- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,497
- پوائنٹ
- 964
کتاب ساری آپ کے سامنے ہے فہرست ملاحظہ فرمائیں اور جو چیزیں دلچسپی کا باعث ہیں ان کا مطالعہ کریں ۔جزاک اللہ خضر بھائی
ڈاؤنلوڈ تو کرلی۔ اب اگر آپ مجھے وہ صفحہ بتا دیں جو مجھے دیکھنا چاہیے تو میرے لیے آسانی ہوگی۔
مکمل کتاب پڑھنے کا وقت تو شاید مجھے نہ ملے۔
میں نے یہ کتاب یہاں اس لڑی میں موجود کسی ایک کو خاص کرنےکی بجائے فریقین کو مد نظر رکھتےہوئے لٹکائی ہے ۔ کیونکہ اس کتاب میں بھی وہی مسئلہ حل کیا گیا ہے جو یہاں اور فورم پر کئی دیگر جگہوں پر بلا کسی نتیجہ زیر بحث رہا ہے ۔ اس کتاب سے ہر دو طرح کا موقف رکھنے والے باحثین کو خاطر خواہ مواد مل سکتا ہے ۔ اگر کوئی انصاف پسند ہو تو کسی حتمی نتیجہ تک بھی پہنچ سکتا ہے ۔
اس کتاب کے مصنف کا دعوی ہے کہ محدثین ( بالخصوص آئمہ ستۃ ) کسی کے مقلد نہ تھے بلکہ ان کی اپنی فقہی آراء تھیں ۔ یہ ساری کتاب اسی دعوی کے ثبوت پر اور معترضین کے اعتراضات کے جوابات پر مشتمل ہے ۔
آپ کے کہنے پر چند ایک اقتباسات بمع حوالہ پیش خدمت ہیں :
والواقع أن المحدثين لم يقتصر نشاطهم على علوم الحديث ، بل كان لهم نشاط فقهي ملحوظ ، لا يخطئه من يقرأ كتب السنة قراءة عابرة ، أما من يقرأها قراءة متأنية فاحصة فيلمس هذا النشاط و تنكشف له أصالتهم و رسوخ أقدامهم في الفقه و تتجلى له أصولهم و مناهجهم ۔ (الاتجاهات الفقهية ص 4 )
ايك اور جگہ رقم طراز ہیں :
و قد بحثت في فصل خاص أثر القرن الثالث في ظهور فقه المحدثين و كيف توفرت في هذا القرن العوامل التى أدت إلى إعلان هذا الفقه و استقلاله و تميزه عن المذاهب الفقهية التي عاصرته ، والعلاقة بينه و بين هذه المذاهب ۔ ( ص 5 )
کتاب کا خطہ پیش کرتے لکھتے ہیں :
أما الباب الأول فهو عن المدرسة الفقهية للمحدثين ، شرحت فيه الصراع بين أهل الحديث و غيرهم ، مبينا دوافع هذا الصراع و نتائجه ، مثبتا أنهم أصحاب مذهب فقهي مستقل كشف عن ذاته ، و أعلن عن نفسه في القرن الثالث الهجري ، مزاحما غيره من المذاهب المعروفة آنذاك ۔ ( ص 8 )
کتاب کے آخر میں ایک جگہ یوں مسطور ہے :
و بعد أن بينا من هم المعنيون بأهل الحديث ، وأثبتنا وجود مذهب فقهي لهم = كان علينا أن نبحث عن فقههم و أن نجيب عن التساؤلات حول ملامح هذا الفقه و أصوله و علاقته بغيره من المذاهب ۔ ( ص 643 )