کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
امام شافعي رحمه الله (المتوفى 204)نے کہا:
كتب الواقدي كذب
واقدی کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔
امام إسحاق بن راهَوَيْه رحمه الله (المتوفى 237)نے کہا:
عندي ممن يضيع الحديث
میرے نزدیک یہ حدیث گھڑنے والوں میں سے تھا[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔
امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
والكذابون المعروفون بِوَضْع الحَدِيث على رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرْبَعَة: ١- ابْن أبي يحيى بِالْمَدِينَةِ ٢- والواقدي بِبَغْدَاد ٣ - وَمُقَاتِل بن سُلَيْمَان بخراسان ٤ - وَمُحَمّد بن السعيد بِالشَّام
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیث گھڑنے والے مشہور و معروف جھوٹے راوی چار ہیں (1) مدینہ میں ابن ابی یحیی۔ (2) بغداد میں واقدی ۔ (3) خراسان میں مقاتل بن سلیمان۔(4) شام میں محدبن سعید [ أسئلة للنسائي في الرجال المطبوع فی رسائل في علوم الحديث ص: 76]۔
امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى507)نے کہا:
أجمعوا على تركه
اس کے متروک ہونے پر محدثین کا اجماع ہے[معرفة التذكرة لابن القيسراني: ص: 163]۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
قد انعقد الإجماع اليوم على أنه ليس بحجة، وأن حديثه في عداد الواهي
آج اس بات پر اجماع ہوچکا ہے کہ واقدی حجت نہیں ہے اور اس کی حدیث سخت ضعیف میں شمار ہوگی[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔
ان ائمہ کے علاوہ اوربھی متعدد ناقدین نے اس پر جرح کی ہے ملاحظہ ہو عام کتب رجال اور امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)سے تو یہ بھی نقل کیا گیا ہے واقدی حدیث ، انساب یا کسی بھی چیز میں قابل اعتماد نہیں ، چنانچہ:
امام عقيلي رحمه الله (المتوفى322)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُوسَى السِّيرَافِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: الْهَيْثَمُ بْنُ عَدِيٍّ أَوْثَقُ عِنْدِي مِنَ الْوَاقِدِيِّ , وَلَا أَرْضَاهُ فِي الْحَدِيثِ , وَلَا فِي الْأَنْسَابِ , وَلَا فِي شَيْءٍ[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 108 ، شیخ العقیلی لم اعرفہ وباقی الرجال ثقات ، ومن طریق العقلیلی اخرجہ الخطیب فی تاريخ : 14/ 52 و ابن عساکر فی تاريخ دمشق 54/ 452 و ذکرہ المزی فی تهذيب الكمال: 26/ 187]۔
فائدہ:
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
محمد بن عمر هذا - وهو الواقدي - كذاب ، فلا يفرح بروايته
محمدبن عمر یہ واقدی کذاب ہے اس لئے اس کی روایت کسی کام کی نہیں[سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 13]۔
كتب الواقدي كذب
واقدی کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔
امام إسحاق بن راهَوَيْه رحمه الله (المتوفى 237)نے کہا:
عندي ممن يضيع الحديث
میرے نزدیک یہ حدیث گھڑنے والوں میں سے تھا[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 20 وسندہ صحیح]۔
امام نسائي رحمه الله (المتوفى303)نے کہا:
والكذابون المعروفون بِوَضْع الحَدِيث على رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَرْبَعَة: ١- ابْن أبي يحيى بِالْمَدِينَةِ ٢- والواقدي بِبَغْدَاد ٣ - وَمُقَاتِل بن سُلَيْمَان بخراسان ٤ - وَمُحَمّد بن السعيد بِالشَّام
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حدیث گھڑنے والے مشہور و معروف جھوٹے راوی چار ہیں (1) مدینہ میں ابن ابی یحیی۔ (2) بغداد میں واقدی ۔ (3) خراسان میں مقاتل بن سلیمان۔(4) شام میں محدبن سعید [ أسئلة للنسائي في الرجال المطبوع فی رسائل في علوم الحديث ص: 76]۔
امام ابن القيسراني رحمه الله (المتوفى507)نے کہا:
أجمعوا على تركه
اس کے متروک ہونے پر محدثین کا اجماع ہے[معرفة التذكرة لابن القيسراني: ص: 163]۔
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
قد انعقد الإجماع اليوم على أنه ليس بحجة، وأن حديثه في عداد الواهي
آج اس بات پر اجماع ہوچکا ہے کہ واقدی حجت نہیں ہے اور اس کی حدیث سخت ضعیف میں شمار ہوگی[سير أعلام النبلاء للذهبي: 9/ 469]۔
ان ائمہ کے علاوہ اوربھی متعدد ناقدین نے اس پر جرح کی ہے ملاحظہ ہو عام کتب رجال اور امام علي بن المديني رحمه الله (المتوفى234)سے تو یہ بھی نقل کیا گیا ہے واقدی حدیث ، انساب یا کسی بھی چیز میں قابل اعتماد نہیں ، چنانچہ:
امام عقيلي رحمه الله (المتوفى322)نے کہا:
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُوسَى السِّيرَافِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، يَقُولُ: الْهَيْثَمُ بْنُ عَدِيٍّ أَوْثَقُ عِنْدِي مِنَ الْوَاقِدِيِّ , وَلَا أَرْضَاهُ فِي الْحَدِيثِ , وَلَا فِي الْأَنْسَابِ , وَلَا فِي شَيْءٍ[الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 108 ، شیخ العقیلی لم اعرفہ وباقی الرجال ثقات ، ومن طریق العقلیلی اخرجہ الخطیب فی تاريخ : 14/ 52 و ابن عساکر فی تاريخ دمشق 54/ 452 و ذکرہ المزی فی تهذيب الكمال: 26/ 187]۔
فائدہ:
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
محمد بن عمر هذا - وهو الواقدي - كذاب ، فلا يفرح بروايته
محمدبن عمر یہ واقدی کذاب ہے اس لئے اس کی روایت کسی کام کی نہیں[سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 13]۔