سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 142
- پوائنٹ
- 118
کیا ہم اسلامی فلمیں بنائیں؟
اصل سوال حلال و حرام کا ہے (عورت کی رونمائی و میوزک فلموں کا جزء لا ینفک ہے کیا اس جزء کے ساتھ فلم جائز ہے)
جو فوائد بیان کررہے ہیں اس سے انکار نہیں... اس نگاہ سے دیکھیں تو زمانہ جاہلیت میں شراب و جوے بھی فوائد تھے تبھی کہا گیا و اثمھما اکبر من نفعھما
دور نبوی میں بھی مشرکین خواتین کو استعمال کررہے تھے دعوت کے خلاف
ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ
کی تفسیر دیکھیں
یہ آج شروع نہیں ہوا لوگوں کے ذہن میں ان کی شھوت کے ذریعے داخل ہونا
اللہ کے رسول نے کیا رستہ اپنا؟
جو انہوں نے اپنا
وہی آج کامیاب رہے گا
دین پر مرمٹنے کا جذبہ تب ہی آسکتا ہے جب شھوت پوری طرح قابو ہو
شہوت مقصد نہ ہو بلکہ مقاصد زندگی میں ایک وسیلہ ہو بس (اور عورت کی رونمائی و میوزک کے ساتھ شھوت کا نہ ابھرنا... یہ ناممکن بات ہے)
یاد رکھا جائے یہ کمپرومائز کا سفر رکے گا نہیں پھر
جوانان مسلمان کو گانے بھی پسند ہیں
اسلامی گانے بھی آجائیں گے.
وقس علی ذالک
مغرب کے مقابلے کے لیے ہر برائی کو برداشت کیا جانا ان کے طور طریقوں سے متاثر ہونا اور ان کے میدانوں میں ان کے رولز کے ساتھ چلنا ان کے مقابلے میں ہمیشہ دفاعی پوزیشن لینا اگر یہ جدیدیت نہیں تو جدیدیت کیا ہے.
سید مودودی اور ابن تیمیہ کے جانشین حضرات! کیا سید و شیخ الاسلام اس روش کو برداشت کرتے.
اسلامی جمہوریت کے بعد اسلامی فلمیں اسلامی گانیں.......
اصل سوچ جو آنی چاہئیے تھی وہ کہ دعوت مضبوط ہو
ہر ایک جوان کو اپروچ کیا جائے
اس سے تعلق قائم کرکے دعوت دی جائے
اسلام پسندوں کو چاہئیے منھج دعوت کم از کم تبلیعی جماعت سے سیکھیں
(4) قَالَ رَبِّ إِنِّي دَعَوْتُ قَوْمِي لَيْلًا وَنَهَارًا (5) فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَائِي إِلَّا فِرَارًا (6) وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا (7) ثُمَّ إِنِّي دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا (8) ثُمَّ إِنِّي أَعْلَنتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًا (9)
کیا یہ کام ہم نے کرلیے
متفرق خیالات
اصل سوال حلال و حرام کا ہے (عورت کی رونمائی و میوزک فلموں کا جزء لا ینفک ہے کیا اس جزء کے ساتھ فلم جائز ہے)
جو فوائد بیان کررہے ہیں اس سے انکار نہیں... اس نگاہ سے دیکھیں تو زمانہ جاہلیت میں شراب و جوے بھی فوائد تھے تبھی کہا گیا و اثمھما اکبر من نفعھما
دور نبوی میں بھی مشرکین خواتین کو استعمال کررہے تھے دعوت کے خلاف
ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ
کی تفسیر دیکھیں
یہ آج شروع نہیں ہوا لوگوں کے ذہن میں ان کی شھوت کے ذریعے داخل ہونا
اللہ کے رسول نے کیا رستہ اپنا؟
جو انہوں نے اپنا
وہی آج کامیاب رہے گا
دین پر مرمٹنے کا جذبہ تب ہی آسکتا ہے جب شھوت پوری طرح قابو ہو
شہوت مقصد نہ ہو بلکہ مقاصد زندگی میں ایک وسیلہ ہو بس (اور عورت کی رونمائی و میوزک کے ساتھ شھوت کا نہ ابھرنا... یہ ناممکن بات ہے)
یاد رکھا جائے یہ کمپرومائز کا سفر رکے گا نہیں پھر
جوانان مسلمان کو گانے بھی پسند ہیں
اسلامی گانے بھی آجائیں گے.
وقس علی ذالک
مغرب کے مقابلے کے لیے ہر برائی کو برداشت کیا جانا ان کے طور طریقوں سے متاثر ہونا اور ان کے میدانوں میں ان کے رولز کے ساتھ چلنا ان کے مقابلے میں ہمیشہ دفاعی پوزیشن لینا اگر یہ جدیدیت نہیں تو جدیدیت کیا ہے.
سید مودودی اور ابن تیمیہ کے جانشین حضرات! کیا سید و شیخ الاسلام اس روش کو برداشت کرتے.
اسلامی جمہوریت کے بعد اسلامی فلمیں اسلامی گانیں.......
اصل سوچ جو آنی چاہئیے تھی وہ کہ دعوت مضبوط ہو
ہر ایک جوان کو اپروچ کیا جائے
اس سے تعلق قائم کرکے دعوت دی جائے
اسلام پسندوں کو چاہئیے منھج دعوت کم از کم تبلیعی جماعت سے سیکھیں
(4) قَالَ رَبِّ إِنِّي دَعَوْتُ قَوْمِي لَيْلًا وَنَهَارًا (5) فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَائِي إِلَّا فِرَارًا (6) وَإِنِّي كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا (7) ثُمَّ إِنِّي دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا (8) ثُمَّ إِنِّي أَعْلَنتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًا (9)
کیا یہ کام ہم نے کرلیے
متفرق خیالات