• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت بائبل میں قسط 1

شمولیت
اپریل 13، 2019
پیغامات
80
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
41
بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں اللہ پاک کے بابرکت نام سے جس نے ہمارے دلوں کو ایمان کے نور سے منور فرمایا
سلسلہ پوسٹ
بائبل سے بائبل تک ۔۔۔۔۔۔۔۔ 11
آج کا موضوع ہے
سیدنا موسی علیہ السلام کی مانند نبی کون ؟
سب سے پہلے تو میں یہاں تورات شریف کی آیت کا حوالہ دینا چاہتا ہوں جس میں موسی کی مانند نبی کی پیشن گوئی دی گئی
تورات ۔۔۔ کتاب استثناء ۔ باب نمبر 18
نبی کا وعدہ

‏14 جن قوموں کو تُو نکالنے والا ہے وہ اُن کی سنتی ہیں جو فال نکالتے اور غیب دانی کرتے ہیں۔ لیکن رب تیرے خدا نے تجھے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

כִּ֣י ׀ הַגֹּויִ֣ם הָאֵ֗לֶּה אֲשֶׁ֤ר אַתָּה֙ יֹורֵ֣שׁ אֹותָ֔ם אֶל־מְעֹנְנִ֥ים וְאֶל־קֹסְמִ֖ים יִשְׁמָ֑עוּ וְאַתָּ֕ה לֹ֣א כֵ֔ן נָ֥תַן לְךָ֖ יְהוָ֥ה אֱלֹהֶֽיךָ׃

‏15 رب تیرا خدا تیرے واسطے تیرے بھائیوں میں سے مجھ جیسے نبی کو برپا کرے گا۔ اُس کی سننا۔

נָבִ֨יא מִקִּרְבְּךָ֤ מֵאַחֶ֙יךָ֙ כָּמֹ֔נִי יָקִ֥ים לְךָ֖ יְהוָ֣ה אֱלֹהֶ֑יךָ אֵלָ֖יו תִּשְׁמָעֽוּן׃

‏16 کیونکہ حورب یعنی سینا پہاڑ پر جمع ہوتے وقت تُو نے خود رب اپنے خدا سے درخواست کی، ”نہ مَیں مزید رب اپنے خدا کی آواز سننا چاہتا، نہ یہ بھڑکتی ہوئی آگ دیکھنا چاہتا ہوں، ورنہ مر جاؤں گا۔“

כְּכֹ֨ל אֲשֶׁר־שָׁאַ֜לְתָּ מֵעִ֨ם יְהוָ֤ה אֱלֹהֶ֙יךָ֙ בְּחֹרֵ֔ב בְּיֹ֥ום הַקָּהָ֖ל לֵאמֹ֑ר לֹ֣א אֹסֵ֗ף לִשְׁמֹ֙עַ֙ אֶת־קֹול֙ יְהוָ֣ה אֱלֹהָ֔י וְאֶת־הָאֵ֨שׁ הַגְּדֹלָ֥ה הַזֹּ֛את לֹֽא־אֶרְאֶ֥ה עֹ֖וד וְלֹ֥א אָמֽוּת׃

‏17 تب رب نے مجھ سے کہا، ”جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔

וַיֹּ֥אמֶר יְהוָ֖ה אֵלָ֑י הֵיטִ֖יבוּ אֲשֶׁ֥ר דִּבֵּֽרוּ׃

‏18 آئندہ مَیں اُن میں سے تجھ جیسا نبی کھڑا کروں گا۔ مَیں اپنے الفاظ اُس کے منہ میں ڈال دوں گا، اور وہ میری ہر بات اُن تک پہنچائے گا۔

נָבִ֨יא אָקִ֥ים לָהֶ֛ם מִקֶּ֥רֶב אֲחֵיהֶ֖ם כָּמֹ֑וךָ וְנָתַתִּ֤י דְבָרַי֙ בְּפִ֔יו וְדִבֶּ֣ר אֲלֵיהֶ֔ם אֵ֖ת כָּל־אֲשֶׁ֥ר אֲצַוֶּֽנּוּ׃

‏19 جب وہ نبی میرے نام میں کچھ کہے تو لازم ہے کہ تُو اُس کی سن۔ جو نہیں سنے گا اُس سے مَیں خود جواب طلب کروں گا۔

וְהָיָ֗ה הָאִישׁ֙ אֲשֶׁ֤ר לֹֽא־יִשְׁמַע֙ אֶל־דְּבָרַ֔י אֲשֶׁ֥ר יְדַבֵּ֖ר בִּשְׁמִ֑י אָנֹכִ֖י אֶדְרֹ֥שׁ מֵעִמֹּֽו׃

‏20 لیکن اگر کوئی نبی گستاخ ہو کر میرے نام میں کوئی بات کہے جو مَیں نے اُسے بتانے کو نہیں کہا تھا تو اُسے سزائے موت دینی ہے۔ اِسی طرح اُس نبی کو بھی ہلاک کر دینا ہے جو دیگر معبودوں کے نام میں بات کرے۔“

אַ֣ךְ הַנָּבִ֡יא אֲשֶׁ֣ר יָזִיד֩ לְדַבֵּ֨ר דָּבָ֜ר בִּשְׁמִ֗י אֵ֣ת אֲשֶׁ֤ר לֹֽא־צִוִּיתִיו֙ לְדַבֵּ֔ר וַאֲשֶׁ֣ר יְדַבֵּ֔ר בְּשֵׁ֖ם אֱלֹהִ֣ים אֲחֵרִ֑ים וּמֵ֖ת הַנָּבִ֥יא הַהֽוּא׃

‏21 شاید تیرے ذہن میں سوال اُبھر آئے کہ ہم کس طرح معلوم کر سکتے ہیں کہ کوئی کلام واقعی رب کی طرف سے ہے یا نہیں۔

וְכִ֥י תֹאמַ֖ר בִּלְבָבֶ֑ךָ אֵיכָה֙ נֵדַ֣ע אֶת־הַדָּבָ֔ר אֲשֶׁ֥ר לֹא־דִבְּרֹ֖ו יְהוָֽה׃

‏22 جواب یہ ہے کہ اگر نبی رب کے نام میں کچھ کہے اور وہ پورا نہ ہو جائے تو مطلب ہے کہ نبی کی بات رب کی طرف سے نہیں ہے بلکہ اُس نے گستاخی کر کے بات کی ہے۔ اِس صورت میں اُس سے مت ڈرنا۔

אֲשֶׁר֩ יְדַבֵּ֨ר הַנָּבִ֜יא בְּשֵׁ֣ם יְהוָ֗ה וְלֹֽא־יִהְיֶ֤ה הַדָּבָר֙ וְלֹ֣א יָבֹ֔וא ה֣וּא הַדָּבָ֔ר אֲשֶׁ֥ר לֹא־דִבְּרֹ֖ו יְהוָ֑ה בְּזָדֹון֙ דִּבְּרֹ֣ו הַנָּבִ֔יא לֹ֥א תָג֖וּר מִמֶּֽנּוּ׃

مندرجہ بالا تورات کی پیشن گوئی میں فرمایا گیا کہ

01_ تیرے بھائیوں میں سے نبی برپا کروں گا

اب یہ دیکھنا ہے کہ سیدنا موسی علیہ السلام کے بھائی کون ہیں ؟

اس کا سادہ سا جواب ہے کہ سیدنا موسی علیہ السلام بنی اسرائیلی قوم سے تعلق رکھتے تھے

سیدنا ابراھیم علیہ السلام کے دو بیٹوں سیدنا اسماعیل و اسحاق کی نسل کو برکت سے نوازا گیا

بنی اسرائیل سیدنا اسحاق علیہ السلام کی قوم ہے جبکہ دوسری طرف سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی قوم بنی اسماعیل ہے جو کہ بنی اسرائیل کے بھائی ہیں

یہاں واضح ہوجاتا ہے کہ خداوند قدوس نے بھائی کا لفظ استعمال کر کے یہ بتا دیا ہے کہ تیری مانند تیرے بھائیوں میں سے نبی برپا کروں گا

سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے سواۓ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی نبی نہیں آیا تو یہ پیشن گوئی حضرت محمد ﷺ پہ ہی پوری اترتی ہے

کیونکہ اگر یہ پیشن گوئی بنی اسرائیل ہی کے کسی نبی پہ فٹ کی جاۓ تو کلام کا مقصد ہی بدل جاتا ہے

اگر بنی اسرائیل میں سے ہی نبی برپا کرنا ہوتا تو یہاں یہ لکھا ہوتا کہ تیری نسل میں سے نبی برپا کروں گا کیونکہ آنے والی اولاد کو نسل کہا جاتا ہے ناکہ بھائی وغیرہ ۔۔

بھائی کا لفظ صرف بنی اسماعیل پہ ہی فٹ آتا ہے اس کے علاوہ کسی پہ نہیں

02_ تجھ جیسا نبی برپا کروں گا

بنی اسرائیل میں شریعت صرف سیدنا موسی علیہ السلام کو عطاء ہوئی اس کے علاوہ کسی دوسرے نبی کو شریعت نہیں ملی

اور جتنے بھی بنی اسرائیلی نبی ہیں تمام کے تمام حتی کہ سیدنا عیسی مسیح ابن مریم علیہ السلام تک سیدنا موسی کی شریعت کے تابع تھے

اور سیدنا موسی علیہ السلام کے امتی تھے

امتی کبھی اپنے نبی کی مانند نہیں ہوسکتا

خادم کبھی اپنے آقا کا مثیل نہیں ہو سکتا

تابع اپنے متبوع کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا

اس لئے یہ پیشن گوئی بنی اسرائیل کے کسی بھی نبی پہ پورا اترتی ہی نہیں ۔

03_ میں اپنے الفاظ (کلام) اس کے منہ میں ڈالوں گا

وہ میری ہر بات ان تک پہنچاۓ گا

قارئین کرام یہاں اس آیت کا بیان بھی حضرت محمد ﷺ پہ پورا فٹ آتا ہے

قرآن پاک اللہ کا کلام ہے اور اس کی شرح حدیث شریف بھی وحی کا حصہ ہے

وہ میری ہر بات ان تک پہنچاۓ گا

خطبہ حجتہ الوداع کے موقع پہ جو آیت نازل ہوئی اس کو ایک بار پڑھ لیں تو مسئلہ آسان ہو جاۓ گا

القرآن - سورۃ نمبر 5 المائدة

آیت نمبر 3
ترجمہ:

حرام کیا گیا تم پر مردہ جانور اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جانور جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا، اور وہ جانور جو گلا گھٹنے سے مرجائے، اور وہ جانورجو کسی ضرب سے مرجائے اور وہ جانور جو اوپر سے گر کر مرجائے، اور وہ جانور جو کسی سے ٹکڑا کر مرجائے اور وہ جانور جسے کسی درندہ نے کھالیا مگر وہ جسے تم ذبح کرلو، اور حرام کیا گیا ہے وہ جانور جو ذبح کیا گیا پرستش گاہوں پر، اور یہ بھی حرام کیا گیا کہ تقسیم کرو تیروں کے ذریعہ، یہ سب گناہ کے کام ہیں۔

آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہوگئے سو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔ آج میں نے پورا کردیا تمہارا دین اور میں نے تم پر اپنی نعمت پوری کردی، اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر اختیار کرنے کے لیے پسند کرلیا سو جو کوئی شخص مجبور ہوجائے سخت بھوک میں جو گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو سو یقینا اللہ غفور رحیم ہے۔

یہاں تکمیل دین کے بارے بیان فرمایا گیا ہے مطلب کہ اللہ پاک نے اپنا دین حضرت محمد مصطفی ﷺ پہ مکمل نازل فرما دیا ۔۔ جب دین مکمل نازل ہوگیا تو اب کسی دین کی گنجائش باقی نہیں

اور اس سے قبل جو دین عطاء کئے گئے ان کی تکمیل حضرت محمد مصطفی ﷺ پہ ہوئی

یعنی اللہ پاک کی ہر بات پہنچا دی گئی ۔۔۔

03_ کیسے پتہ چلے گا کہ اس نبی کا کلام برحق ہے ؟

اس کا جواب یہ ہے کہ وہ نبی جو بات کہے وہ پوری ہو

اگر بات پوری نہ ہو تو نبی برحق نہ ہوگا

یہ معیار بتلایا گیا ہے نبی کو برحق ماننے کا

آئیے دیکھتے ہیں کہ نبی علیہ السلام کی کہی ہوئی کونسی بات مکمل ہوئی یا مکمل نہیں ہوئی

نبی اکرم ﷺ نے جتنی بھی پیشن گوئی دی ہیں سب کی سب تکمیل تک پہنچ رہی ہیں

جھوٹے مدعیان کی پیشن گوئی مسیلمہ کذاب سے شروع ہوتی ہے

شام عراق کی فتوحات کا سلسلہ آپ کے سامنے ہے

قسطنطنیہ کی فتح کی پیشن گوئی آپ سب کے سامنے ہے

سیدنا عیسی و مہدی رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پیشن گوئی باقی ہے جو کہ دجال کے ظہور کے وقت پوری ہوگی

یعنی ایسی کوئی بات بھی نہیں ہے جو کہ سچ ثابت نہ ہو

یہاں تک تو تھا تورات کی پیشن گوئ کا تعلق

اب آتے ہیں قرآن پاک کی طرف

قرآن پاک میں سابقہ کتب کی تصدیق فرمائی گئی

اور موسی کی مانند نبی کی پیشن گوئی قرآن میں بھی بیان فرمائی گئی ہے ملاحظہ فرمائیں

القرآن - سورۃ نمبر 73 المزمل
آیت نمبر 15
ترجمہ:

بلاشبہ ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجا جو تمہارے اوپر گواہ ہے جیسا کہ ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا۔

یہاں واضح طور پہ بتلایا جا رہا ہے کہ یہ جو رسولﷺ ہم نے تمہاری طرف بھیجا ہے موسی کی مانند ہے جو کہ فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا ۔۔۔

موسی علیہ السلام صاحب شریعت تھے

حضرت محمد ﷺ بھی صاحب شریعت ہیں

موسی علیہ السلام سے اللہ پاک کوہ طور پہ ہم کلام ہوۓ

رسول اقدس ﷺ سے معراج پہ اللہ پاک ہمکلام ہوۓ

موسی علیہ السلام بنی اسرائیل کے نبی تھے

حضرت محمد ﷺ تمام اقوام کے نبی ہیں

تورات اور قرآن مقدس کی ان آیات سے یہ واضح جاتا ہے کہ سیدنا موسی کی مانند نبی حضرت محمد ﷺ ہیں نہ کہ کوئی اور ۔۔۔۔۔۔

اگر کسی مسیحی اہل علم کو لگتا ہے کہ یہ پیشن گوئی حضرت محمد ﷺ کے علاوہ کسی دوسرے نبی پہ فٹ آتی ہے تو وہ دلائل سے اپنا نقطہ نظر بیان کر سکتا ہے تاکہ اہل کتاب کے نظریات سے بھی ہم واقف ہو سکیں ۔۔۔۔۔

منجانب

رانا محمد قربان شہزادہ

دعوت و اصلاح مسلم مسیحی مکالمہ
 
Top