• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد بن الحسین ابو عبد الرحمن السلمی

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
نام: محمد بن الحسين بن محمد بن موسى أبو عبد الرحمن السلمي الصوفي النيسابوري
طبقہ: 16
مولد: 330 ھ یا 325 (تاریخ الاسلام 9/208)
وفات: شعبان 412 ھ (تاریخ بغداد 3/42)
عمر: 82 یا 87
شیوخ و اساتذہ: كَانَ شيخ الصُّوفيّة وعالمهم بخُراسان. سَمِعَ مِن أَبِي العبّاس الأصمّ، وأحمد بْن عليّ بْن حسْنُوَيْه المقرئ، وأحمد بْن محمد بْن عَبْدُوس، ومحمد بْن أحمد بْن سَعِيد الرّازيّ صاحب ابن وَارَة، وأبي ظَهير عَبْد الله بْن فارس العُمري البلْخيّ، ومحمد بْن المؤمْل الماسَرْجِسيّ، والحافظ أبي عليّ الحسين بْن محمد النَّيْسابوريّ، وسعيد بْن القاسم البرذعي، وأحمد بن محمد بن رُميح النَّسَويّ، وجدّه أَبِي عَمْرو. (تاریخ الاسلام: 9/208)
تلامذہ: الحاكم، وأبو القاسم القُشيري، وأبو بَكْر البَيْهَقيّ، وأبو سَعِيد بْن رامش، وأبو بَكْر محمد بن يحيى المُزَكّيّ، وأبو صالح المؤذن، ومحمد بن إسماعيل التَّفْليسيّ، وأبو بَكْر بْن خَلَف، وعليّ بْن أحمد المَدينيّ المؤذّن، والقاسم بْن الفضل الثَّقَفيّ، وخلق سواهم.
المرتبہ: ضعیف و متہم بالوضع
اقوال اہل الجرح والتعدیل:
جارحین:
1- حافظ محمد بن یوسف القطان النیسابوری (المتوفی 422) فرماتے ہیں: "كان أبو عبد الرحمن السلمي غير ثقة، ولم يكن سمع من الأصم إلا شيئا يسيرا، فلما مات الحاكم أبو عبد الله بن البيع حدث عن الأصم بتاريخ يحيى بن معين وبأشياء كثيرة سواه، قَالَ: وكان يضع للصوفية الأحاديث" ابو عبد الرحمن السلمی غیر ثقہ تھا۔ اس نے الاصم سے بہت کم سماع کیا، لیکن جب حاکم ابو عبد اللہ فوت ہو گئے تو یہ شخص الاصم سے یحیی بن معین کی تاریخ اور دوسری اشیاء روایت کرنے لگا۔ اور وہ صوفیہ کے لئے احادیث گھڑا کرتا تھا۔ (تاریخ بغداد: 3/42)

نوٹ: الاصم کی وفات، امام حاکم کی وفات سے بہت پہلے ہو چکی تھی۔ لیکن سلمی حاکم کی وفات کے بعد بھی اصم سے روایت کرتا تھا، جس کا صاف مطلب ہے کہ یہ شخص الاصم پر جھوٹ بولتا تھا۔ یہ جرح مفسر ہے اور محض تعدیل مفسر ہی اسے مسترد کر سکتی ہے۔

2- امام شمس الدین الذہبی (المتوفی 748) فرماتے ہیں: "شيخ الصوفية وصاحب تاريخهم وطبقاتهم وتفسيرهم تكلموا فيه وليس بعمدة" (میزان الاعتدال: 3/523)
وقال: "وَمَا هُوَ بِالقَوِيِّ فِي الحَدِيْثِ" (سیر اعلام النبلاء: 17/250)۔
وقال: "ففي تصانيفه أحاديث وحكايات موضوعة وفي حقائق تفسيره أشياء لا تسوغ أصلا، عدها بعض الأئمة من زندقة الباطنية وعدها بعضهم عرفانا وحقيقة نعوذ بالله من الضلال ومن الكلام بهوى فإن الخير كل الخير في متابعة السنة والتمسك بهدي الصحابة والتابعين رضي الله عنهم" (سیر اعلام النبلاء: 17/252)۔
امام ذہبی نے اسے دیوان الضعفاء اور المغنی فی الضعفاء دونوں میں ذکر کیا ہے اور المغنی میں فرمایا: "صاحب المصنفات تكلم فيه وما هو بالحجة وقال الخطيب قال لي محمد بن يوسف القطان كان يضع الأحاديث للصوفية قلت وله في حقائق التفسير تحريف كثير" (2/571)

3- شیخ الاسلام ابن تیمیہ (المتوفی 652) امام جعفر الصادق کی طرف منسوب ایک جھوٹی حدیث پر کلام کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "حتى نقل عنه أبو عبد الرحمن في 'حقائق التفسير' من الأكاذيب ما نزه الله جعفرا عنه" (منہاج السنہ النبویہ: 4/54)۔

4- 4- امام تقی الدین ابن الصلاح اپنے فتاوی میں فرماتے ہیں: "وجدت عن الإمام أبي الحسن الواحدي المفسر رحمه الله أنه قال: صنف أبو عبد الرحمن السلمي حقائق التفسير، فإن كان قد اعتقد أن ذلك تفسير فقد كفر." (فتاوی ابن الصلاح: 1/196-197)

5- حافظ ابن الجوزی (المتوفی 597) نے السلمی کو الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا ہے اور حافظ ابن القطان کا قول بطور تائید نقل کیا (3/52)۔
تلبیس ابلیس میں حافظ ابن الجوزی فرماتے ہیں: "ومازال إبليس يخطبهم بفنون البدع، حتى جعلوا لأنفسهم سننا. وجاء أبو عبد الرحمن السلمي، فصنف لهم كتاب: السنن، وجمع لهم حقائق التفسير، فذكر عنهم فيه العجب في تفسيرهم القرآن بما يقع لهم، من غير إسناد ذلك إلى أصل من أصول العلم. وإنما حملوه على مذاهبهم، والعجب من ورعهم في الطعام وانبساطهم في القرآن" (ص 203)۔

6- حافظ المناوی فیض القدیر میں فرماتے ہیں: "وفيه محمد بن الحسين السلمي الصوفي قال الذهبي قال الخطيب قال لي محمد بن القطان كان يضع للصوفية الأحاديث" (4/139)۔

7- علامہ ابن العجمی الحلبی نے سلمی کو اپنی کتاب "الکشف الحثیث فیمن رمی بالوضع الحدیث" میں ذکر کیا ہے اور فرمایا: "قال الخطيب: 'قال لي محمد بن يوسف القطان كان يضع الأحاديث للصوفية' وله أربعون حديثا في التصوف رويناها عالية وفيها موضوعات والله أعلم".

معدلین:
1- امام خطیب البغدادی (المتوفی 463) فرماتے ہیں: "قدر أبي عبد الرحمن عند أهل بلده جليل، ومحله في طائفته كبير، وقد كان مع ذلك صاحب حديث مجودا جمع شيوخا وتراجم وأبوابا، وبنيسابور له دويرة معروفة به يسكنها الصوفية قد دخلتها، وقبره هناك يتبركون بزيارته قد رأيته وزرته" (تاریخ بغداد: 3/42)

نوٹ: یہ توثیق نہیں ہے اور نہ ہی اس سے کچھ ثابت ہوتا ہے۔

2- حافظ ابو یعلی الخلیلی (المتوفی 466) فرماتے ہیں: "ثِقَةٌ، مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ" (الارشاد: 3/860)۔

نوٹ: السلمی کی صریح توثیق میں یہ اکلوتا قول ہے، جو کہ جمہور اور جرح مفسر کے خلاف مردود ہے۔

3- امام ابو عبد اللہ الحاکم فرماتے ہیں: "كثير السماع والطلب متقن فيه من بيت الحديث والزهد والتصوف" (سؤالات السجزی للحاکم: ص 65)۔

خلاصہ:
السلمی ضعیف و متہم بالوضع ہے، اور صوفیوں کی بدعات میں ان کا سردار تھا۔ یہ شخص رقص و سماع کا قائل و فائل بھی تھا، اور محض یہی محدثین کے اصول کے مطابق اس کی عدالت میں ایک بہت بڑا دھبا ہے جس سے اس کی عدالت اور اس کی گواہی مردود بن جاتی ہے۔
 
Top