• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محمد غیب کیا جانیں ؟

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم @اسحاق سلفی بھائی!
حدیث کی تحقیق درکار ہے۔
جزاک اللہ خیرا!

ابن ابی شیبہ وابن ابی جریرو ابن المنذروابن حاتم الشیخ امام مجاہد تلمیذ خاص سید نا عبداﷲبن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہم سے روایت فرماتے ہیں :انہ قال فی قولہٖ تعالی''ولئن سالتھم لیقولن انما کنا نخوض و نلعب'' طقال رجل من المنافقین یحد ثنا محمد ان ناقۃ فلان بوادی کذا وکذا وما یدریہ بالغیب۔
یعنی کسی کی اونٹنی گم ہوگئی ، اس کی تلاش تھی ، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا او نٹنی فلاں جنگل میں فلاں جگہ ہے اس پر ایک منافق بولا '' محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم)بتاتے ہیں کہ اونٹنی فلاں جگہ ہے ،محمد غیب کیا جانیں ؟ ''اس پر اﷲ عزوجل نے یہ آیت کریمہ اتاری کہ کیا اﷲ ورسول سے ٹھٹھاکرتے ہو ، بہانے نہ بناؤ، تم مسلمان کہلاکر اس لفظ کے کہنے سے کافرہوگئے ۔(دیکھو تفسیر امام ابن جریر مطبع مصر جلد دہم صفحہ ۱۰۵ و تفسیر در منثور۱؂ اما م جلال الدین سیوطی جلد سوم صفحہ ۲۵۴)

(۱؂الدرالمنثور بحوالہ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابی الشیخ عن مجاید تحت آیۃ ۹/ ۶۵ داراحیاء التراث العربی بیروت ۴ /۲۱۰)
(جامع البیان (تفسیر ابن جریر تحت آیۃ ۹/ ۶۵ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۰/ ۱۹۶)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
حدیث کی تحقیق درکار ہے۔
جناب مجاھد ؒ کا یہ ’’ اثر ‘‘ تفسیر طبری۔ ( جامع البيان عن تأويل آي القرآن ) میں درج الفاظ کے ساتھ موجود ہے ،اور انہی سے دیگر مفسرین نے نقل کیا ہے :
وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ (التوبہ ۔ 65)
اور اگر آپ ان سے پوچھیں (کہ کیا باتیں کر رہے تھے؟) تو کہہ دیں گے :''ہم تو صرف مذاق اور دل لگی کر رہے تھے'' ''آپ ان سے کہئے'': کیا تمہاری ہنسی اور دل لگی، اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی ہوتی ہے۔؟
اس آیت کی تفسیر میں مجاھد کا اثر نقل کیا گیا ہے :
حدثني محمد بن عمرو قال، حدثنا أبو عاصم قال، حدثنا عيسى، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد: (إنما كنا نخوض ونلعب) ، قال: قال رجل من المنافقين: "يحدثنا محمد أن ناقة فلان بوادي كذا وكذا، في يوم كذا وكذا! وما يدريه ما الغيب؟ "
مجاھد ؒ نے اس آیت کی تفسیر میں کہا کہ : منافقین میں سے ایک آدمی نے کہا کہ محمد ﷺ ہمیں بتاتے ہیں کہ فلاں کی اونٹنی فلاں دن اس وادی میں تھی، کیا وہ غیب جانتے ہیں ‘‘
اس اثر کی سند میں مجاھد سے ۔۔عبد اللہ بن ابی نجیح ناقل ہیں ۔ان کے بارے علامہ أبو سعيد خليل العلائي ۔۔جامع التحصیل ۔۔میں لکھتے ہیں :
عبد الله بن أبي نجيح يسار المكي ذكره بن المديني فيمن لم يلق أحدا من الصحابة رضي الله عنهم وقال إبراهيم بن الجنيد قلت ليحيى بن معين أن يحيى بن سعيد يعني القطان يزعم أن بن أبي نجيح لم يسمع التفسير من مجاهد وإنما أخذه من القاسم بن أبي برة فقال بن معين كذا قال بن عيينة ولا أدري أحق ذلك أم لا
یعنی امام یحی بن معین فرماتے تھے کہ ۔۔عبد اللہ بن ابی نجیح ۔۔نے ۔۔مجاھد ؒ ۔۔سےخود تفسیر نہیں سنی ۔۔بلکہ قاسم سے سنی۔(لیکن تدلیس کرتے ہوئے کہتے کہ میں نے مجاھد سے سنی )
اور امام نسائی نے ان کو مدلسین میں شمار کیا ہے ۔
(ذكر المدلسين للنسائي (المتوفى: 303هـ)
 

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم

مجھے ویسے شرمندگی سے ہونا شروع ہو گئی ہے۔ لگتا ہے اسحاق بھائی نے گولی مار دینی ہے

تاہم سوال علم کی کنجی ہے

اسحاق بھائی اس بارے میں کیا کہیں گے آپ؟

ابن أبي نجيح: هو عبد الله بن أبي نجيح واسم أبي نجيح يسار المكي أبو يسار الثقفي مولاهم توفي سنة إحدى وثلاثين أو بعدها.
 وثقه أحمد وابن معين وأبو زرعة والنسائي وابن سعد والعجلي، وذكره ابن حبان في الثقات.
 وقال ابن معين: كان مشهوراً بالقدر.
 ذكره ابن حجر في المرتبة الثالثة من المدلسين، وقال: عبد الله بن أبي نجيح المكي المفسر أكثر عن مجاهد، وكان يدلس عنه، وصفه النسائي بذلك.

قلت: صحيح أنه مدلس ولكن قد عرفت الواسطة بينه وبين مجاهد.
وهو القاسم بن أبي بزة وهو ثقة، وثقه ابن معين والعجلي والنسائي وابن سعد وذكره ابن حبان في الثقات.
 قال ابن حبان: قال يحيى بن سعيد: لم يسمع ابن أبي نجيح التفسير
من مجاهد.
 وقال أيضاً (ابن حبان): ابن أبي نجيح نظير ابن جريج في كتاب القاسم بن أبي بزة عن مجاهد في التفسير رويا عن مجاهد من غير سماع.
 قال يعقوب بن سفيان: سئل علي سمع ابن أبي نجيح التفسير من مجاهد؟ قال: لا، قال سفيان: لم يسمعه أحد من مجاهد إلا القاسم بن أبي بزة أملاه عليه وأخذ كتابه الحكم وليث وابن أبي نجيح.
 وقال أيضا: قال سفيان قال لي: فلان بن مسلم ـ سماه ـ قل لليث بن أبي سليم يتق الله ويرد كتاب القاسم بن أبي بزة عن مجاهد في التفسير فإنه لا ينام. فقلت له: ابن أبي نجيح لم يسمع التفسير ؟ فقال: نعم، إنما يدور تفسير مجاهد على القاسم بن أبي بزة .
قلت (الزيادي): لذلك قال وكيع: كان سفيان يصحح تفسير ابن أبي نجيح.

المعرفة والتاريخ ( 2 / 154 )، تهذيب الكمال ( 4 / 304 )، تهذيب التهذيب ( 4 / 514 )، (5 / 303)، ( 6 / 439 )، التقريب (ص552)، طبقات المدلسين لابن حجر (ص39).

http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=104304
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اسحاق بھائی اس بارے میں کیا کہیں گے آپ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
جیسے ہی وقت ملتا ہے ،،جواب لکھتا ہوں ۔۔ان شاء اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اسحاق بھائی اس بارے میں کیا کہیں گے آپ؟
السلام علیکم :
آپ کی عبارت کا ترجمہ پیش خدمت ہے :
ابن أبي نجيح: هو عبد الله بن أبي نجيح واسم أبي نجيح يسار المكي أبو يسار الثقفي مولاهم توفي سنة إحدى وثلاثين أو بعدها.
 وثقه أحمد وابن معين وأبو زرعة والنسائي وابن سعد والعجلي، وذكره ابن حبان في الثقات.
 وقال ابن معين: كان مشهوراً بالقدر.
 ذكره ابن حجر في المرتبة الثالثة من المدلسين، وقال: عبد الله بن أبي نجيح المكي المفسر أكثر عن مجاهد، وكان يدلس عنه، وصفه النسائي بذلك.

قلت: صحيح أنه مدلس ولكن قد عرفت الواسطة بينه وبين مجاهد.
وهو القاسم بن أبي بزة وهو ثقة، وثقه ابن معين والعجلي والنسائي وابن سعد وذكره ابن حبان في الثقات

ابن ابی نجیح سے مراد عبد اللہ بن ابی نجیح ہیں ، اور ۔۔ابو نجیح کا نام یسار مکی ہے ، ۔۔ابو یسار۔۔ثقفی قبیلہ کے ۔مولا۔ تھے ۔
”130“ ھجری کے بعد فوت ہوئے۔
حضرات ائمہ ’’ احمد ،ابن معین ،ابو زرعہ ، نسائی ، ابن سعد ،العجلی ،نے ان کی توثیق کی ہے ،اور ابن حبان نے انہیں ’’ثقات ‘‘ میں درج کیا ہے۔
اور امام ابن معین فرماتے ہیں ۔تقدیر کے عقیدہ ۔۔میں مشہور تھے،(یعنی قدری تھے )
اور ابن حجر نے ان کو ’’ مدلسین ‘‘ کے تیسرے درجہ میں شمار کیا ہے ،اور کہا ہے کہ عبد الله بن أبي نجيح ۔۔مکی ،مفسر ہیں ،اور اکثر مجاھدؒ سے روایات نقل کرتے ہیں ،اور ان سے تدلیس کرتے ہیں،امام نسائی نے انہیں انہی صفات سے موصوف کیا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ ان کا مدلس ہونا صحیح ہے تاہم کبھی کبھی ان کے اور مجاھد کے درمیان کا واسطہ معلوم ہوجاتا ہے۔اور وہ ہے قاسم بن ابی بزہ ،
اور قاسم ثقہ ہے ، ابن معین، نسائی ، ابن سعد وغیرہم نے اسے ثقہ کہا ہے ،ابن حبان نے ثقات میں درج کیا ہے ۔

بقیہ ترجمہ نماز کے بعد ۔۔ان شاء اللہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اسحاق بھائی اس بارے میں کیا کہیں گے آپ؟
محترم بھائی آپ کی پیش کردہ عبارت کا بقیہ ترجمہ :
قال ابن حبان: قال يحيى بن سعيد: لم يسمع ابن أبي نجيح التفسيرمن مجاهد.
ابن حبان کہتے ہیں کہ ۔۔ابن أبي نجيح۔۔ نے تفسیر خود مجاھد ؒ سے نہیں سنی ۔
وقال أيضاً (ابن حبان): ابن أبي نجيح نظير ابن جريج في كتاب القاسم بن أبي بزة عن مجاهد في التفسير رويا عن مجاهد من غير سماع.
ابن حبان مزید فرماتے ہیں :ابن أبي نجيح، قاسم بن ابی بزہ کی کتاب سے مجاھد کی تفسیر ان سے سنے بغیر نقل کرنے میں،ابن جریج کی۔۔نظیر ہیں ۔
قال يعقوب بن سفيان: سئل علي سمع ابن أبي نجيح التفسير من مجاهد؟ قال: لا، قال سفيان: لم يسمعه أحد من مجاهد إلا القاسم بن أبي بزة أملاه عليه وأخذ كتابه الحكم وليث وابن أبي نجيح.
علامہ یعقوب بن سفیان کہتے ہیں :علی بن المدینی سے سوال کیا گیا کہ کیا ابن أبي نجيح نے مجاھد سے خود تفسیر سنی ہے ؟فرمایا نہیں
اور سفیان کہتے ہیں :قاسم بن ابی بزہ کے علاوہ کسی نے مجاھد سے تفسیر کا سماع نہیں کیا ۔انہوں لکھا ،اور پھر انکی کتاب ۔۔الحکم۔۔اور لیث ۔۔اور ابن ابی نجیح نے لی (اس سے انہوں نے آگے نقل کیا )


المعرفة والتاريخ ( 2 / 154 )، تهذيب الكمال ( 4 / 304 )، تهذيب التهذيب ( 4 / 514 )، (5 / 303)، ( 6 / 439 )، التقريب (ص552)، طبقات المدلسين لابن حجر (ص39).
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ابن ابی شیبہ وابن ابی جریرو ابن المنذروابن حاتم الشیخ امام مجاہد تلمیذ خاص سید نا عبداﷲبن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہم سے روایت فرماتے ہیں :انہ قال فی قولہٖ تعالی''ولئن سالتھم لیقولن انما کنا نخوض و نلعب'' طقال رجل من المنافقین یحد ثنا محمد ان ناقۃ فلان بوادی کذا وکذا وما یدریہ بالغیب۔
یعنی کسی کی اونٹنی گم ہوگئی ، اس کی تلاش تھی ، رسول اﷲ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا او نٹنی فلاں جنگل میں فلاں جگہ ہے اس پر ایک منافق بولا '' محمد (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم)بتاتے ہیں کہ اونٹنی فلاں جگہ ہے ،محمد غیب کیا جانیں ؟ ''اس پر اﷲ عزوجل نے یہ آیت کریمہ اتاری کہ کیا اﷲ ورسول سے ٹھٹھاکرتے ہو ، بہانے نہ بناؤ، تم مسلمان کہلاکر اس لفظ کے کہنے سے کافرہوگئے ۔(دیکھو تفسیر امام ابن جریر مطبع مصر جلد دہم صفحہ ۱۰۵ و تفسیر در منثور۱؂ اما م جلال الدین سیوطی جلد سوم صفحہ ۲۵۴)
(۱؂الدرالمنثور بحوالہ ابن ابی شیبہ وابن منذر وابن ابی حاتم وابی الشیخ عن مجاید تحت آیۃ ۹/ ۶۵ داراحیاء التراث العربی بیروت ۴ /۲۱۰)
(جامع البیان (تفسیر ابن جریر تحت آیۃ ۹/ ۶۵ داراحیاء التراث العربی بیروت ۱۰/ ۱۹۶)
جیساکہ اسحاق سلفی صاحب نے وضاحت کی کہ یہ تفسیر ابن عباس سے نہیں بلکہ ان کے شاگرد مجاہد سے منقول ہے ۔ طبری نے اسے دو سندوں کے ساتھ ذکر کیا ہے :
16917- حدثني محمد بن عمرو قال، حدثنا أبو عاصم قال، حدثنا عيسى، عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد: (إنما كنا نخوض ونلعب) ، قال: قال رجل من المنافقين: "يحدثنا محمد أن ناقة فلان بوادي كذا وكذا، في يوم كذا وكذا! وما يدريه ما الغيب؟ ".
16918- حدثنا القاسم قال، حدثنا الحسين قال، حدثني حجاج، عن ابن جريج، عن مجاهد، بنحوه.

دونوں میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں ہے ۔
البتہ ابن ابی نجیح اور ابن جریج وغیرہ کی تدلیس یہاں مضر نہیں کیونکہ واسطہ معلوم ہے ، اور علماء نے اس کو قبول کیا ہے ۔ جیساکہ اوپر تفصیل گزر چکی ۔
پھر اس آیت کے شان نزول کے بارے میں صحابہ کرام سے اس سے مختلف روایت ہے جیساکہ ابن جریر نے ہی ذکر کیا ہے :
16912- حدثني يونس قال، أخبرنا ابن وهب قال، حدثني هشام بن سعد، عن زيد بن أسلم، عن عبد الله بن عمر قال: قال رجل في غزوة تبوك في مجلس: ما رأينا مثل قرائنا هؤلاء، أرغب بطونا، ولا أكذب ألسنا، ولا أجبن عند اللقاء! فقال رجل في المجلس: كذبت، ولكنك منافق! لأخبرن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم ونزل القرآن. قال عبد الله بن عمر: فأنا رأيته متعلقا بحقب ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ، غزوہ تبوک کے موقعے پر ایک آدمی نے بعض قراء صحابہ کرام کا مذاق اڑایا کہ ان کے پیٹ سب سے بڑے ہیں ، بہت بڑے جھوٹے ہیں ، میدان قتال میں ان سے بڑھ کر بزدل کوئی نہیں ، تو ایک صحابی نے کہا بلکہ تم جھوٹے بول رہے ہو ، اور تم یقینا منافق ہو ، میں تمہاری اس حرکت کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کروں گا ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچنی وہ شخص معافیاں مانگنے لگا اور قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی ۔
ایک وضاحت :
مجاہد رحمہ اللہ سے منقول شان نزول شاید بریلوی حضرات پیش کرتے ہوئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے منکر منافق ہیں اور ان کے بارے میں قرآن کی یہ آیت نازل ہوئی ۔۔۔ وغیرہ ۔
حالانکہ یہ واقعہ اگر درست بھی ہو تو ہمارے ہاں علم غیب کے سلسلے میں پائے جانے والے بحث و مباحثہ میں مفید مطلب نہیں ، کیونکہ :
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب کی صفت سے متصف قرار دینا الگ بات ہے ، جبکہ غیب کی بعض خبروں کی اطلاع دینے والا ماننا الگ بات ہے ۔ پہلی بات کی نفی قرآن و حدیث سے موجود ہے تو دوسری شق کا ثبوت بھی قرآن و حدیث میں موجود ہے ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض دفعہ غیب کی کوئی بات بتا دی جاتی تو حضور اپنے صحابہ کو بتادیتے ، اور صحابہ کرام اس کو مان لیتے ، لیکن اس منافق نے اس بات کا استہزاء کیا گویا کلی طور پر اس بات کا انکار کیا کہ اللہ تعالی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کی بات بتا سکتے ہیں ، بصورت دیگر حضور کے اس معجزے کا استہزاء کرتے ہوئے اس نے کفر کا ارتکاب کیا ۔
اور مسلمانوں میں ایسا کوئی بھی نہیں جو حضور کی غیب کے متعلق بتائی ہوئی باتوں کا انکار کرے یا ان کے وقوع پذیر ہونے میں شک کا اظہار کرے ۔
 
Top