جزاکم اللہ خیرا
اصل مقصدِ زندگی یاد دلانے کیلئے بہت ہی عمدہ پوسٹ ہے۔
فرمانِ باری عز وجل:
﴿ قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ (١٤) وَذَكَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّىٰ (١٥) بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (١٦) وَالْآخِرَةُ خَيْرٌ وَأَبْقَىٰ (١٧) إِنَّ هَـٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَىٰ (١٨) صُحُفِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ ﴾ ۔۔۔ سورة الأعلىٰ
کہ ’’ فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی (
14) اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی (
15) مگر تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو (
16) حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے (
17) یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی (
18) ابراہیمؑ اور موسیٰؑ کے صحیفوں میں (
19)
فرمانِ نبویﷺ:
« من أحب دنياه ؛ أضر بآخرته ، ومن أحب آخرته ؛ أضر بدنياه ، فآثروا ما يبقى على ما يفنى » ۔۔۔ صحيح الترغيب 3247
کہ ’’جو شخص اپنی دنیا کو ترجیح دے گا وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچائے گا، اور جو اپنی آخرت کو ترجیح دے گا اپنی دنیا کو نقصان پہنچائے گا۔ تو تم (اے میرے امتیو!) باقی رہنے والی (آخرت) کو اس پر ترجیح دو جس نے فانی ہوجانا ہے (یعنی دنیا پر)‘‘
اللهم اجعل خير أعمالنا آواخرها، وخير أعمالنا خواتمها، وخير أيامنا يوم نلقاك