے خفا تھے وہ اب ھمارے قریب آ چکے تھے اب شعیہ سنی بحث ختم اب مقابلہ تھا تو بس اھلحدیث بمقابلہ دیوبند ایسے میں بات کبہی کبہی اس کےلیے بہت پریشانی کاباعث بنتی پھر اک دن مجھے احساس ہوا اور میں نے اس سے بات کرنا شروع کردی یہ کوئی ایک دو ماہ پہلے کی بات ہے کہ مجھے اس نے اپنی طرف قائل کر لیا ہے اور میں نے کافی اپنے غلط عقائد سے توبہ کرلی ہے اس فورم پہ یہ بات اور بھی مجھے قائل کر گئی ہے کہ اھلحدیث میں دو چیزیں اچہی ہیں ایک انکا حسن_اخلاق دوسرا علمی دلیل باقی کچھ خدشات میرے دل میں ابھی بھی ہیں جس دن وہ دور ھوئے تو میں انشاءاللہ مکمل اھلحدیث ہوں
میرا تعلق صوبہ سندھ کے اک چھوٹے شہر سے ہے یہ علائقہ کافی پسماندہ ہے یہاں دین کی تعلیم کا حصول بہت دشوار ہے خاص کر کے لڑکیوں کے لئے بس سنی سنائی باتوں تک دین کومحدود رکھا گیا ہے 2010 کی وہ صبح میرے لئے خوشی کا باعث تھی جب میں نے میٹرک کے بعد کالیج میں داخلا لیا جس کے لئے میری امی نے کئی سال پہلے سے میرے ابو کو راضی کر رکھا تھا ورنہ میٹرک کے بعد ھمارے خاندان میں سےکوئی آگےنہیں پڑھأ کالیج کا ماحول اسکول سے کافی مختلف تھا مختلف اسکولوں سے آئے ہوئے تمام بچےبہت خوش دکھائی دے رہے تھے کیوں کے یہ ان سب کی جیت تھی جو ان کے چہروں سے نمایاں نظر آ رہی تھی ۔کچھ دنوں کے بعد پھر وہی پرانی بحث شروع ہو گئی وہی شعیہ سنی تکرار وہ وہابیہ وہابیہ کے طنزیہ جملے ہر طرف سے سنائی دے رہے تھے مگر اسکول سے ہٹ کے یہاں کالیج میں کسی کو اپنی بات منانا ایک کافی دشوارعمل تھا کیوں کے ہر کسی کے پاس موبائل تھأ اور سب کے پاس اپنی اپنی دلیل تھی جو آڈیو وڈیو وغیرہ کی صورت میں موجود تھی شام و رات کو کیو ٹی وی مدنی حق پیس ٹی وی وغیرہ کو دیکھ کر صبح اور ہاف ٹائیم میں ان پہ بحث کرنا معمول بن چکا تھا مگر اس دفعہ سب کی نظر اور بحث کا موضوع ایک سٹوڈنٹ جو اپنے آپ کو اھلحدیث تسلیم کیا تھا پھر اک نیا فرقہ پیدا ہوا ہے جو نہ رسول کو مانتے ہیں نہ صحابہ کو نہ اماموں کو کسی کو بھی نہیں یہ لوگ تو شعیوں اور کافروں سے بھی گئے گزے ہیں اب ہمیں ان سے بچنا ہے یہی درحقیقت کافر ھیں جن سے ھمیں لڑنا ہے مجھے حیرت تھی اور خوشی بھی تھی کہ وہ چند دیوبندبچےجو پہلے ہم سے اور بریلوی بچوں سے خفا تھے وہ اب ھمارے قریب آ چکے تھے اب شعیہ سنی بحث ختم اب مقابلہ تھا تو بس اھلحدیث بمقابلہ دیوبند ایسے میں بات کبہی کبہی اس کےلیے بہت پریشانی کاباعث بنتی پھر اک دن مجھے احساس ہوا اور میں نے اس سے بات کرنا شروع کردی یہ کوئی ایک دو ماہ پہلے کی بات ہے کہ مجھے اس نے اپنی طرف قائل کر لیا ہے اور میں نے کافی اپنے غلط عقائد سے توبہ کرلی ہے اس فورم پہ یہ بات اور بھی مجھے قائل کر گئی ہے کہ اھلحدیث میں دو چیزیں اچہی ہیں ایک انکا حسن_اخلاق دوسرا علمی دلیل باقی کچھ خدشات میرے دل میں ابھی بھی ہیں جس دن وہ دور ھوئے تو میں انشاءاللہ مکمل اھلحدیث ہوں