محترم ارسلان بھائی آپ نے جب اس عنوان
’’ مجھے جمہوریت قبول نہیں ‘‘ سے تھریڈ لگا کر پیکچر شامل کی جس میں کچھ یہ باتیں شامل ہیں
1۔ جمہوریت کی تعریف: ’’ عوام کی حکومت، عوام کی حکمرانی کےلیے، عوام کے چنے ہوئے لوگ، عوام کی خواہشات کے مطابق چلیں۔‘‘
2۔ شریعت کی تعریف: ’’ اللہ کی سرزمین پہ اللہ کے بندوں پر اللہ کی حکمرانی اور حاکمیت بذریعہ شریعت محمدﷺ ‘‘
3۔ جو جمہوریت کی طرف داری کرتے ہیں ان کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے
4۔ جمہوریت ایک نظام کفر ہے۔
5۔ ووٹ وغیرہ ڈالنے والوں پر اللہ تعالیٰ کے نظام ناقص سمجھنے پر سوالیہ نشان شامل کیا گیا ہے۔
6۔ تمام مسلمانوں کو ہر قسم کے طاغوتی اور کفر کے نظام کو بائیکاٹ کرنے پر انتباہ۔
میں نے باقی باتوں پر کوئی بات نہیں کی آپ سے صرف یہ پوچھا کہ
بھائی آپ نے جمہوریت کی جو تعریف کی ہوئی ہے
’’ عوام کی حکومت، عوام کی حکمرانی کےلیے، عوام کے چنے ہوئے لوگ، عوام کی خواہشات کے مطابق چلیں۔‘‘
کیا یہی تعریف آج کے جمہوری نظام پر صادق آتی ہے یا نہیں ؟ اور جب جمہوریت کو کفر کہا جاتا ہے تو کن اسباب، وجوہات کی وجہ سے ؟
آپ نے اس کا سرسری جواب دیا کہ
بھائی موجودہ نظام جمہوریت ہے یا نہیں یا یہ تعریف موجودہ نظام پر صادق آتی ہے یا نہیں۔بات یہ ہے کہ موجودہ نظام جو بھی ہے لیکن ہے غیر اسلامی،
یہاں پر میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ کیا ہر غیر اسلامی نظام ( جس کا اسلام میں تذکرہ نہ ہو ) باطل ومردود ہے ؟ ( یاد رہے غیر اسلامی سے میری مراد جو اسلام سے متصاد ہو۔ ٹکراتا ہو۔اسلام کے اوامر کےخلاف ہو) میری مراد ہر گز یہ نہیں کہ جو نظام صرف غیر مسلموں کی طرف سے آیا ہو یا غیر مسلموں نے ترتیب دیا ہو۔ یا مسلمانوں نے غیر مسلموں سے لیا ہو۔
جب آپ نے جمہوریت کے بارے کہا کہ جو بھی ہے پر ہے غیر اسلامی تو اس پر میں نے سوال کیا کہ
تو پھر اس غیر اسلامی نظام کو کیسے اسلامی نظام میں بدلا جا سکتا ہے ؟ کوئی تجویز ومشورہ ۔۔ اور ہاں تجویز یا مشورہ ایسا ہو جو قابل عمل بھی ہو۔
جس کا جواب آپ نے دیا
وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّـهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ ﴿١٩٣﴾۔۔۔سورۃ البقرۃ
ترجمہ: ان سے لڑو جب تک کہ فتنہ نہ مٹ جائے اور اللہ تعالیٰ کا دین غالب نہ آجائے، اگر یہ رک جائیں (تو تم بھی رک جاؤ) زیادتی تو صرف ﻇالموں پر ہی ہے۔
اس پر میں نے کچھ باتیں لکھیں
1۔ آپ اس آیت پر اس وقت عمل کررہے ہیں ؟
2۔ فتنہ کو ختم کرنے کا حکم ہے۔ فتنہ وضع کرنے کانہیں
3۔ اس آیت میں عموم ہے یعنی ہر مسلمان آدمی شامل ہے چاہے وہ جس بھی طبقہ سےتعلق رکھتا ہو
آپ نے ان باتوں پر غور کرنے کےبجائے جو مثال بیان کی گئی تھی اس بارے کہا کہ
جہاد تلوار اٹھا کر دوسروں کا بے دریغ قتل شروع کر دینا نہیں، بلکہ جہاد فی سبیل اللہ کا مقصد اللہ کے دین کی سربلندی ہے، اور جہاد کے لیے اصول و ضوابط بیان کیے گئے ہیں۔
اس بیان میں آپ نے تین باتیں کی جس میں تیسری بات کے بارے میں نے آپ سے پوچھا کہ جہاد کے وہ اصول وضوابط کیا ہیں ؟ کیا آپ بتا سکتے ہیں ؟ آپ نے اس کا جواب دیا کہ
اصول و ضوابط کا مطلب جہاد کرنے کا طریقہ کار۔
حالانکہ یہ میرے سوال کاجواب نہیں۔
محترم بھائی بات کسی اورطرف نکل گئی اصل بات یہ ہے کہ کیا مطلق جمہوری نظام کفر ہے ؟ یا وہ نظام جس پر لیبل تو جمہوریت کا ہو لیکن وہ ذیل میں بیان جملوں کی زد میں آتاہو۔
کسی بھی طرح پورے نظام کو باطل نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ایک پورےنظام میں کئے ایسے امور بھی ہوتے ہیں جو اسلام کے خلاف نہیں ہوتے ہاں کسی نظام کی کسی ایک ایسی شق جس سے قرآن مجید کی کسی آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ثابتہ سے کسی حدیث کا ردّ ہوتا ہو وہ باطل ومردود ہے۔
اصل ہماری بات یہ ہے آپ نے مطلق نظام جمہوریت کو کفر قرار دیا ہے۔ کیا میں آپ سے پوچھ سکتا ہوں کہ آپ نے کن وجوہات واسباب کی وجہ سے جمہوریت کو کفر قرار دیا ہے۔؟ ہوسکتا ہے جب آپ وجوہات واسباب بیان کردیں تو انہیں اسباب و وجوہات کی وجہ سے میں بھی اس نظام کو جس کو جمہوریت کانام دیا گیا ہے کفر کا نظام مانتا ہوں۔ اس لیے آپ مجھے وہ اسباب اور وجوہات بتائیں جس کیوجہ سے آپ اس نظام کو کفر کہتے ہیں۔ جزاک اللہ