محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
اتنی اچھی دُعا دینے کا شکریہ! لیکن میرے بھائی! یہ دُعا آپ نے اپنے لئے کیوں نہیں مانگی؟ پہلے دُعا اپنے لئے پھر دوسروں کیلئے مانگنی چاہئے، آپ نے اکثر علمائے کرام کا یہ جملہ ضرور پڑھنا ہوگا۔ اعلموا! وفقني الله وإياكم، ائمہ حرم کو خطبہ کے آخر میں یہ کہتے سنا ہوگا: بارك الله لي ولكم في القرآن العظيم، ونفعني وإياكم بما فيه من الآيات والذكر الحكيم، أقول قولي هذا وأستغفر الله لي ولكم ولسائر المسلمين من كل ذنب، فاستغفروه إنه هو الغفور الرحيمتشہد میں بھی ہمیں یہ ادب سکھلایا گیا ہے، دیکھئے: السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين ...ہمیں اسی طرح دُعا کرنا سکھایا گیا ہے، دیکھئے: ربنا اغفرلي ولوالدي وللمؤمنين يوم يقوم الحساب
کہیے کیا اس طرح بہتر نہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنت الفردوس میں اکٹھا کر دیں۔ آمين! اللہ تعالیٰ کی شان سے کیا بعید ہے؟!
جزاک اللہ خیرا انس بھائی جان
میں نے علمائے کرام سے کیا بلکہ حدیث مبارکہ پڑھی ہے۔
حضرت ابن ابی کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا ذکر کرتے اور اس کے لیے دعا کرتے تو پہلے اپنے لیے دعا فرماتے۔(ترمذی)
اس حدیث کی سند کے بارے میں اقبال کیلانی صاحب نے اپنی کتاب "دعا کے مسائل" صفحہ39پر حدیث لکھے کے بعد بریکٹ میں "صحیح" لکھا ہے۔
میں نے علمائے کرام سے کیا بلکہ حدیث مبارکہ پڑھی ہے۔
حضرت ابن ابی کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا ذکر کرتے اور اس کے لیے دعا کرتے تو پہلے اپنے لیے دعا فرماتے۔(ترمذی)
اس حدیث کی سند کے بارے میں اقبال کیلانی صاحب نے اپنی کتاب "دعا کے مسائل" صفحہ39پر حدیث لکھے کے بعد بریکٹ میں "صحیح" لکھا ہے۔