محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
محترم -بھائی آپ نے اپنا منجن بیچنا شروع کر دیا ؛ محمود احمد عباسی پکا ناصبی تھا ؛ اس پر معتبر علماے اہل سنت کے اقوال موجود ہیں ۔
ہم اشخاص کے متعلق کتاب و سنت کے دلائل اور علما کی آرا ہی کی روشنی میں فیصلہ کرتے ہیں ؛ یہ نہیں کہ جس کے متعلق علما نے نصبیت کا فیصلہ کیا ہو اس پر بھی یہی بات کی جائے کہ الزام تو ہر ایک پر لگتا ہے !!! پرویز کی جب علما نے تکفیر کی تو اس نے بھی یہی کہا کہ تکفیر تو بہت سوں کی ہوئی ہے لہٰذا میری تکفیر بھی غلط ہے !!!
آپ منکرین حدیث اور ناصبیوں کی طرف میلان رکھتے ہیں اور کئی صحیح احادیث کا بھی انکار کرتے ہیں جیسے عذاب قبر کی احادیث اور خاص طور پر قبر میں روض لوٹائے جانے کی صحیح حدیث ؛ آپ حبیب الرحمان کاندھلوی اور محمود عباسی ایسے منحرف لوگوں کے کافی قائل ہیں اور اہل سنت علما کے بالمقابل ان سے استشہاد کرتے ہیں اس لیے آپ کا مندرجہ بالا بیان کلی طور پر درست نہیں ہے اگرچہ اس میں صحیح باتیں بھی موجود ہیں ۔
بات حق کی ہے نہ کہ منحجن بیچنے کی - اب جو کوئی قبول کرلے -
یہ بات آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ "حسینیت و یزیدیت " کے موضوع پر اکثر علماء افراط و تفریط کا شکار ہوے ہیں- اب جب کہ ہمارے معاشرے میں رافضیت کا غلبہ قیام پاکستان سے چلا آرہا ہے بلکہ شاید اس سے بھی پہلے- تو ظاہر ہے اکثر علماء نے جذباتیت میں ایک دوسرے پر ناصبیت و رافضیت کا ٹھپہ لگانے سے دریغ نہیں کیا- عباسی کو ناصبی کہا گیا تو مودودی کو رافضی کہا گیا - جب کہ نہ مودودی شیعہ تھے اور نہ عباسی ناصبی- میں نے پہلے بھی کہا کہ یہ صرف نظریات کی جنگ ہے- مودودی نے جس زمانے میں اپنی گمراہ کن کتاب "خلافت و ملوکیت" لکھی تو شیعہ حضرات کی لاٹری نکل آئی - جن دلائل سے شیعہ اہل سنّت کو قائل نہ کرسکے وہ تمام دلائل ان کو اس بدنام زمانہ کتاب میں مل گئے- مودودی چوں کہ دور حاضر میں اہل سنّت کے ہاں "امام" کا درجہ پا گئے تھے اس لئے اس کتاب نے اہل سنّت کو حد درجہ متاثر کیے بغیر نہیں چھوڑا - بڑے بڑے علماء ان کے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین ، حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ اور یزید بن معاویہ رحم الله سے متعلق باطل نظریات سے مغالطہ کھا گئے- جب کہ ہر ایک یہ اچھی طرح جانتا ہے کہ چاہے حضرت عثمان غنی رضی الله عنہ کی شہادت کا فتنہ ہو، یا حضرت علی و معاویہ رضی الله عنہ کی خلافت اور ان کے باہمی اختلاف کا معامله ہو، یا پھر صحابہ کرام رضوان الله اجمعین کے باہمی مشجرات یا واقعہ کربلا یا پھر یزید کی ولی عہدی وغیرہ کا تعلق ہو تو ان تمام کا تعلق ٧٠ سے ٨٠ فیصد حصّہ تاریخی کتب سے مربوط ہے نہ کہ احادیث نبوی کی کتب کو اس کا مرجع بنایا جائے- کیوں کے یہ سب معاملات و واقعات نبی کریم صل الله علیہ و علیہ وسلم کے وصال کے بہت بعد میں پیش آے-آئمہ و محدثین نے اپنے اپنے دور میں ان کی مختلف توجیہات پیش کیں - ان میں بھی بے پناہ اختلاف پایا گیا - لہذا یہ کہنا کہ یزید بن معاویہ کی مخالفت میں موجود روایات کو قبول نہ کرنا احادیث نبوی کا انکار ہے اور ناصبیت ہے- یہ ایک سرا سر باطل قول ہے- نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے تو کسی حدیث میں یزید کا نام لیکر اس پر لعنت نہیں بھیجی- پھر اس پر لعنت بھیجھنا کیوں واجب سمجھا جائے؟؟ - عباسی چوں کہ پہلے انسان تھے جنہوں نے مودودی کو ان کی ہی زبان میں جواب دیے اس لئے اہل سنّت کے علماء کی اکثریت جو مودودی کی متققدین میں شامل تھی یا وہ اہل سلف جو ان سے متاثر تھے ان کے اندر جذباتیت کی لہر دوڑ گئی اور اس لئے انہوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ عباسی پر ناصبی کا لیبل لگا دیا- جب کہ اس میدان میں وہ اکیلے نہیں جنہوں نے مودودی کے نظریات کا رد کیا- یوسف صلاح الدین حفظ الله، کفایت الله سنابلی ، تقی عثمانی جیسے علماء حق نے بھی بھرپور اندز میں ان دلائل کا رد کیا جیسا کہ عباسی نے کیا - فرق صرف اتنا ہے کہ عباسی نے اپنے نظریات کو زرا کاٹ دار الفاظ میں بیان کیا- جب کہ باقی علماء کا انداز ذرا قدرے مختلف و سہل تھا- شاید اس لئے ان پر ناصبی کا لیبل نہیں لگا-دوسری طرف ان کے مخالفین نے مودودی پر رافضی ہونے کا الزام عائد کر دیا-
وجہ یہی ہے کہ اکثر علماء نے "ناصبیت" کے صحیح تاریخی پس منظر کا جائزہ نہیں لیا - اصل میں یہ ایک وقتی رجحان تھا جو تیسری صدی ہجری میں رافضیت کے غلبے کے نتیجے میں پیدا ہوا - جس کے تحت لوگ شہادت حضرت حسین رضی الله عنہ ١٠ محرم الحرام کا دن خوشی کے دن کے طور پر مناتے تھے - اب بتائیں کہ آج کون سا ایسا اہل سنّت ہے جو اس طرح اس خوشی سے اس دن کو مناتا ہے؟؟ تو پھر خوامہ خواہ کسی پر ناصبیت کا الزام کہاں کی دانشمندی ہے ؟؟
عذاب قبر مختلف فیہ مسلہ ہے- اس پر اہل سنّت کے اکثر علماء کے مابین مارکته آراء بحثیں ہوئیں -مختلف علماء کے نظریات پڑھنے کے بعد اس معاملے میں میں دور حاضر کے محقق عبد الرحمان کیلانی حفظ الله کے نظریات سے کافی حد تک متفق ہوں- اب اگر آپ کے نزدیک وہ بھی منکر حدیث ہیں تو میں کچھ کہہ نہیں سکتا-؟؟ جہاں تک حبیب الرحمان کاندھلوی وغیرہ کا تعلق ہے - تو میں بھی وہی بات کہہ رہا ہوں کہ کسی انسان کے بارے میں نہ تو ہم ١٠٠ فیصد صحیح ہونے کا دعوی کرسکتے ہیں اور نہ ١٠٠ فیصد غلط ہونے کا دعوی کرسکتے ہیں-میں ہر معاملے میں ان سے استشہاد نہیں کرتا - آپ میری تحریریں پڑھ لیں- بس وہ باتیں کیں جن میں وزن تھا -میں مودودی کی خلافت و ملوکیت سے کلی اختلاف کے باوجود میں ان کے وہ نظریات جو انہوں نے اپنی تفیہم القرآن میں بیان کیے ہیں ان سے متفق بھی ہوں-
الله ہمیں اپنے سیدہے راستے کی طرف گامزن کرے اور حق بات کہنے کی توفیق دے (آمین)