٢٠١٠ء میں یہ مضمون لکھا تھا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف کفار مل کر ہر سمت سے حملہ آور ہوچکے ہیں، وہ ثقافتی حملہ ہو یا زمینی حملہ، وہ مذہبی حملہ ہو یا دنیاوی حملہ،وہ
امریکہ کافی عرصہ سے اس کوشش میں ہے کہ پاکستان کی ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی آبادی کو کنٹرول کیا جائے اس سلسلے میں اس نے کافی ایک اقدامات کیے ہیں ان میں کچھ تو فیملی کو کنٹرول کرنے والی ادویات ہیں اور ان ادویات میں بھی جہاں اور بہت سے مفاسد ہیں وہاں یہ بھی کہ یہ ادویات عورت کی صحت کے لیے زہرِ قاتل ہیں جو عورتیں ان کا استعمال ہر مہینہ کرتی ہیں وہ اگر پانچ سال بعد بچہ حاصل کرنے کی کوشش کریں تو وہ یہ عمل ان کے لیے ناممکن ہو چکا ہوتا ہے حمل تو ٹھہر جاتا مگر وہ بہت کمزور ہوتا ہے کوئی بھی سخت کام کرنے سے ضائع ہوجاتا ہے اس طرح کے بےشمار کیسز سامنے آچکے ہیں مگر ان کو استعمال کرنے کی پھر بھی ترغیب دی جاتی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب ادویات مانع حمل والی عورت کی دشمن ہیں یہ ایسا کام کرتی ہیں جو اللہ کے بنائے نظام کے کو خراب کرنے کا سبب بنتی ہیں اس پر بھی بہت بات کی جاسکتی ہے مگر ساتھ ساتھ کرتے رہیں گے ان شاءاللہ۔
پاکستان میں ایک ایسی بیماری بھی پائی جاتی ہے جو اپنے نقصان کے لحاظ سے۹۹فیصد ہے یعنی پاکستان میں وہ بیماری لاکھوں بچوں میں سے شاید کسی ایک کو ہوگی اس سال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس بیماری کے ۱۳ کیس سامنے آئے ہیں مگر اتنی کم مقدار کی بیماری کے لیے امریکہ کا پاکستان کی حکومت کو کروڑوں ڈالر دینا اچھنبے کی بات ہے اور صرف یہی نہیں اس کی ویکسین بھی امریکہ فری مہیا کرتا ہے اور پاکستان کی حکومت بھی اس ویکسین کو بچوں کو پلانے میں بہت سرگرم ہوتی ہے ہر گھر میں جاکر طاقت کے زور پر بھی اس ویکسین کو پلانے کی کوشش کی جاتی ہے اگر کوئی انکار کردے تو پولیس کی دھمکیاں ہی نہیں دی جاتی بلکہ باقائدہ پولیس آتی بھی ہے، اب مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ایک ایسی بیماری کہ جو اتنی کم مقدار میں پائی جاتی ہے اس کے لیے اتنا اہتمام آخرکیوں کیا جاتا ہے؟؟؟ اور جو بیماریاں پاکستان کی پہچان بن چکی ہیں ان کی ویکسین یا علاج ہزاروں لاکھوں میں کیا جاتا ہے آخر امریکہ حضور کو کیوں پاکستان کی عوام پر اتنا ترس آیا کہ وہ کروڑوں ڈالر بھی دیتا ہے اور دوائی بھی مفت دیتا ہے کہ پاکستان کی عوام صحت مند رہیں؟؟؟؟ نہیں بلکہ امریکہ جو مسلمانوں کا ابدی دشمن ہے وہ بیماری کو ختم کرنے کی آڑ لے کر اپنے ناپاک مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ وہ پاکستان میں بیماریوں کا جال پھیلا رہا ہے اس ویکسین کے ذریعے، اس کی مثال یہاں سے آسانی سے سمجھ آئے گی کہ جب پاکستان میں ۷۰ء کی دہائی میں چیچک کا مرض پھیلا تھا تو امریکہ نے اس کی ویکسین پاکستان پہنچائی اور اس میں ایسی جراثیم تھے جو آج ہیپاٹائٹس کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ بات میں ہوائی نہیں کر رہا بلکہ اس ڈاکٹر صاحب کی تحقیق بتا رہا ہوں جو امریکہ سے ہی ڈاکٹریٹ کی ڈگڑی لے کر آئے ہیں ان کی تحقیق کے مطابق اس مرض کے جراثیم اس ویکسین میں شامل کیے گے تھے اور یہ ان کفار کی مستقبل کی پلاننگ تھی کہ پھر بعد میں ہم ہی اس بیماری کی دوا پاکستان کی مارکیٹ میں فروخت کرسکیں اور اس بدلے کروڑوں ڈالر کماسکیں، آج امریکہ پاکستان کو ہیپاٹائٹس کی دوا مہیا تو کر رہا ہے مگر اس کی بہت زیادہ قیمت وصول کر رہا ہے یہ بات ہر کوئی جانتا ہوگا کہ ہئپاٹائٹس کے ٹیکوں کا کورس ہزاروں میں پورا ہوتا ہے اور پھر بھی کوئی گاڑنٹی نہیں دی جاتی، اب آتا ہوں اُس بیماری کی طرف جو پاکستان میں بہت کم پائی جاتی ہے مگر اس کے خاتمے کے لیے امریکہ کروڑوں ڈالر دے رہا ہے تو جناب وہ بیماری ہے پولیو جی بھائی اس بیماری کی آڑ میں یہ کفار پاکستان کے بچوں کو شروع سے ہی بےکار بنا رہے ہیں اس کی ویکسین میں ایسے جراثیم پائے گے ہیں جو مرد اور عورت دونوں کے مادہ تولید کو نقصان پہنچانتے ہیں اورجب یہ نسل بڑی ہوگی تو اس کے نقصانات سامنے زیادہ واضح ہوکر آئیں گے فی الحال سبھی اس بات کا انکار کرتے نظر آتے ہین جن سے بات کرو وہی کہتا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے مگر میرے ایک دوست جو کہ ایلو پیتھک ادویات بناتے ہیں انہوں نے اپنی فیکٹری میں بنی لیباٹری میں پولیو ویکسین کے قطروں کا ٹیسٹ کیا تو اس میں ایسے انہوں نے ایسے جراثیم پائے جو کہ مادہ تولید کے لیے نقصان دے تھے، ان کو بھی کسی اور دوست نے ہی بتایا تھا کہ یہ ایسا ظلم کر رہے ہیں تو انہوں نے تصدیق کے لیے خود بھی ٹیسٹ کیے، میں اس سال کی رپورٹ نقشے کے ساتھ بھی لگاوں گا تاکہ آپ لوگ خود اس بیماری کو جان سکیں کہ یہ کتنی کم مقدار میں پائی جاتی ہے اور اس کے خلاف کتنے اہتمام اور وسائل کے ساتھ میدان میں کودا جاتا ہے اور جو بیماریاں بہت زیادہ پاکستان کے باسیوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں ان کی قیمت منہہ مانگی وصول کی جارہی ہے کیا یہی ہے ان کفار کی ہمدردی پاکستان اور یہاں کی عوام کے ساتھ؟؟؟یہ ہمدردی نہیں ہے بلکہ دشمنی ہے اور دشمنی بھی مکارانہ اور اس ویکسین کے نام پر بیماریاں پھیلائی جارہی ہیں یہ کفار مسلمانوں کے جانی دشمن ہیں یہ کبھی بھی مسلم کے وفادار یا کہہ لیں ہمدرد نہیں ہوسکتے، ان کفار کو ہمارے بچوں کی اتنی فکر کیوں ہونے لگی جو کفار ہمارے جوانوں کو قتل کر رہے ہیں وہ ہمارے بچوں کے ہمدرد کیسے ہوسکتے ہیں ؟؟؟یہ ہمدردی کےنام پر دشمنی کر رہے ہیں۔
ایک چھوٹا سا واقعہ جو ہمارے ساتھ پیش آیا نوٹ کرتا ہوں مَیں نے اپنی بیگم کو سختی سے منع کیا ہوا تھا کہ پولیو ویکسین پلانے والی ٹیم آئے تو تم نے بچے کو یہ ویکسین نہیں پلانے دینی اور جس دن یہ ٹیم ہمارے گھر آئی تو ان کے پاس ریکارڈ تھا انہوں نے کہنا شروع کیا کہ عبداللہ کو بھی لائیں میری امی جان نے میری بیگم سے کہا کہ بچے کو لاو تو اس نے کہا کہ مجھے منع کیا گیا ہے اس لیے میں نہیں پلاوں گی تو اس پر جو نرس ساتھ آئی تھی اس نے پہلے اس ویکسین کے فوائد سنانے شروع کیے اور جب بات بنتی نظر نہ آئی تو دھمکیاں دیں کہ پولیس والے ہی اب خود آکر پلائیں گے میری بیگم نے بھی سخت رویہ اپنایا کہ آپ جو مرضی ہے کر لو ہم اپنے بچے کو یہ زہر نہیں پلائیں گے۔
تو دوسرے دن صبح ۹ بچے ہی محکمہ صحت کا ایریا انسپکٹر ہمارے گھر آگیا اس وقت میں گھر ہی تھا میں نے ان کو بیٹھک میں بیٹھایا اور ان سے بات چیت شروع کی، مَیں نے پہلا سوال یہ کیا کہ امریکہ اس مُد میں پاکستان کو کتنے ڈالر دیتا ہے اس نے کہا کہ یہ رقم کرڑوں میں ہے میں نے کہا ویکسین کیا یہ پاکستان میں تیار کی جاتی ہے یا کہ یہ بھی امریکہ مہیا کرتا ہے اس نے کہا کہ ویکسین یو۔این۔او والے دیتے ہیں، پھر سوال کیا کہ اس سال پاکستان میں پولیو کے کتنے کیسز سامنے آئے ہیں؟؟کہنے لگے کہ اس سال ٹوٹل تین۳ کیسز کا پتہ چلا ہے اور یہ بات ۲۰۰۶ء کی ہے، میں نے پھر کہا سرجی مجھے آپ یہ بتائیں کہ ایسا مرض جو کہ نہ ہونے کے برابر ہے اس مرض کے خلاف اتنی بڑی مہم چلانا اور اس پر کروڑوں ڈالر خرچ کرنا چہ معنی دارد؟؟؟کہنے لگے اس مرض کو مکمل ختم کرنے کا ارادہ ہے، میں نے کہا کہ پاکستان میں اور بھی تو اتنے زیادہ مرض پھیلے پوئے ہیں جو کہ جان لیوا بھی ہیں اس میں امریکہ اور یو۔این۔او والے کیا مدد کر رہے ہیں؟؟کہنے لگے مجھے نہیں علم کہ وہ اس کے علاوہ دوسری بیماروں کے خلاف مدد کیوں نہیں کرتے مگر یہ بیماری ایک انسان کی زندگی کو تباہ کردیتی ہے اس کو زندگی بڑھ کے لیے مفلوج کردیتی ہے اس لیے اس پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے اور آپ بھی اپنی اولاد کے ساتھ یہ ظلم نہ کریں کہ ان کو پولیو سے بچاو کے حفاظتی قطرے نہیں پلانے دے رہے، میں نے کہا کہ سرجی میں اپنے بچوں کو ظلم سے بچا رہا ہوں کیونکہ میرے علم کے مطابق یہ قطرے بچوں کے لیے نقصان دے ہیں اس میں ایسے جراثیم ہیں جو مادہ تولید کو نْقصان پہنچاتے ہیں ان قطروں کی لیباٹری رپورٹ یہی کہتی ہے اور دوسرا آپ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو اس سلسلے میں کروڑوں ڈالر بھی مہیا کرتا ہے تو اس مسلم دشمن کو کیا ضرورت ہے ہمارے بچوں کی؟؟ کیا اس امریکہ نے ہی افغانستان اور عراق میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل نہیں کیا ہے؟؟کیا امریکہ اور برطانیہ کا پالتو کتا اسرائیل فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام نہیں کررہا؟؟آخر کیا وجہ ہے کہ امریکہ پولیو کے حفاظتی قطروں کے لیے ایک تو پیسہ بھی پاس سے دے اور دوسرا ویکسین بھی خود تیار کروا کر دے؟؟یہ مسلم کے اتنے مخلص کیسے ہوگے ہیں؟؟اور یہ بھی کہ پاکستان میں یہ ویکسین کیوں تیار نہیں کی جاتی؟؟ اسلام آباد میں کئی ایکڑ میں پھیلی سرچ لیباٹری کس مرض کے علاج کے لیے بنائی گئی تھی؟؟آج اس لیباٹری میں پڑی مشینری زنگ آلود ہوچکی ہے اور اس لیباٹری میں ادویات کی تیاری کس کے حکم سے روکی گئی ہے؟؟جبکہ میری معلومات کے مطابق یہ لیباٹری جدید ترین مشینری رکھتی ہے اس کے باوجود اس میں کوئی دوائی تیار نہیں کی جارہی ہے صرف اسی لیے کہ کہیں پاکستان ادویات میں خود کفیل نہ ہوجائے اور یورپ اور امریکہ سے ادویات خریدنا چھوڑ نہ دے اسی لیے ایجنٹ حکمرانوں نے امریکہ کی یہ بات بھی مانی اور پاکستان میں ادویات کی تیاری روک دی گئی جس کی وجہ سے پاکستان میں ادویات کے معاملے میں بھی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی من مانی چلتی ہے اور آئے روز جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں،اس طرح کے اور بھی کافی حقائق ان کے سامنے رکھے اور یہ بات چیت تقریباً ایک گھنٹہ چلتی رہی آخر انہوں نے جان چھڑائی اور چلے گے اس کے علاوہ بھی کافی باتیں ہوئیں جو یاد نہیں ہیں مگر وہ مجھے کوئی ایک بھی واضح دلائل نہ دے سکے کہ یہ قطرے نقصان دے نہیں ہیں اور پھر تیسرے دن ایک اور محکمہ صحت کا آفیسر آگیا مگر یہ صاحب بیٹھک میں بیٹھنے کے لیے تیار نہ ہوئے اور باہر کھڑے کھڑے چند منٹ بات کی اور چلے گے، تو بھائیو یہ محکمہ صحت کے افسران تھے جو پولیو کے قطروں کی افادیت ثابت نہ کرسکے اور آج میرے تین بچے ہیں الحمدللہ کہ تینوں صحت مند ہیں میں نے ان کو حفاظتی ٹیکے تو لگوائے ہیں مگر پولیو کے قطرے نہیں پلوائے، میں سمجھتا ہوں کہ جس کو اس بات کا علم ہوجائے کہ یہ قطرے ایسے نقصان دے ہیں وہ پھر بھی اپنے بچوں کو پلائے تو وہ اپنے بچوں کے ساتھ دشمنی کر رہا ہے، اس بات کا احساس اس کو تب ہوگا جب اس میں موجود جراثیم اپنا کام دیکھائیں گیں۔
تو یہ سب باتیں لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ امریکہ یہ چاہتا ہے اور یہ سب اسی کے حکم کے مطابق کیا جارہا ہے اب آپ یہ بات نہ مانو تو علیحدہ بات ہے حقیقت یہی ہے کہ سب کفار کا ایجنڈا یہی ہے کہ اُمتِ مسلمہ کی آبادی کو کنٹرول کیا جائے اور یہودی قوم اتنی شاطر ہے کہ خود فیملی پلاننگ پر عمل نہیں کرتی ان کے ہاں ایک ایک کے گھر کم سے کم ۷ سے ۱۰ بچے ہوتے ہیں اور ہر سال بچہ لیتے پہیں وہ تو ایک سال کا بھی وقفہ نہیں دیتے اور ہمیں سبق سکھا رہے ہیں کہ
بیگم جب تک یہ بچہ سکول نہیں جائے گا
دوسرا بےبی نہیں آئے گا۔
اور خود یہودی اس کے خلاف چل رہے ہیں۔