• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مجہول الحال راوی اور کسی ایک متساہل محدث کی توثیق !

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,597
پوائنٹ
139
السلام علیکم ورحمۃ اللہ !

اگر کسی مجہول الحال راوی کی توثیق کوئی ایک متساہل محدث مثلا امام ابن حبان رحمہ اللہ کر دیں تو کیا اس راوی کی توثیق قابل قبول ہوگی بشرطیکہ :

١- وہ مجہول الحال راوی امام ابن حبان کے شیوخ میں سے ہو
یا
٢-وہ مجہول الحال راوی امام ابن حبان کے شیوخ الشیوخ میں سے ہو
یا
٣-وہ مجہول الحال راوی امام ابن حبان کے معاصرین میں سے ہو

یہ قاعدہ میں نے شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کے کسی پرانے مضمون میں پڑھا تھا ،الحدیث کا شمارہ نمبر یاد نہیں ۔
برائے مہربانی مدلل جواب عنایت فرمائیں ۔
اور اگر امام ابن حبان کی جگہ امام ترمذی رحمہ اللہ ہوں یا امام حاکم رحمہ اللہ ہوں تو پھر اس اصول پر کیا فرق پڑے گا ؟
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,806
پوائنٹ
773
آپ نے جو قاعدہ پیش کیا وہ رئیس المحققین و ذھبی عصر علامہ معلمی رحمہ اللہ کاپیش کردہ ہے ۔
علامہ معلمی رحمہ اللہ کے الفاظ ملاحظہ ہو:

والتحقيق أن توثيقه (یعنی ابن حبان) على درجات،
  • الأولى: أن يصرح به كأن يقول «كان متقنا» أو «مستقيم الحديث» أو نحو ذلك.
  • الثانية: أن يكون الرجل من شيوخه الذين جالسهم وخبرهم.
  • الثالثة: أن يكون من المعروفين بكثرة الحديث بحيث يعلم أن ابن حبان وقف له على أحاديث كثيرة.
  • الرابعة: أن يظهر من سياق كلامه أنه قد عرف ذاك الرجل معرفة جيدة.
  • الخامسة: ما دون ذلك.
فالأولى لا تقل عن توثيق غيره من الأئمة بل لعلها أثبت من توثيق كثير منهم، والثانية قريب منها، والثالثة مقبولة، والرابعة صالحة، والخامسة لا يؤمن فيها الخلل. والله أعلم.
[التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 2/ 669]


علامہ البانی رحمہ اللہ جیسے عظیم محدث نے علامہ معلمی رحمہ اللہ کے پیش کردہ اس قاعدہ کو بہت عمدہ قرار دیا ہے ملاحظہ ہوں علامہ البانی رحمہ اللہ کے الفاظ:

قلت: هذا تفصيل دقيق، يدل على معرفة المؤلف رحمه الله تعالى، وتمكنه من علم الجرح والتعديل، وهو مما لم أره لغيره ن فجزاء الله خيرا، غير أنه قد ثبت لدي بالممارسة أن من كان منهم من الدرجة الخامسة فهو على الغالب مجهول لا يعرف، ويشهد بذلك صنيع الحفاظ كالذهبي والعسقلاني وغيرهما من المحققين، فإنهم نادرا ما يعتمدون على توثيق ابن حبان وحده ممن كان في هذه الدرجة، بل والتي قبلها أحيانا[حاشیہ التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل 2/ 669]۔

صرف یہی نہیں کہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے ذھبی عصر علامہ معلمی رحمہ اللہ کے اس قاعدہ کی پرزور تائید کی ہے بلکہ درانی نام کے ایک صاحب نے علامہ معلمی رحمہ اللہ کے اس قاعدہ کے خلاف لب کشائی کی جرات کی تو علامہ البانی رحمہ اللہ نے انہیں منہ توڑ جواب دیا دیکھئے [مقدمہ صحیح موارد الظمآن: 1/ 54 اور بعد کے صفحات]۔

ہماری نظر میں علامہ معلمی رحمہ اللہ کا قاعدہ درست ہے ہمیں اس سے اختلاف کی کوئی وجہ اب تک نظر نہیں آئی ، والحمدللہ۔



امام ترمذی اور امام حاکم صرف تصحیح میں متساہل ہیں نہ کہ توثیق میں ہمیں مستند اہل علم سے اس بات کی صراحت کہیں نہیں ملی کہ امام ترمذی اور امام حاکم توثیق میں بھی متساہل ہیں ۔
 
Top