• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محسن بھائی کے دلائل امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے قول کو بچانے کے لیے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
میرے بھایئو میں نے ایک فورم پر ایک تھریڈ شروع کیا - جس کا نام
امام ابوحنیفہ کے نزدیک عورتوں کا مسجد میں جانا مکروہ ہے
- میں نے وہاں صحیح احادیث پیش کی ہیں کہ عورت نماز کے لیے مسجد جا سکتی ہے -

یہاں خود دیکھ لیں

http://www.pegham.com/threads/86205-امام-ابوحنیفہ-کے-نزدیک-عورتوں-کا-مسجد-میں-جانا-مکروہ-ہے#post1557597

وہاں پر ایک بھائی جن کا نام محسن ہے اور پکّے حنفی ہیں - اور کافی عرصہ سے مختلف فورمز پر فقہ حنفی کے دفاع کے لیے اپنی توانائی استعمال کر رہے ہیں -

میں نے جب صحیح بخاری کی احادیث پیش کیں اور کہا کہ



حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا قول خلاف حدیث ہونے کی وجہ سے حجت نہیں جیسا کہ خود حضرت امام رحمہ اللہ کی وصیت ہے کہ میرا قول خلاف حدیث چھوڑدو۔



تو محسن بھائی اپنی فقہ کو بچانے کے لیے مجھے کیا دلیلیں دیتے ہیں - آپ بھی پڑھ لیں اور خود فیصلہ کریں کہ اپنی فقہ کو بچانے کی خاطر کیا کیا جتن کرتے ہیں یہ بیچارے-

صحیح احادیث کے مقابلے میں کیا پیش کرتے ہیں - آئیں دیکھتے ہیں۔

١


خود فیصلہ کریں کہ صحیح احادیث کے مقابلے میں کیسے اقوال پیش کیا جاتے ہیں -

اور مجھے کہا جاتا ہے کہ
i love sahabah;1557582 نے کہا ہے:

اب لگانا فتوی ذرا ابن عمر رضی اللہ اور زبیر بن عوام رضی اللہ اور ابراہیم نخعی رح پہ جو عورتوں کو عید گاہ جانے سے منع کرتے تھے۔
امام ابو حنیفہ رح کے بارےمیں تو تمہارے فتوے پہلے ہی شروع ہو جاتے ہیں۔

٢

آخر میں تو حد ہی کر دی - اور مجھے کہا کہ
i love sahabah;1557582 نے کہا ہے:

چلو تم نے اوپر حدیث پیش کی مسجد جانے کی تو ذرا اپنے ان علماء ناصر الدین البانئ، علامہ شوکانی، عمران ایوب لاہوری پہ فتوی صادر کرو جو کہتے ہیں کہ عورتوں کو گھر نماز پڑھنی چایہے اور یہ افضل ہے۔
i love sahabah;1557582 نے کہا ہے:




اور یہ والا پیج پیش کر دیا



اب ہم سب کو یقین ھو گیا ہے کہ مقلد اندھا ہوتا ہے - تھریڈ کس چیز کا ہے اور جواب کس چیز کا دیا جا رہا ہے -

میں اب بھی یہی کہتا ہوں
حضور صلی اللہ وسلم نے تو عورتوں کا مسجد جانا اور عید کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا منع نہیں کیا نہ اسے مکروہ کہا
اگر کوئی مکروہ کہتا ہے تو حضور صلی اللہ وسلم کی حدیث پیش کرے کہ حضور صلی اللہ وسلم نے اس کو مکروہ کہا ہے
اور عورتوں کو عید کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے سے منع کیا ہے


اب آخر میں محسن بھائی کے لیے یہی کہوں گا کہ
اسلام نے عورتوں کو عید گاہ جانے اور نمازعید باجماعت پڑھنے اور اس کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق عطا کیاہے ،انہیں اس سے روکنا ان کے حق کو غصب کرنا ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کے سمجھنے اور اس پر اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین.



لنک

 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
وہ اکثر i love sahabah کےنام سے فورمز پر آتے ہیں
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اشماریہ بھائی یہ بھی ضرور پڑھیے گا
شکریہ


محسن صاحب سے ہی پوچھ لیتے۔
ویسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر قضائے حاجت فرمائی ہے جب کہ عائشہ رضی اللہ عنہ اس سے منع فرماتی ہیں اور کہتی ہیں کہ جو نبی ص کے بارے میں یہ کہے اس کی تصدیق نہ کرو۔
اکثر علماء کہتے ہیں کہ کھڑے ہو کر کرنا کچھ خاص حالات میں تھا یا تعلیم جواز (جائز بتانے) کے لیے تھا۔
یہ مثال میں نے اس لیے دی ہے کہ جواز اور کراہیت وغیرہ میں فرق ہوتا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو منع کرنے سے روکا۔ صحابہ نے اسے جواز بتانے پر محمول کیا۔ اگر صحابہ اسے بالکل نہی سمجھتے تو اس کے خلاف کرنے کا ان سے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انہی صحابہ کے عمل کو اگر ابو حنیفہ رح لیتے ہیں تو اس میں کیا برائی ہے؟ اگر ابو حنیفہ رح پر کوئی جرح ہوتی ہے تو وہ ان صحابہ پر بھی ہوگی۔

خلاصہ کلام یہ کہ جواز اور کراہیت میں فرق ہوتا ہے۔ کوئی کام جائز ہونے کے ساتھ مکروہ ہو سکتا ہے۔ جائز کا مطلب حرام نہ ہونا ہوگا۔
(میری رائے کچھ اور ہے جس کا میں مختلف مقامات پر اظہار کر چکا ہوں۔)
 
Top